سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب جانکاری کی بنیاد پرصحافی راجدیپ سردیسائی کے خلاف عدالت کی جانب سے ازخود نوٹس لےکر ہتک کا معاملہ درج کرنے کےسلسلے میں میڈیا میں خبر آئی تھی۔ حالانکہ عدلیہ نےوضاحت دی ہے کہ ایسا غلطی سے ہو گیا تھا۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن انڈیا اگینسٹ کرپشن کے کورممبر تھے،جنہیں سال 2015 میں مبینہ طور پرتنظیم مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے یوگیندریادو کے ساتھ پارٹی سے باہرکر دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کو عدلیہ اور ججوں کو لےکر اپنے دو ٹوئٹ کی وجہ سے توہین عدالت کا قصوروارٹھہرایا گیا تھا اور ایک روپے جرما نے کی سزا دی گئی تھی۔
ٹوئٹر پر کیے گئے دو تبصروں کے لیے توہین عدالت کے مجرم ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کو سزا سناتے ہوئے جسٹس ارون مشرا کی بنچ نے ہدایت دی کہ 15 ستمبر تک جرمانہ نہ دینے پر انہیں تین مہینے جیل ہوگی اور تین سال تک وکالت کرنے سے روک دیا جائےگا۔
دو ٹوئٹ کے لیےتوہین عدالت کےقصوروار ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے معافی مانگنے سے انکار کے بعد ان کی سزا کو لےکر ہوئی شنوائی میں جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ اگر آپ معافی مانگتے ہیں تو گاندھی جی کی صف میں آئیں گے۔ ایسا کرنے میں چھوٹا محسوس کرنے جیسا کچھ نہیں ہے۔
اس وقت اس کی موجودگی غنیمت ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے۔سچ جو ہمارے ادیب نہیں بولتے۔ سچ جو ادب نہیں بنتا۔ سچ ، جو صرف ایک تصور رہ گیا ہے۔ اس نے خود کو اسفنج کی طرح نرم رکھا۔ اور اس کی ہتھیلیوں میں ماچس کی […]
سینئر وکیل پرشانت بھوشن کوتوہین عدالت کاقصوروار ٹھہرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پرسابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت کا یہ ستون اتنا کھوکھلا ہو چکا ہے کہ محض دو ٹوئٹ سے اس کی بنیاد ہل سکتی ہے۔
گزشتہ14اگست کو قصوروار ٹھہرائے گئے پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں اپنا بیان دائر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ جس عدالت کی عظمت کو قائم رکھنے کے لیے وہ پچھلی تین دہائی سے کام کرتے آ رہے ہیں، اسی کورٹ کی ہتک کا مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بھوشن اپنے بیان پر 2-3 دن نظرثانی کرکے جواب دیں۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے2009 میں تہلکہ میگزین کو دیےانٹرویو میں سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف غلط تبصرہ کرنے کاالزام ہے، جس کے لیے سپریم کورٹ نے انہیں اور میگزین کے سابق مدیرترون تیج پال کو معافی نامہ جاری کرنے کو کہا تھا۔
سپریم کورٹ نےسینئر وکیل پرشانت بھوشن کےٹوئٹس کو لےکر انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ بھوشن نے اس کے جواب میں دیے حلف نامے میں کہا کہ سی جےآئی کو سپریم کورٹ مان لینا اور کورٹ کو سی جی آئی مان لیناسپریم کورٹ کو کمزور کرنا ہے۔
سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے پچھلے ہفتے مجاہد آزادی مولانا آزاد اور جانےمانے مسلمان ماہرین تعلیم پر تاریخ کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا الزام لگایا تھا۔ سی پی ایم کا کہنا ہے کہ راؤ کے لفظ ، زبان ،مفہوم اورمقصد دوکمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلائیں گے۔
