اتر پردیش کے بریلی ضلع کا معاملہ۔ یہ واقعہ گزشتہ 17 اپریل کو پیش آیا تھا۔ مسلم نوجوان کوپیٹ–پیٹ کر ہلاک کر دینے کے الزام میں بتھری چین پور تھانے کے پانچ پولس اہلکاروں کے خلاف واقعے کے چار ماہ بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔نوجوان کے والد کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف ان کے بیٹے کے ساتھ بے رحمی سے مار پیٹ کی، بلکہ اس کے پاس سے 30000 روپے سے زیادہ کی رقم بھی لوٹ لی تھی۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے بریلی ضلع میں ایک 17 سالہ مسلم لڑکے کوپیٹ–پیٹ کر مارڈالنے کے الزام میں چار ماہ بعدپانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
لڑکے کے والد کی جانب سے براہ راست ایف آئی آر درج کرانے میں ناکامی کے بعد چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے حکم پر 17 اگست کو بریلی کے کینٹ پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا ہے۔ واقعے کے وقت بریلی پولیس نے کہا تھا کہ نوجوان ارکان علی کی موت ایک حادثے میں ہوئی تھی۔
والد پپو قریشی کی شکایت پر بتھری چین پور تھانے کے انچارج (ایس ایچ او) اشونی کمار چوبے، سب انسپکٹر دھرمیندر کمار، کانسٹبل راجیش اور وپن کنڈوال کے علاوہ ہوم گارڈ ویرپال کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پرغیر ارادتاً قتل، جبراً وصولی، مجرمانہ سازش، غلط طریقے سےروکنا اور لوٹ مار کے دوران جان بوجھ کرچوٹ پہنچانے کے الزام لگائےگئے ہیں۔
پپو قریشی نے الزام لگایا ہےکہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف ان کے بیٹے پر وحشیانہ حملہ کیا تھا، بلکہ اس سے 30400 روپے بھی لوٹ لیے تھے۔
یہ واقعہ 17 اپریل کو پیش آیا تھا، جب ارکان ایک گوشت فیکٹری ‘ماریا فروزن’ میں اس بھینس کے لیے پیسے لینے گئے تھے، جس کو انہوں نے وہاں پہنچایا تھا۔ قریشی کا کہنا ہے کہ وہ رات ساڑھے گیارہ بجے تک ارکان کا انتظار کرتے رہے اور ان کےموبائل پر کال کیا۔
ارکان نے انہیں بتایا کہ انہوں نے بھینس کے بدلے پیسے لے لیے ہیں اور گھر آرہے ہیں۔ قریشی نے اپنی پولیس شکایت میں کہا، پھر رات 11:45 پر انہیں اپنے بیٹے کے موبائل فون سے کال موصول ہوئی، لیکن ایک نامعلوم شخص نے ان سے بات کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ فون کے دوسرے سرے پر موجودشخص نے اپنا تعارف ایک پولیس اہلکار کے طور پر کرایا اور قریشی سے کہا کہ وہ 50 ہزار روپے لے کر جلدی سےموقع پر پہنچے، بصورت دیگر ان کے بیٹے پر گئو کشی کے الزام میں معاملہ درج کر دیا جائے گا۔
اس سے قریشی گھبرا گئے اور انہوں نے فوراً دوسرے لوگوں کو بلایا اور بریلی کینٹ کے بلال مسجد علاقے کی طرف بھاگے۔ ان کا الزام ہے کہ انہوں نے پولیس انسپکٹر، کانسٹبل اور ہوم گارڈ کو ان کے بیٹے کو بے رحمی سے پیٹتے ہوئے دیکھا۔
قریشی نے کہا، وہ خون میں لت پت زمین پرپڑا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ موقع پر ایک سفید کار اور ایک موٹر سائیکل کھڑی تھی۔
قریشی کے مطابق، گاؤں کے پردھان کے فون کرنے کے بعدبتھری چین پور کے ایس ایچ او اشونی کمار چوبے اپنی ٹیم کے ساتھ موقع پر پہنچے۔ تاہم، انہوں نے الزام لگایا کہ ایس ایچ او نے پولیس اہلکاروں کا دفاع کیا اور دھمکی دی کہ اگر وہ بحث کرتے رہے تو ان کے گاؤں کو آگ لگا دی جائے گی اور انہیں گولی مار دی جائے گی۔
گزشتہ 4 مئی کو مقامی عدالت میں سی آر پی سی 156 (3) کے تحت دائر اپنی درخواست میں قریشی نے ایک ویڈیو پیش کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اسے مقامی لوگوں نے شوٹ کیا تھا اوراس میں پولیس افسر مبینہ طور پر انہیں دھمکی دیتےہوئے نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے کی موت پٹائی سے ہوئی اور انہوں نےایس ایچ او پر سازش کا الزام لگایا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ارکان کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی ہے، لیکن چوٹ کی صحیح نوعیت یا وجہ کے بارے میں کوئی وضاحت یا تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
قریشی نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ان کے بیٹے کے جسم پر ’16 چوٹیں’ تھیں۔ تاہم، بریلی کےسینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)، انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) اور ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی) سمیت بریلی کے اعلیٰ افسران کو تحریری شکایت دینے کے باوجود اس معاملے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے بجائے موقع پر ٹیم پر حملہ کرنے کے لیے ان کے اور دیگر گاؤں والوں کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کر دیا تھا۔
پولیس نے گاؤں والوں کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا اور 18 اپریل کو ایک بیان میں کہا تھاکہ ارکان کی موت موٹر سائیکل کے حادثے میں ہوئی تھی۔
بریلی پولیس نے تب کہا تھا، ’اس کی تصدیق علاقے میں رہنے والے لوگوں نے کی ہے۔‘اس نے کہا تھا کہ موت کی وجہ کے بارے میں سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
واقعے کے فوراً بعد، جس میں مشتعل ہجوم نے پولیس ٹیم پر حملہ کر دیا تھا، تب بریلی کے ایس ایس پی پربھاکر چودھری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھاکہ مقامی لوگوں کی طرف سے حادثہ کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی تھی۔
ایس ایس پی نے کہاتھا، ‘گاؤں کے کچھ شرارتی عناصر موقع پر پہنچے اور الزام لگایا کہ پولیس نے اسے (ارکان) گولی مار دی، جبکہ یہ واقعہ پوری طرح سے ایک حادثہ تھا۔’
بریلی کینٹ کے ایس ایچ او بلبیر سنگھ نے تصدیق کی کہ نوجوان کی موت کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ پولیس کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ حادثے میں موت ہوئی تھی۔
سنگھ نے کہا کہ ارکان کی موت کے بعد مشتعل ہجوم نے تین پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا، جس سے وہ زخمی ہو گئے تھے۔
گزشتہ اپریل میں اپنے ہسپتال کے بستر سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئےایک زخمی سب انسپکٹر دھرمیندر کمار نے کہا تھا کہ ہجوم نے ان کی سرکاری پستول بھی چھیننے کی کوشش کی تھی۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Categories: خبریں