خبریں

ایپل نے حزب اختلاف کے رہنماؤں اور صحافیو ں کے فون پر ’اسٹیٹ اسپانسرڈ‘ حملے کے بارے میں وارننگ دی

موبائل فون بنانے والی کمپنی ایپل نے حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں اور کچھ صحافیوں کو ایک ای میل بھیج کر وارننگ دی ہے کہ ان کے آئی فون سے اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کمپنی نے اس کو سنجیدگی سے لینے کی بات کہی ہے۔ وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ سرکار کا ڈر دیکھ کر اس پر ترس آتا ہے۔

(کلاک وائز) مہوا موئترا، ششی تھرور، سدھارتھ وردراجن، سیتا رام یچوری، پرینکا چترویدی اور اکھلیش یادو ان لیڈوروں میں شامل ہیں جنہیں ایپل نے وارننگ میل ارسال کیا ہے۔

(کلاک وائز) مہوا موئترا، ششی تھرور، سدھارتھ وردراجن، سیتا رام یچوری، پرینکا چترویدی اور اکھلیش یادو ان لیڈوروں میں شامل ہیں جنہیں ایپل نے وارننگ میل ارسال کیا ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے کئی سرکردہ رہنماؤں اور کم از کم تین صحافیوں کو موبائل فون بنانے والی کمپنی ایپل کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ‘ایپل کا ماننا ہے کہ آپ کو اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آوروں کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو آپ کے ایپل آئی ڈی سے منسلک آئی فون سے دور سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایپل نےآئی فون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوششوں کے بارے میں جن لوگوں کو مطلع کیا ہے، ان میں درج ذیل لوگ شامل ہیں؛

مہوا موئترا (ترنمول کانگریس ایم پی)

پرینکا چترویدی (شیو سینا یو بی ٹی ایم پی)

راگھو چڈھا (عآپ)

ششی تھرور (کانگریس ایم پی)

اسد الدین اویسی (اے آئی ایم آئی ایم ایم پی)

سیتارام یچوری (سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری اور سابق ایم پی)

پون کھیرا (کانگریس ترجمان)

اکھلیش یادو (سماج وادی پارٹی کے صدر)

سدھارتھ وردراجن (بانی مدیر، دی وائر)

سری رام کری (ریذیڈنٹ ایڈیٹر، دکن کرانیکل)

سمیر سرن (صدر، آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن)

ریوتی (آزاد صحافی)

کے سی وینوگوپال (کانگریس ایم پی)

سپریا سولے (این سی پی ایم پی)

متعدد لوگ جو کانگریس ایم پی راہل گاندھی کے دفتر میں کام کرتے ہیں۔

ریونت ریڈی (کانگریس ایم پی)

ٹی ایس  سنگھ دیو (چھتیس گڑھ کے نائب وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر)

ٹی ایس سنگھ دیو (چھتیس گڑھ کے نائب وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر)

روی نائر (صحافی، اوسی سی آر پی)

کے ٹی راما راؤ (تلنگانہ کے وزیر اور بی آر ایس لیڈر)

آنند منگنالے (ایریا ایڈیٹر، جنوبی ایشیا، اوسی سی آر پی)

ایپل کی طرف سے بھیجے گئے ای میل کا عنوان ہے ‘الرٹ: گورنمنٹ اسپانسرڈ حملہ آور آپ کے آئی فون کو نشانہ بنا رہے ہیں’۔

اس میں مزید کہا گیا ہے، آپ کون ہیں یا آپ کیا کرتے ہیں، یہ حملہ آورممکنہ طور پرآپ کو ذاتی طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگر آپ کے ڈیوائس کے ساتھ کسی اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور نے چھیڑ چھاڑ کی ہے، تو وہ آپ کے حساس ڈیٹا، مواصلات، یا حتیٰ  کہ کیمرہ اور مائیکروفون تک دور سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔’

یہ بھی کہا گیا ، ‘حالاں کہ یہ ممکن ہے کہ یہ ایک غلط وارننگ  ہو، براہ کرم اس انتباہ کو سنجیدگی سے لیں۔’

جہاں  ایپل کی وارننگ کی زبان وہی ہے ،جو اس فون بنانے والی کمپنی نے ماضی میں دنیا بھر میں اسپائی ویئر کے متاثرین کو خبردار کرنے کے لیے استعمال کی ہے، حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں کم از کم پانچ افراد  کوایک ہی وقت (30 اکتوبر 2023 رات 11:45 بجے) میں ایک وہی وارننگ موصول ہوئی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ حزب اختلاف کے اتحاد ‘انڈیا’ کا حصہ ہیں۔

منگل کو ایک بیان میں ایپل نے کہا، ‘ایپل کسی مخصوص اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور کو وارننگ کی اطلاع کے لیے ذمہ دار نہیں ٹھہراتا ہے۔’