سی بی آئی کےسابق ڈائریکٹرایم ناگیشور راؤ فائر سروس،سول ڈیفنس اینڈ ہوم گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ گزشتہ سنیچرکوانہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ آزادی کے بعد کے30 سالوں میں سرکار نے لیفٹ اور اقلیتوں کے مفادوالے اسکالر اور اکیڈمک دنیا کے لوگوں کو بڑھنے دیا اور ہندو نیشنلسٹ اسکالروں کو سائیڈلائن کیا گیا۔
سال2009 میں پرشانت بھوشن نے تہلکہ میگزین کو دیے ایک انٹرویو میں مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف غلط تبصرہ کیا تھا۔وہیں ایک مبینہ توہین آمیز ٹوئٹ کے الزام میں بھوشن کے خلاف سپریم کورٹ میں ہی ایک اور کارروائی چل رہی ہے۔
سینئروکیل پرشانت بھوشن، سابق آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن اور نیشنل ہیرالڈ کے صحافی ایشلن میتھیو کے خلاف یہ ایف آئی آر گجرات کے راج کوٹ میں درج کی گئی ہے۔
سی بی آئی نے ساتھ ہی راء چیف ایس کے گوئل کو معاملے میں پاک صاف قرار دیا ہے جو اس معاملے میں جانچکے گھیرے میں تھے۔ سی بی آئی کے ڈی ایس پی دیویندر کمار کو بھی ایجنسی سے کلین چٹ مل گئی جن کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا اور جن کو بعد میں ضمانت مل گئی تھی۔
حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ ابھی تک 66 معاملوں میں 51 فرار اور مجرم قرار دیے گئے لوگ دیگر ممالک میں بھاگ گئے ہیں۔ سی بی آئی معاملے کی جانچکر رہی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے راکیش استھانا کے خلاف مبینہ طورپر رشوت لینے کے معاملے کی جانچ پوری کرنے کے لیے سی بی آئی کو دی گئی مدت کو تیسری بار بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد اور وقت نہیں دیا جائےگا۔
خصوصی رپورٹ : دہلی ہائی کورٹ نے راکیش استھانا کے خلاف مبینہ رشوت لینے کے معاملے کی تفتیش پوری کرنے کے لئے سی بی آئی کو چار مہینے کاوقت دیا تھا، جو 30 ستمبر کو ختم ہو رہا ہے۔
سی بی آئی کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف مبینہ بد عنوانی کے معاملے کے جانچ افسر ستیش ڈاگر نے ایسے وقت میں رضاکارانہ سبکدوشی کی مانگ کی ہے، جب گزشتہ 31 اگست کو دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے کی جانچ چار مہینے میں پوری کرنے کا حکم دیا تھا۔
ای ڈی نے گزشتہ سوموار کو اگستا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھوٹالہ میں گرفتار مبینہ ڈیفنس ایجنٹ سوشین موہن گپتا کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کورٹ سے کہا کہ جیسے 36 بزنس مین ملک سے بھاگ گئے، ویسے ہی یہ بھی بھاگ سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ اور ہندوستان کے چیف جسٹس کا عہدہ آر ٹی آئی کے تحت پبلک اتھارٹی ہے یا نہیں، اس سوال پر جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیرو مودی معاملے پر پی ایم او خاص نظر بنائے ہوئے ہے اور ای ڈی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ستیہ ورت کمار اس معاملے میں سیاسی دخل اندازی کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
جسٹس ارون مشرا اور جسٹس نوین سنگھ کی بنچ نے کہا کہ نئے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری ہو جانے کی وجہ سے وہ اس معاملے میں کوئی دخل نہیں دیں گے۔ اس کے علاوہ بنچ نے تقرری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کرنے سے بھی انکار کر دیا۔
سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر آلوک ورما کو 9 جنوری کو دہلی یونیورسٹی کے شری رام کالج آف کامرس کے پروگرام میں بطور اسپیکر شامل ہونے کے لئے دعوت دی گئی تھی۔
اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے ذریعے سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائریکٹر این ناگیشور راؤ کا بچاؤ کیے جانے پر چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں میں نے ہتک عزت کے اختیار کا استعمال نہیں کیا اور کسی کو بھی سزا نہیں دی۔ لیکن یہ تو حد ہے۔
سپریم کورٹ کی پھٹکارکے بعد سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائریکٹر ناگیشور راؤ نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتے۔
مرکزی حکومت کے ذریعےسی بی آئی کے ڈی آئی جی انیش پرساد کی مدت کار بیچ میں ہی ختم کرتے ہوئے ان کے کیڈر واپس بھیج دیا گیا ہے۔ وہ ان 14 افسروں میں شامل تھے، جن کا ورما-استھانا تنازعے کے بعد 24 اکتوبر کو تبادلہ کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کو اس نوٹس پر 3 ہفتے میں جواب دینے کے لیے کہا ہے ۔ وہیں اٹارنی جنرل اور مرکزی حکومت کو ان کے جواب پر ایک ہفتے میں اپنا جواب دینا ہوگا۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نےایک فروری کو سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کی تقرری کو لے کر اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو گمراہ کیا۔
1983 بیچ کے آئی پی ایس افسر رشی کمار شکلا مدھیہ پردیش کے سابق ڈی جی پی ہیں۔
سی بی آئی کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف رشوت معاملے کی جانچکر رہے ڈی ایس پی،اے کے بسی نے اپنے تبادلے کو بدنیتی سے متاثر بتاتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سی بی آئی کو چھے ہفتوں میں دینا ہوگا جواب۔
ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل دشینت دوے سے جسٹس سیکری نے کہا ، برائے مہربانی میری حالت کو سمجھیے ۔ میں یہ معاملہ نہیں سن سکتاہوں۔
تبادلہ کئے گئے افسروں میں 2 جی گھوٹالے کی جانچ کر رہے ایس پی وویک پریہ درشی اور اسٹر لائٹ پلانٹ کے مظاہرے کے دوران پولیس فائرنگ میں مارے گئے 13 لوگوں کے معاملے کی جانچ کر رہے افسر اے سرونن بھی شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ وہ نئے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے 24 جنوری 2019 کو اعلیٰ سطحی کمیٹی کی میٹنگ میں حصہ لے رہے ہیں، اس لیے وہ اس معاملے میں شنوائی کے لیے بنچ کا حصہ نہیں ہو سکتے ہیں۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووندکو لکھے خط میں سابق سی آئی سی شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی کی تقرریوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کی مانگ کی ہے۔
لوک سبھا میں 10 جنوری کو ہوئی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں آلوک ورما کو ہٹانے کی سخت مخالفت کرنے والے کانگریسی رہنما ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جانچ رپورٹ اور میٹنگ کے منٹس عام کیے جائیں تاکہ عوام اپنے نتائج نکال سکے۔
جب وزیر اعظم دفتر پر ہی سوال ہوں، تب وزیر اعظم اس سے جڑے کسی معاملے میں فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
نریندر مودی حکومت نے گزشتہ سال دسمبر مہینے میں سپریم کورٹ کے سینئر جج اے کے سیکری کو لندن واقع کامن ویلتھ سکریٹر یٹ آربٹرل ٹریبونل میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی وقت آلوک ورما معاملے کی سماعت چل رہی تھی۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس اے کے پٹنایک نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی کمیٹی نے آلوک ورما کو ہٹانے کےلیے بہت جلدبازی میں فیصلہ لیا۔ سی وی سی جو کہتا ہے وہ حتمی نہیں ہو سکتا۔
کورٹ نے سی بی آئی کو استھانہ اور دیویندر کمار کے خلاف 10 ہفتے میں جانچ پوری کرنے کا حکم دیا ہے۔ کورٹ نے راکیش استھانہ کی گرفتاری پر لگی عبوری روک بھی ہٹا دی۔