خبریں

مدھیہ پردیش: اجین انتظامیہ نے نابالغ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والے ملزم کے گھر کو مسمار کیا

گزشتہ 25 ستمبر کو ریپ  کے بعد ستنا ضلع کی رہنے والی ایک 12 سالہ لڑکی کو زخمی حالت میں اجین کی سڑکوں پر گھومتے ہوئے اور مدد مانگتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس کے تین دن بعد اس سلسلے میں ایک آٹورکشہ ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری زمین پر بنائے گئے ملزم کے ایک گھراور دکان کو مسمار کر دیا گیا ہے۔

اجین شہر میں انتظامیہ نے بدھ کے روز ایک 12 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والےملزم شخص کے گھر کو مسمار کر دیا۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

اجین شہر میں انتظامیہ نے بدھ کے روز ایک 12 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والےملزم شخص کے گھر کو مسمار کر دیا۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے اجین شہر میں انتظامیہ نے گزشتہ بدھ (4 اکتوبر) کو ایک 12 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والے ملزم کے گھر کو منہدم کردیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ گھر سرکاری زمین پر بنایا گیا تھا۔

بی جے پی مقتدرہ دیگرریاستوں کی طرح مدھیہ پردیش میں بھی حالیہ برسوں میں گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والے ملزم افراد کی مبینہ غیر قانونی عمارتوں کو منہدم کیا گیا ہے۔

گزشتہ 25 ستمبر کو ستنا ضلع کی رہنے والی لڑکی کو اجین میں خون لت پت اور صرف جزوی لباس میں گھر گھر جا کر مدد مانگتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں کوئی بھی اس کی مدد کے لیے آگے نہیں آتا، وہ ایک گھنٹے تک علاقے میں گھومتی نظر آتی ہے، جبکہ ایک رہائشی اس کو بھگاتا ہوا نظر آتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس کے تین دن بعد آٹو رکشہ ڈرائیور بھرت سونی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ طبی معائنے میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔

سٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دیپیکا شندے نے کہا کہ بدھ کے روز ناناکھیڑا بس اسٹینڈ کے قریب سرکاری زمین پر بنائے گئے ملزم کے مکان اور ایک دکان کو منہدم کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ زمین پر ایک چھوٹا سا مندر بھی تھا اور وہاں نصب مورتیوں کو انہدامی کارروائی سے پہلے رسومات پر عمل کرنے کے بعد کہیں اور منتقل کر دیا گیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اجین میونسپل کارپوریشن کے کمشنر روشن سنگھ نے کہا، ‘ملزم کا خاندان گزشتہ 10 سالوں سے مسلمانوں کے ایک مقدس مقام کے قریب سرکاری زمین پر مندر بنا کر رہ رہا تھا۔ انہوں نے زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔ ہم نے منگل (3 اکتوبر) کو خاندان کو ان کا سامان باہر نکالنے کا نوٹس دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بدھ کو پولیس اور میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کی مشترکہ ٹیم نے غیر قانونی مکان کو مسمار کیا۔

مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ ملزم بھرت سونی غیر قانونی طور پر افیون سپلائی کرتا تھا اور سیکس ریکٹ کا حصہ تھا۔

دریں اثنا، اندور کے ایک اسپتال میں لڑکی کی حالت میں بہتری آئی  ہے، لیکن صدمے کی وجہ سے کسی کو بھی اسپتال میں اس سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اپنے کمرے میں کسی مرد کی موجودگی سے ڈرتی ہے۔

لڑکی 24 ستمبر کو ستنا سے لاپتہ ہوگئی تھی۔ وہ ٹرین سے اجین پہنچی، جہاں سونی نے اس کے ساتھ ریپ کیا اور اسے ایک سڑک کے قریب چھوڑ دیا۔ بعد میں ایک آٹو ڈرائیور راکیش مالویہ نے اسے دیکھا اور اسے ایک بھیڑ بھاڑ والی جگہ پر چھوڑ دیا کیونکہ لڑکی اسے اپنے پتے ٹھکانے کے بارے میں نہیں بتا سکی۔ پولیس نے مالویہ کوسوموار (2 اکتوبر) کو کیس چھپانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

ادھر لڑکی کے والد نے پولیس پر معاملے میں فوراً کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ واقعہ کے 24 گھنٹے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔ تاہم پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

پولیس کے مطابق، اس معاملے میں ملزم بھرت سونی پچھلے دو مجرمانہ مقدمات میں نامزدہے۔

پہلا معاملہ مادھو نگر پولیس اسٹیشن میں 2019 میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 279 (عوامی راستے پر لاپرواہی سے ڈرائیونگ یا سواری کرنا) اور 337 (دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈال کرچوٹ پہنچانا) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

دوسرا معاملہ ناناکھیڑا پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 294 (فحش حرکتیں اور گانے)، 323 (چوٹ پہنچانے کی سزا)، 506 (مجرمانہ دھمکی دینے کی سزا) اور 34 (مشترکہ ارادے کو آگے بڑھانے میں متعدد افراد کے ساتھ مل کر کیا گیا کام) کے تحت درج کیا گیا تھا۔