کمپنی نے یہ انتباہی اطلاعات 2021 میں بھیجنا شروع کی تھیں اور اس کے بعد سے تقریباً 150 ممالک کے افراد کو مبینہ طور پر ایسی اطلاعات بھیجی جا چکی ہیں۔

شیوسینا (یو بی ٹی) کی ایم پی پرینکا چترویدی نے ایپل کی طرف سے بھیجے گئے وارننگ میل کو ٹوئٹ کیا ہے۔ ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ پر یہ جانکاری دی ہے۔ موئترا نے کہا کہ حکومت کا خوف دیکھ کر انہیں اس پر ترس آتا ہے۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بھی ایپل سے موصول ہونے والے پیغام کو ٹوئٹر پر شیئر کیا اور پوچھا، ‘ مودی سرکار، آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟’

کانگریس ایم پی ششی تھرور نے اس حملے کے بارے میں پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ‘ایک ایپل آئی ڈی، تھریٹ نوٹیفکیشنزایٹ دی ریٹ ایپل ڈاٹ کام سے ایک ای میل موصول ہوا،جس کی میں نے تصدیق کر لی ہے۔ اس کی صداقت کی توثیق  ہو چکی ہے۔ میرے جیسے ٹیکس دہندگان کے خرچ پر بے روزگار ایگزیکٹوز کو مصروف رکھنے میں خوشی ہوئی! لگتا ہے کہ اس کے علاوہ کوئی اور اہم کام نہیں ہے؟’

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے نریندر مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ یہ چھپانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ انہوں نے ‘سرکار کو اڈانی کو بیچ دیا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘آپ جتنا چاہیں ہمیں ہیک کر لیں، لیکن ہم آپ سے سوال کرنا بند نہیں کریں گے۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبات سے توجہ ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید پوچھا، ‘اڈانی حقیقت میں کس سے چوری کر رہے ہیں؟’ پھر انہوں نے خود ہی جواب دیا کہ یہ عام لوگ اور حاشیہ پر رہنے والے  لوگ تھے ، جو قیمت ادا کر رہے ہیں۔

دی وائر جن دیگرلوگوں سے ایپل سے وارننگ میل کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہا وہ معروف لوگ ہیں، جو نریندر مودی حکومت کے کھلے ناقد ہیں۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن (آئی ایف ایف) کے پالیسی ڈائریکٹر پرتیک واگھرے نے دی وائر سے بات چیت میں کہا،ایپل کی جانب سے انتباہی پیغام کو بہت سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور میل ویئر حملے کے ماخذ اور حد کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کی ضرورت ہے۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘یہ دیکھتے ہوئے کہ ماضی میں   ہندوستانیوں- خصوصی طور پر صحافیوں، اراکین پارلیامنٹ اور آئینی عہدیداروں  کو بھی پیگاسس (اسپائی ویئر) کے ذریعے مبینہ طور پر نشانہ بنایا گیا ہے، یہ ہماری جمہوریت کے لیےشدید طورپرتشویش کا باعث ہے۔’

آئی ایف ایف  کے بانی ڈائریکٹر اپار گپتا نے ایکس پر پوسٹ کیا اور بتایا کہ انہیں ‘غلط وارننگ’ کیوں نہیں کہا جا سکتا۔

انہوں نے کہا، ‘سب سے پہلے، تمام رپورٹس اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ہندوستان اسرائیلی فرم این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کو استعمال کیے جانے کی زمین رہا ہے۔ اکتوبر 2019 میں سرکاری حملہ آوروں نے کارکنوں کو نشانہ بنایا اور جولائی 2021 میں انہوں نے عوامی عہدیداروں اور صحافیوں تک اپنی رسائی کو بڑھا دیا۔’

انہوں نے کہا، ‘مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ان سرگرمیوں سے واضح طور پر انکار نہیں کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایمنسٹی، سٹیزن لیب کی تحقیقات اور وہاٹس ایپ کے نوٹیفیکیشن اس کے استعمال کی تصدیق کرتے ہیں، جو کہ ہندوستان میں ایک پیٹرن کے بارے میں بتاتے ہیں۔

اپار نے کہا، ‘ایکسیس ناؤ اور سٹیزن لیب نے پچھلے مہینے میڈوزا کے پبلشرسمیت روسی صحافیوں کو بھیجے گئے ایپل کے انتباہی نوٹیفکیشن کے درست ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ‘

