jk high court

جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: jkhighcourt.nic.in)

جموں و کشمیر: پی ایس اے کے تحت حراست کو رد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا – ہندوستان پولیس اسٹیٹ نہیں ہے

جنوبی کشمیر کے شوپیاں کے باشندے ظفر احمد پرے کے خلاف گزشتہ سال پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی حراست کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ اس معاملے پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں، جس میں قانون کی حکمرانی ہے، پولیس اور مجسٹریٹ کسی شخص کو اٹھا کر اس کے خلاف مقدمہ درج کیے بغیر پوچھ گچھ نہیں کر سکتے۔

(السٹریشن دی وائر)

رہائی کے آرڈر کے دو سال بعد بھی حراست میں رکھنا ’انتہائی پریشان کن‘: جموں کشمیر ہائی کورٹ

جموں کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال فروری میں مزمل منظور وار کی حراست کے فیصلے کو ردکر دیا تھا، لیکن وہ 467 دن گزرنے کے بعد بھی جیل میں ہیں۔ انہیں جموں و کشمیر کے متنازعہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، جس کے تحت لوگوں کو بغیر کسی مقدمے کے 2 سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