انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ بنگلورو کے تقریباً 20 موجودہ اور سابق فیکلٹی ممبران نے ہندوستانی کارپوریٹس کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ وہ کارپوریٹ ورلڈ کی توجہ ملک میں پرتشدد تنازعات کے بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ ساتھ داخلی سلامتی کی نازک صورتحال’ کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں۔
نئی دہلی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، بنگلورو (آئی آئی ایم–بی) کے تقریباً 20 موجودہ اور سابق فیکلٹی ممبران نے ہندوستانی کارپوریٹس سے کہا ہے کہ وہ ‘نیوز چینلوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کن اطلاعات اور ہیٹ اسپیچ کی تشہیر’پر پابندی لگائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ‘تیزی سے بڑھتی ہوئی شدت پسندی بڑے پیمانے پر تشدد کے لیے سازگار ماحول تیار کر رہی ہے’۔
رپورٹ کے مطابق، اپنی ذاتی حیثیت میں لکھے گئے خط میں ممبران نے کہا کہ وہ کارپوریٹ ورلڈ کی توجہ’ملک میں پرتشدد تنازعات کے بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ ساتھ داخلی سلامتی کی نازک صورتحال’ کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا،’پچھلے کچھ سالوں میں سیاسی مباحثوں، ٹیلی ویژن کی خبروں اور سوشل میڈیا پر اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت کا اظہار عام ہو گیا ہے۔ یہ رجحانات کارپوریٹ انڈیا کےلیے پریشان کن ہیں، کیونکہ یہ ملک میں پرتشدد تنازعات کے بڑھتے ہوئے خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ بدترین صورت میں، تشدد کی ایسی کارروائیوں کے نتیجے میں نسل کشی ہو سکتی ہے، جو سماجی تانے بانے کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کو بھی تباہ کر دے گی، اور ہندوستان کے مستقبل پر تاریک سایہ ڈالے گی۔
خط میں کہا گیا ہے،’کارپوریٹ انڈیا، جو 21ویں صدی میں بین الاقوامی ترقی اور اختراع کی نئی سرحدوں تک رسائی کی امید رکھتا ہے، ایسی صورت حال کے امکان کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔‘
دستخط کنندگان نے کہا کہ چونکہ ہندوستان کی رواداری اور مختلف مذاہب کے پرامن بقائے باہمی کی ایک طویل تاریخ ہے، وہ یہ ماننا چاہیں گے کہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر پرتشدد تنازعات یا نسل کشی کا خطرہ اب بھی زیادہ نہیں ہے۔ تاہم، یہ خطرہ اب صفر بھی نہیں ہے، کیونکہ شہریوں کی بنیاد پرستی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سطح بڑے پیمانے پر تشدد کے لیے سازگار ماحول تیار کر رہی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ نفرت اور گمراہ کن اطلاعات کی تشہیر کو روکنے میں کارپوریٹ انڈیا کے لوگوں کا اہم رول ہے۔
خط میں کارپوریٹس سے’نفرت کو بڑھاوادینا بند کرنے’ کے لیے کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ذمہ دار اسٹیک ہولڈرز کی حمایت کرنے، ایک اچھا ورک کلچر بنانے اور بھائی چارے کے لیے آواز اٹھانےکی اپیل کی گئی ہے۔
مکمل خط اور دستخط کنندگان کے نام پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔
Categories: خبریں