انہوں نے مزید کہا، ‘اس کے علاوہ فنانشل ٹائمز نے مارچ میں انکشاف کیا تھا کہ ہندوستان تقریباً 16 ملین ڈالر سے شروع ہونے والے نئے اسپائی ویئر معاہدوں کی تلاش میں ہے، جو اگلے چند سالوں میں ممکنہ طور پر 120 ملین ڈالر تک بڑھ سکتے ہیں۔ ان معاہدوں میں انٹیلیکسا الائنس جیسی کمپنیاں شامل ہیں، جسے حال ہی میں ‘دی پریڈیٹر فائلز’ نامی ایک رپورٹ میں دکھایا گیا ہے۔’

دریں اثنا، آئی ٹی کے وزیر اور بی جے پی لیڈر اشونی ویشنو نے دعوی کیا کہ ایپل کی معلومات ‘مبہم اور غیر مخصوص’ ہیں اور سوال کیا کہ کیا ایپل کے آلات واقعی محفوظ ہیں؟

ویشنو نے کہا، ‘حکومت ہند تمام شہریوں کی رازداری اور سلامتی کے تحفظ کے اپنے کردار کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے اور ان انتباہی پیغامات کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تحقیقات کرے گی۔ اس طرح کی معلومات اور وسیع قیاس آرائیوں کی روشنی میں ہم نے ایپل سے بھی کہا ہے کہ وہ مبینہ اسٹیٹ اسپانسرڈ حملوں کی حقیقی اور درست معلومات کے ساتھ تحقیقات میں شامل ہو۔’

سدھارتھ وردراجن ہندوستان کے ان آدھا درجن صحافیوں میں شامل ہیں، جن میں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو بھی شامل ہیں، جن کے فون پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹیک لیب کو پیگاسس اسپائی ویئر کے نشانات  ملے تھے۔

دی وائر نے ایپل کو کسی بھی اضافی معلومات پر تبصرہ کرنے کے لیے لکھا ہے جو وہ شیئر کر سکتا ہے۔ ایپل کی جانب سے جواب موصول ہونے کے بعد اس رپورٹ کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ 2021 میں ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم، جس میں دی وائر بھی شامل تھا، نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے دنیا بھر میں رہنماؤں، صحافیوں، کارکنوں، سپریم کورٹ کے اہلکاروں کے فون مبینہ پر ہیک کرکے ان نگرانی کی گئی یا وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔

ممکنہ طور پر ہندوستان میں 2019 کے عام انتخابات سے عین قبل اور بعد میں سینکڑوں لوگوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جن میں کانگریس کے اس وقت کے صدر راہل گاندھی سے منسلک فون، وکیلوں کے فون، ایک موجودہ جج، ایک الیکشن کمشنر، سی بی آئی کے معزول ڈائریکٹر اور ایسے افراد کے  خاندان کے افراد بھی شامل تھے۔

ملٹری گریڈ والے پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال کے معاملات کی تحقیقات کے لیے قائم سپریم کورٹ کی کمیٹی کی حتمی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہے، حتیٰ کہ مودی حکومت نے عدالت کے اس سوال کو مسترد کردیاتھاکہ کیا اس نے پیگاسس کا استعمال کیا تھا، لیکن اس نے اسپائی ویئر کی خریداری اور تعیناتی سے کبھی انکار نہیں کیا ہے۔

دی وائر نے اسٹیٹ اسپانسرڈ اداروں کی جانب سے سائبر حملوں کا انکشاف کرنے کے لیے کئی عالمی خبر رساں اداروں کے ساتھ شراکت کی تھی، کیونکہ اسپائی ویئر کمپنی این ایس او گروپ نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ پیگاسس کو صرف حکومتوں کو فروخت کرتی ہے۔

فنانشل ٹائمز نے اس سال مارچ میں ایک رپورٹ دی تھی، جس میں پیگاسس کی خریداری کے آپشنز پر غور کیا جا رہا تھا۔ ہندوستانی حکومت دنیا بھر میں ایسے اسپائی ویئر کی تلاش میں ہے، جسے وہ پیگاسس کے مقابلے میں ‘لوئر پروفائل’ کے طور پر استعمال کر سکے۔

فنانشل ٹائمز نے اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مودی حکومت اسپائی ویئر کے حصول کے لیے 120 ملین ڈالر تک خرچ کرنے کو تیار ہے۔ اخبار نے کہا تھا کہ ہندوستان کی وزارت دفاع نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایلگار پریشد جیسے ہائی پروفائل کیسوں میں، جس میں حقوق کے 16 کارکنوں، وکلاء اور ماہرین تعلیم کو گرفتار کیا گیا تھا – آزاد سائبر سیکورٹی کمپنیوں نے پایا کہ ان کارکنوں کے الکٹرانک آلات کے ساتھ اسپائی ویئرسے چھیڑ چھاڑکی گئی تھی اور اس ٹکنالوجی کا استعمال آلات میں ‘ثبوت’ ڈالنے کے لیے کیا گیا تھا۔

انگریزی میں رپورٹ پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