ہیمنت سورین کے جیل جانے کے بعد کلپنا سورین کے عوامی زندگی میں آنے کے بعد یہ قیاس آرائی شروع ہو گئی ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں وہ بی جے پی کے لیے کتنا بڑا چیلنج بن سکتی ہیں۔ نگاہیں اس جانب بھی ہیں کہ کیا کلپنا اسی سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں جے ایم ایم کی کھیون ہار بنیں گی۔
رانچی: لوک سبھا انتخابات کی سرگرمیوں کے درمیان اور بچھائی جا رہی بساط کے درمیان جھارکھنڈ کی سیاست میں ایک نام پر اچانک سب کی نظریں ٹھہر گئی ہیں۔ ان کا نام ہے- کلپنا سورین۔ کلپنا سورین سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی اہلیہ اور شیبو سورین کی بہو ہیں۔ ہیمنت سورین کی گرفتاری اور وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ کے ایک ماہ بعد کلپنا سورین عوامی زندگی میں قدم رکھتے ہوئے جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے کارکنوں اور حامیوں کو متحرک کرنے کی کوششوں میں پوری شدت سےمصروف ہیں۔
آٹھ دنوں کے دوران کلپنا سورین نے نہ صرف مختلف مقامات پر پانچ بڑے اجلاس میں حصہ لیا، بلکہ کلیدی مقرر اور نمایاں چہرے کے طور پر اسٹیج بھی سنبھالا۔
کلپنا سورین اپنی میٹنگوں میں ہیمنت سورین کی گرفتاری کے خلاف بی جے پی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ وہ ان باتوں پر بھی زور دے رہی ہیں کہ جھارکھنڈ اور جھارکھنڈی جھکے گا نہیں۔ اسی سلسلے میں راج محل کی ان کی تقریر سرخیوں میں رہی،جس میں انہوں نے کہا ، ‘سب لوگ کمر کس لیجیے، بی جے پی کی ہوا ٹائٹ کرنی ہے۔’
ظاہر ہے کہ ہیمنت سورین کے جیل جانے کے بعد کلپنا سورین کےعوامی زندگی میں آنے کے معنی نکالے جا رہے ہیں۔ اس بات کا بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو کتنا پریشان کر سکتی ہیں۔ نگاہیں اس جانب بھی ہیں کہ اسی سال ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کلپنا جے ایم ایم کے لیے ایک بڑی کھیون ہار بنیں گی۔
جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رہنما اور حکومت میں پینے کے پانی کی فراہمی کے وزیر متھلیش ٹھاکر کہتے ہیں،’اس میں کوئی شک نہیں کہ کلپنا سورین انتخابات میں جے ایم ایم کی اسٹارکمپینر ہوں گی۔ تنظیم کے تئیں ہیمنت سورین کے عزم کو آگے لے جانے میں ان کا کردار بھی اہم ہونے والا ہے۔ ابھی تو شروعات ہے، وہ عوام کے درمیان دھواں دار پروگرام کریں گی۔ ایک سیاسی خاندان سے وابستہ ہونے کی وجہ سے کلپنا سورین مؤثر ڈھنگ سے سامنے آئی ہیں۔ کارکنوں اور حامیوں میں جوش اور حوصلے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بی جے پی کی منشا کامیاب نہیں ہونے والی۔’
قابل ذکر ہے کہ 31 جنوری کی رات کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ہیمنت سورین کو زمین اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔
فی الحال وہ رانچی واقع برسا منڈا سینٹرل جیل میں بند ہیں۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے پہلے ہی ہیمنت سورین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی موقف اختیار کر رکھا ہے ۔ ادھر 3 مارچ کو اپنی سالگرہ پر کلپنا سورین نے جیل جا کر ہیمنت سورین سے ملاقات کی اور اسی دن وہ اپنے سسر سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ راجیہ سبھا ایم پی شیبو سورین اور ساس روپی سورین سے بھی ملیں۔
اگرچہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ میں فی الحال سرکاری طور پر کلپنا سورین کو کسی بھی عہدے پر بٹھایانہیں گیا ہے، لیکن انتخابی محاذ کو سنبھالنے کے لیے کئی رہنماؤں اور حکمت عملی کے ماہرین کو ان کی مہم کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
