خبریں

کشمیر: پیغمبر کے حوالے سے پوسٹ پر شدید احتجاج کے درمیان این آئی ٹی بند، دیگر کالجوں میں آف لائن کلاسز رد

کشمیر سے باہر کے ایک طالبعلم کی جانب سے پیغمبر کے حوالےسے کیے گئے سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کے درمیان این آئی ٹی، سری نگر نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کرتے ہوئے طالبعلموں سے ہاسٹل چھوڑنے کو کہا ہے۔وہیں،گھاٹی کے کالجوں میں آف لائن کلاسز کو رد کرتے ہوئے آن لائن کلاسز چلانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

این آئی ٹی، سری نگر۔ (تصویر بہ شکریہ: آفیشیل ویب سائٹ)

این آئی ٹی، سری نگر۔ (تصویر بہ شکریہ: آفیشیل ویب سائٹ)

نئی دہلی: کشمیر سے باہر کے ایک طالبعلم کی جانب سے پیغمبر کے بارے میں مبینہ سوشل میڈیا پوسٹ پر احتجاج بڑھنے کے بعدنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی،سری نگر نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کیا ہے اور طلباء سے ہاسٹل خالی کرنے کو کہا ہے۔

اس کے ساتھ ہی ریاستی انتظامیہ نے گھاٹی کے کالجوں میں آف لائن کلاسز کو بھی منسوخ کر دیا ہے اور کالج انتظامیہ کو آن لائن کلاسز چلانے کی ہدایت دی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس نے کسی بھی ایسے پیغام یا مواد جو ‘مذہبی بنیادوں پر تعصب’ کو فروغ دے اور امن عامہ کے خراب ہونے کا خدشہ ہو، کو ‘پوسٹ، اپلوڈ یا فارورڈ یا شیئر کرنے’پر پابندی لگانے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔

پولیس کے مطابق، اس سے قبل رجسٹرار کی شکایت پر این آئی ٹی کے طالبعلم کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اور 295 کے تحت پہلے ہی مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ تاہم، احتجاج کرنے والے طلباء ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

این آئی ٹی کے ڈین آف اسٹوڈنٹس ویلفیئر نے ایک حکم میں کہا، ’30 نومبر سے طلباء کے لیے موسم سرما کی تعطیلات کے اعلان کے مطابق، تمام ہاسٹل بورڈرز(طلبہ اور طالبات) کو فوری اثر سے ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔’

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس سلسلے میں ریاستی انتظامیہ سے ہدایات موصول ہوئی ہیں۔

جمعرات کی شام کو جموں و کشمیر کے ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے یکم دسمبر سے 31 دسمبر تک کالجوں میں آف لائن کلاسز کو منسوخ کرنے کا حکم بھی دیا۔ حکومت نے کہا کہ یہ موسم کی وجہ سے ہوا ہے، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر احتجاج طول نہ پکڑے۔

تاہم، یہ احتجاج پہلے ہی سری نگر کے امر سنگھ کالج تک پھیل چکا ہے، جہاں طالبعلموں نے بدھ کو ایک مارچ نکالا، اور سری نگر شہر میں اسلامیہ کالج آف سائنس اینڈ کامرس میں بھی احتجاجی مظاہرہ کا مشاہدہ کیا گیا۔

سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ‘موسم سرما کی شروعات جلدی ہونے کی وجہ سے کشمیر ڈویژن کے سرکاری ڈگری کالجوں کے طلباء کو کالج جانے اور کلاسز میں شرکت کرنے میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ ہیٹنگ کے ناکافی نظام کی وجہ سے کلاس روم کے معمول کے کام میں خلل پڑنے سے صورتحال پیچیدہ ہو گئی ہے۔’

اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘ شدید سردی کے حالات میں بلا تعطل پڑھائی کو یقینی بنانے کے لیے کشمیر ڈویژن کے تمام سرکاری ڈگری کالجوں کے پرنسپلوں کویہ  ہدایت کی گئی ہے کہ یکم دسمبر سے 31 دسمبر تک یا موسم سرما کی تعطیلات کے اعلان ہونے تک، جو بھی پہلے ہو، آن لائن موڈ کے ذریعے کلاسز منعقد کی جائیں گی۔

تاہم، فیکلٹی کو باقاعدگی سے کالج آنے کو کہا گیا ہے۔

ایک حکم نامے میں ڈپٹی کمشنر کپواڑہ آیوشی سودن نے کہا کہ کچھ ملک دشمن افراد یا گروہ دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کے اشتعال انگیز پیغامات اور پروپیگنڈہ کو ‘تیار’ یا ‘پوسٹ’ یا ‘اپ لوڈ’ یا ‘فارورڈ’ یا ‘شیئر’ کرکے انٹرنیٹ پر ں سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت ایسی کسی بھی سوشل میڈیا سرگرمی پر فوری طور پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

پولیس نے این آئی ٹی کی ایک خاتون طالبہ کی شکایت کے بعد ایک الگ ایف آئی آر بھی درج کی ہے، جس نے الزام لگایا ہے کہ سوشل میڈیا پوسٹ کے ملزم طالبعلم کے ساتھ اس کی تصویریں توہین آمیز تبصروں کے ساتھ آن لائن پھیلائی  جا رہی ہیں۔