ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر بزنس مین درشن ہیرانندانی – بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے جن کے ذریعے موئترا کو رشوت ملنے کا الزام لگایا ہے – کو ایتھکس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا جاتا ہے، تو انہیں ان سے جرح کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔
نئی دہلی: بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے الزامات کی تحقیقات کر رہی پارلیامانی ایتھکس کمیٹی کو بھیجے گئے تحریری جواب میں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی ایم پی مہوا موئترا نے کہا ہے کہ وہ 4 نومبر تک اپنے انتخابی حلقے میں کام کے سلسلے میں مصروف ہیں۔ اس لیے درخواست ہے کہ کمیٹی ان کی پیشی کی تاریخ تبدیل کر کے اسے 5 نومبر کے بعد رکھے۔
رپورٹ کے مطابق، انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کمیٹی نے انہیں پیش ہونے کا موقع دیے جانےسے پہلےشکایت کنندگان کی شنوائی کیوں کی؟
اس سے قبل کمیٹی نے موئترا کو 31 اکتوبر کو پیش ہونے کو کہا تھا –کیوں کہ وہ ان کے خلاف الزام لگانے والے دو لوگوں – ایم پی دوبے اور وکیل جئے دیہادرائی کو پہلے ہی بلا کر ان کی شنوائی کر چکی تھی۔
موئترا نے اپنے خط میں کہا ہے،’کمیٹی نے فطری انصاف کے خلاف جا تے ہوئے مجھے یعنی مبینہ ملزم کو شنوائی کا موقع دیے جانے سے پہلے 26/10/2023 کو شکایت کنندگان مسٹر دوبے اور مسٹر دیہادرائی کو بلاکر ان کی شنوائی کر چکی ہے…میں آپ کی طرف سے مقرر ہ اگلی تاریخ پر میرے خلاف لگائے گئے قابل مذمت الزامات کے خلاف خود پیش ہو کراپنا دفاع کرنا چاہتی ہوں۔’
اضافی وقت کی درخواست کرتے ہوئے مہوا نے بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کی مثال دی ہے، جنہوں نے پارلیامنٹ میں بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیامنٹ دانش علی کے خلاف فرقہ وارانہ طور پرگالی گلوچ کی تھی۔ بدھوڑی کو کیس کےحوالے سے کی گئی شکایات کے سلسلے میں پارلیامنٹ کی استحقاق کمیٹی کے سامنے پیش ہونا تھا، تاہم، انہوں نے عذر پیش کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا تھاکہ وہ مقررہ تاریخ پر پیش نہیں ہو سکیں گے کیونکہ راجستھان میں پہلے سے ہی ان کی مصروفیت ہے۔ جہاں انہیں ٹونک ضلع میں بی جے پی کا الیکشن انچارج بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ موئترا نے بزنس مین درشن ہیرانندانی کا بھی ذکر کیا ہے، جنہوں نے اس معاملے پر ایک متنازعہ حلف نامہ دائر کیا ہے۔
ہیرانندانی نے ٹائمز ناؤ کو کہا ہے کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہیں۔ موئترا نے الزام لگایا ہے کہ ہیرانندانی، جن پر دوبے اور دیہادرائی نے اڈانی گروپ کے بارے میں سوال پوچھنے کے لیے ٹی ایم سی ایم پی کو رشوت دینے کا الزام لگایا ہے، نے دباؤ میں یہ حلف نامہ دائرکیا ہے۔
موئترا کا کہنا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ مناسب ہوگا کہ انہیں ہیرانندانی سے جرح کرنے کا موقع دیا جائے اور ان کی طرف سے مبینہ طور پر دی گئی رشوت کی مکمل فہرست بھی فراہم کی جائے۔
مہوا نے لکھا ہے، ‘پبلک ڈومین میں ان کے حلف نامے کی کوئی تفصیل نہیں ہے اور انہوں نے مبینہ طور پرجو کچھ مجھے دیا ہےاس کی کوئی اصل فہرست بھی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ الزامات کی سنگینی کے پیش نظر اور فطری انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئےیہ ضروری ہے کہ مجھےمسٹرہیرانندنی سے جرح کرنے کے اپنے حق کااستعمال کرنے دیا جائے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوں اور ان تمام مبینہ تحائف اور احسانات کی تفصیلی تصدیق شدہ فہرست پیش کریں، جو انہوں نے مبینہ طور پر مجھے دیے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پارلیامنٹ کی ایتھکس کمیٹی میں شامل اپوزیشن اور حکمراں پارٹی کے ممبران پارلیامنٹ کے درمیان اس بات پر اختلاف تھا کہ موئترا کو کب ان کے سامنے پیش ہونے کے لیے بلایا جائے۔ آخر کار عددی قوت کی بنیاد پر بی جے پی کی بات مانی گئی۔ کئی ممبران پارلیامنٹ نے کہا کہ موئترا کو شکایت کنندگان سے پہلے بلایا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے شکایت کنندگان کو پہلے وقت دیے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے عام طریقہ کار کا حوالہ دیا تھا۔
Categories: خبریں