میوربھنج اڑیسہ سے آنے والی 48 سالہ کلپنا سورین ایک انجینئر اور ایم بی اے کی ڈگری ہولڈر ہیں۔ وہ رانچی میں اسکول چلاتی ہیں۔ ان کی شادی 2006 میں ہیمنت سورین سے ہوئی تھی۔ ان کے دو بیٹے ہیں۔
دانشمندانہ فیصلہ
جب ہیمنت سورین ای ڈی کےسمن کا سامنا کر رہے تھے اور ان کی گرفتاری کے امکانات تھے، اسی دوران گانڈیہ سے جے ایم ایم کے ایم ایل اے سرفراز احمد نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تب یہ چرچا تھا کہ کلپنا سورین کا نام وزیر اعلیٰ کے لیے آگے لایا جا سکتا ہے۔ لیکن پارٹی اور خاندان کے اندر حالات کو دیکھتے ہوئے ہیمنت سورین نے پارٹی کے سینئر لیڈر چمپئی سورین کا نام آگے بڑھایا۔
ہیمنت سورین کی گرفتاری اور لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے دبدبہ کے درمیان کلپنا سورین نے انتخابی محاذ سنبھالا ہے تو جے ایم ایم کےکیڈرہیمنت کے فیصلے کو دانشمندانہ مان رہے ہیں۔
ہیمنت سورین کے معتمد اور جے ایم ایم کے حکمت عملی کے ماہر کا کہنا ہے، ‘کلپنا سورین نے جس طرح سے حالیہ میٹنگوں میں خود کو پیش کیا، کارکنوں اور حامیوں سے رابطہ قائم کرنے کی ان کی کوششوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک بہترین رابطہ کار ہونے کے ساتھ ایک مؤثر مقرر بھی ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات میں بھی اس کا فائدہ جے ایم ایم اتحاد کو ہوگا۔’
سینئر صحافی رجت کمار گپتا کہتے ہیں، ‘آدی واسی پہلے ہی ہیمنت سورین کی گرفتاری سےناراض ہیں۔ ایسے میں کلپنا سورین کے تئیں لوگوں کی ہمدردی ایک فطری ردعمل ہوگا۔ یہ کلپنا سورین پر منحصر ہے کہ وہ اس سیاسی فائدہ کس حد تک اٹھا پاتی ہیں۔ ویسے بھی وہ پڑھی لکھی خاتون ہیں اور سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں تو وہ ان باتوں سے بخوبی واقف ہوں گی۔’
گریڈیہہ کی میٹنگ میں جب وہ جذباتی ہوگئیں …
چار مارچ کو گریڈیہہ میں جے ایم ایم کے یوم تاسیس کے پروگرام میں کلپنا سورین مائیک پر بولنے کے بعد جذباتی ہوگئیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ کلپنا سورین نے کہا، ‘میں آپ کے سامنے بھاری دل کے ساتھ کھڑی ہوں۔ مجھے لگا تھا کہ میں آنسو روک لوں گی، لیکن آپ کی ہمدردی اور پیار دیکھ کر میں آنسو روک نہیں پا رہی۔’
اس پروگرام میں چیف منسٹر چمپئی سورین سمیت کئی وزراء اور ایم ایل اے موجود تھے۔ وقت کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے گریڈیہہ سے جے ایم ایم کے ایم ایل اے سدیویہ کمار سونو نے نعرہ لگائے – ‘جیل کا تالا ٹوٹے گا، ہیمنت سورین چھوٹے گا۔’ اس کے بعد اسٹیج پر موجود جے ایم ایم کے کیڈر اور میٹنگ میں موجود بھیڑ نے بھی غصے میں نعرے بازی شروع کردی۔
ان نعروں کے درمیان کلپنا سورین نے دوبارہ کمان سنبھالی اور بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2019 کے انتخابات میں مینڈیٹ ملنے کے بعد سے ہیمنت سورین کی قیادت والی حکومت کو گرانے کی سازشیں کی جارہی تھیں۔
بی جے پی نے کہا – کوئی اثر نہیں پڑے گا
گریڈیہہ اجلاس سے کلپنا سورین کی تقریر نے بھی جھارکھنڈ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر اور سابق سی ایم بابولال مرانڈی نے 7 مارچ کو دھنباد کا دورہ کرتے ہوئے بوکارو میں میڈیا سے کہا، ‘کلپنا سورین کے سسر شیبو سورین بھی جیل جاچکے ہیں۔ اس وقت ہیمنت سورین ہوٹوار جیل میں ہیں۔ ایسے میں ان سے کہا گیا ہوگا کہ آنسو بہاتے رہو بیٹا۔ لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہونے والا ہے۔ ہیمنت سورین بدعنوانی کے الزام میں جیل گئے ہیں، اس لیے اس کا کوئی اثر نظر نہیں آئے گا۔ جب شیبو سورین جیل میں تھے تو ہم نے دمکا سیٹ بھی جیتی تھی۔ بی جے پی ریاستی حکومت کی ساڑھے چار سال کی ناکامیوں اور مرکزی حکومت کے 10 سال کے شاندار دور کی بنیاد پر انتخابی میدان میں اترے گی۔’
چوٹ تو لگ گئی ہے..
