خبریں

یوپی: یوگی حکومت کی ’پولیس کارروائی‘ میں اکھلیش حکومت سے چار گنا زیادہ لوگوں کی جان گئی

یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے اتر پردیش اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، 2017-18 سے 2021-2022 کی مدت میں ‘پولیس کارروائی’ میں 162 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 2012 سے 2017 تک 41 افراد کی جان گئی تھی۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@CMO UP)

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@CMO UP)

نئی دہلی: مارچ 2017 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اتر پردیش میں آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت مبینہ گولی باری  میں مشتبہ مجرموں کو گولی مارنے کے لیے سرخیوں میں رہی ہے۔

ان پولیس ‘مٹھ بھیڑوں’ کو ناقدین اور کارکنوں کے ذریعے ماورائے عدالت اور فرضی انکاؤنٹر قرار دیا گیا ہے، جن کو آدتیہ ناتھ حکومت جرائم کے خلاف ‘زیرو ٹالرنس پالیسی’ کہتی ہے۔

ایک سوال یہ بھی ہے کہ جب اس طرح کے مبینہ ‘انکاؤنٹر’ کی بات آتی ہے تو ان سے پہلے اکھلیش یادو کی قیادت والی سماج وادی پارٹی کی حکومت میں اس طرح کے واقعات کے اعداد و شمار کیا تھے؟

آٹھ (8) اگست کو اتر پردیش اسمبلی میں پیش کیےگئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آدتیہ ناتھ حکومت کے پہلے پانچ سالوں 2017 سے 2022 تک، پچھلی حکومت (2012 سے 2017) کے مقابلے میں ‘پولیس کارروائی’ میں چار گنا زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ یہ دونوں  ہی واضح اکثریت والی حکومتیں تھیں جہاں امن و امان کا کنٹرول براہ راست وزیر اعلیٰ کے ہاتھ میں رہا۔

قابل ذکر ہے کہ 2017-18 سے 2021-2022 تک کے عرصے میں پولیس ایکشن میں 162 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2012 سے 2017 تک 41 افراد کی جان گئی۔

سماج وادی پارٹی کے ایک ایم ایل اے مہیندر ناتھ یادو کے سوال کے جواب میں محکمہ داخلہ سنبھالنے والے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے یہ جانکاری شیئر کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 2017 سے 2022 تک پولیس نے 3574 افراد یا مشتبہ مجرموں کو گولی مار دی۔ تاہم، اکھلیش یادو کے دور میں مارے گئے مشتبہ مجرموں کی تعداد یا مارے گئے افراد کی سال وار تفصیلات کے لیے کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کرایا گیا تھا۔

پولیس اہلکاروں پرحملوں کے معاملے میں بھی آدتیہ ناتھ کا پہلا دور یادو کے دور حکومت سے آگے رہا ہے۔ 2012-2017 میں پولیس اہلکاروں پر حملوں کے 4361 واقعات ہوئے جو 2017 سے 2022 تک بڑھ کر 5972 ہو گئے۔

یوگی حکومت پر مسلسل ‘فرضی انکاؤنٹر’ کا الزام لگتا رہا ہے، دوسری طرف یوپی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنے دفاع میں مجرموں کو گولی مارتی ہے۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)