Kapil Dev

(تصویر بہ شکریہ: Twitter/@cricketworldcup)

ہندوستانی کرکٹ ٹیم پر اُس ملک کی امیدوں کا بوجھ تھا، جو ہمیشہ اپنے سر پر جیت کا تاج سجانا چاہتا ہے

کرکٹ ورلڈ کپ میں گھریلو ٹیم کو ملنے والے فوائد کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے – حمایت کرنے والے 100000 سے زیادہ کرکٹ شائقین حوصلہ بڑھانے والے ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ایک طرح کا دباؤ بھی ہے۔

کپل دیو۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر ویڈیو گریب)

مجھے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں مدعو نہیں کیا گیا: سابق کپتان کپل دیو

سال 1983 میں ہندوستان کو پہلا ون ڈے ورلڈ کپ کرکٹ خطاب دلانے والے سابق کپتان کپل دیو نے یہ بھی کہا کہ یہ اتنا بڑا ایونٹ ہے اور لوگ ذمہ داریاں نبھانے میں اتنے مصروف ہیں کہ کبھی کبھی وہ بھول جاتے ہیں۔ وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے خواتین پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت کی تھی اس لیے انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔

ہندوستانی ٹیم جس نے 1983 کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا اور اولمپک میڈلسٹ پہلوان ساکشی ملک 28 مئی کو جنتر منتر پر پہلوانوں کے مارچ کے دوران ۔ (فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا اور ٹوئٹر/@ ساکشی ملک)

پہلوانوں کی حمایت میں سامنے آئی 1983کرکٹ ورلڈ کپ فاتح ٹیم، کہا – ان کے ساتھ ہوئے ناروا سلوک سے پریشان ہیں

سال 1983 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی ٹیم نے پہلوانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا افسوسناک ہے کہ انہوں نے میڈل کو گنگا میں بہانے کے بارے میں سوچا۔ اس ٹیم میں کپل دیو، سنیل گواسکر جیسےسرکردہ کھلاڑی شامل تھے۔ٹیم کے ایک رکن راجر بنی اس وقت بی سی سی آئی کے سربراہ ہیں۔

فوٹو : سوشل میڈیا

رام چندر گہا کا کالم: کیکی تاراپور نے اچھے کرکٹرز کے ساتھ بہت اچھے انسان بھی بنائے 

کیکی تاراپور کی نگرانی میں آگے بڑھنے والے کھلاڑیوں میں سے کسی کو بھی وہ مقام حاصل نہ ہوا، جو راہل دراوڑ نے پایا۔یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ جن نوجوانوں کی تربیت کیکی کے زیر نگرانی ہوئی، وہ نہ صرف اچھے کرکٹر بنے بلکہ وہ بہت اچھے انسان بھی بنے۔