جے ایم ایم کے سینئر ایم ایل اے دشرتھ گاگرائی کہتے ہیں۔ ‘ہیمنت سورین کی گرفتاری کے بعد آدی واسیوں میں غصہ ہے اور جے ایم ایم کے لاکھوں کارکنان اور حامیوں کو بھی تکلیف پہنچی ہے۔ کلپنا سورین نے پارٹی کارکنوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے جس وقت مورچہ سنبھالا ہے، اس سے بی جے پی کو چوٹ تو لگ چکی ہے۔ اگر ہیمنت قصوروار ہوتے تو کلپنا سورین کی آنکھوں میں آنسو نہ آتے۔’
راج محل پارلیامانی حلقہ سے جے ایم ایم کے رکن پارلیامنٹ وجئے ہاسندا کا کہنا ہے، ‘کلپنا سورین مشکل حالات میں بھی اعتماد سے بھری ہوئی ہیں۔ ہم لوگ اس بات پر ڈٹے رہیں گے کہ جھارکھنڈ اور جھارکھنڈی جھکے گا نہیں۔’
دمکا سے جے ایم ایم کے کیڈر شیوا باسکی کہتے ہیں، ‘آدی واسیوں کی روایتی ساڑی میں ملبوس کلپنا سورین کی میٹنگ میں اور آدیواسیوں کے درمیان موجودگی کو دیکھ کر کیڈروں میں جوش ہے۔ وہ ہندی کے علاوہ سنتھالی میں بھی بات کرتی ہیں۔ یہ جنگلوں اور پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کے دل کو براہ راست چھو رہا ہے۔’
آدی واسی کی مخصوص نشستوں پر سیدھی نظر
گریڈیہہ میٹنگ کے بعد کلپنا سورین 6 مارچ کو صاحب گنج پارلیامانی حلقہ کے ادھوا پہنچی تھیں۔ اس کے بعد 10 مارچ کو کلپنا سورین نے راج محل پارلیامانی حلقہ کے برہیٹ میں ایک میٹنگ کی اور پارٹی کارکنوں اور آدی واسیوں سے سنتالی زبان میں یہ کہہ کر اپنے خطاب کا آغاز کیا کہ ‘ہم جھارکھنڈی ہیں اور جھارکھنڈی کبھی جھکتا نہیں ہے’۔
اسی دن کلپنا نے پتنہ بلاک کے کنورپور اور گوڈا ضلع کے قبائلی اکثریتی علاقے سندرپہاڑی میں بھی میٹنگ کی۔
قابل ذکر ہے کہ ہیمنت سورین برہیٹ سے ایم ایل اے ہیں اور انہوں نے 2014 اور 2019 میں یہاں سے الیکشن جیتا ہے۔ بظاہر، برہیٹ میں کلپنا سورین نے لوگوں کے ساتھ جذباتی رشتوں کو بیدار کرنے کی کوشش کی۔ جبکہ راج محل پارلیامانی سیٹ سے جے ایم ایم کے وجئے ہانسدا بھی لگاتار دو بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ جس طرح کے حالات بن رہے ہیں، اس میں راج محل کی سیٹ کو جے ایم ایم کسی بھی قیمت پر برقرار رکھنا چاہتی ہے۔
جھارکھنڈ میں لوک سبھا کی 14 سیٹوں میں سے آدی واسیوں کے لیے پانچ سیٹیں مخصوص ہیں۔ ان میں راج محل، دمکا، کھونٹی، مغربی سنگھ بھوم اور لوہردگا سیٹیں شامل ہیں۔
سال 2019 کے انتخابات میں بی جے پی اتحاد نے 14 میں سے 12 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ جبکہ راج محل سے جے ایم ایم اور مغربی سنگھ بھوم سے کانگریس کی گیتا کوڑا نے کامیابی حاصل کی تھی۔ گیتا کوڑا حال ہی میں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں۔ بی جے پی نے انہیں اس سیٹ پر اپنا امیدوار بنایا ہے۔
گیتا کوڑا کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد اب مغربی سنگھ بھوم سیٹ پر جے ایم ایم کی دعویداری ہے۔ دراصل، اس پارلیامانی حلقے کی پانچ اسمبلی سیٹوں پر جے ایم ایم کا قبضہ ہے۔ دوسری طرف، دمکا سیٹ پر بھی جے ایم ایم واپسی کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ شیبو سورین اس سیٹ سے آٹھ بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ لیکن 2019 کے انتخابات میں وہ 47590 ووٹوں سے ہار گئے تھے۔
اس کے علاوہ جے ایم ایم کی سیدھی نظر آدی واسیوں کے لیے مخصوص نشست لوہردگا پر بھی ہے۔ دراصل، لوہردگا پارلیامانی حلقہ کی تین اسمبلی سیٹوں پر جے ایم ایم کا قبضہ ہے اور کانگریس اس سیٹ پر مسلسل تین بارسے ہار رہی ہے۔
تاہم، جے ایم ایم اتحاد کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔ دریں اثنا، جے ایم ایم کی حکمت عملی کو بھانپتے ہوئے پہلے سے ہی انتخابی تیاریوں میں مصروف بی جے پی نے قبائلی نشستوں کو اپنے کھاتے میں کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
(نیرج سنہا آزاد صحافی ہیں۔)
Categories: فکر و نظر