خبریں

مودی کی سربراہی والی کمیٹی نے سابق آئی اے ایس گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ کو الیکشن کمشنر مقرر کیا

الیکشن کمشنر ارون گوئل کے اچانک استعفیٰ کے بعد الیکشن کمیشن میں کمشنروں کے دو عہدے خالی تھے۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری، جو سلیکشن کمیٹی میں حزب اختلاف کے واحد رکن ہیں، نے تقرریوں پر اپنا اختلاف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کے نام انہیں پہلے سے دستیاب نہیں کرائے گئے تھے۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی والی سلیکشن کمیٹی نے جمعرات (14 مارچ) کو انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) کے دو سابق افسران – گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کو الیکشن کمشنر مقرر کیا ہے۔ تقرری سے پہلے الیکشن کمیشن میں صرف ایک ممبر – چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار رہ گئے تھے۔

بتا دیں کہ الیکشن کمشنر ارون گوئل نے اس ماہ کے اوائل میں اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ ان سے پہلے ایک اور الیکشن کمشنر انوپ پانڈے 15 فروری کو ریٹائر ہو گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ، کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری، جو سلیکشن کمیٹی میں اپوزیشن کے واحد رکن ہیں، نے جمعرات کی تقرریوں پر مبینہ طور پر اپنے اختلاف کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے عمل میں لائے گئے طریقہ کار پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کے نام انھیں پہلے سے دستیاب نہیں کرائے گئے تھے اور انھیں بدھ کو صرف 212 افسران کی فہرست دی گئی تھی۔

چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور عہدے کی مدت) ایکٹ 2023 کی شرائط کے تحت، حکومت کے زیر تسلط سلیکشن کمیٹی کمیشن کو کابینہ سکریٹری کی سربراہی والی سرچ کمیٹی کے ذریعے منتخب کردہ امیدواروں سے خالی عہدوں کو پُر کرنا ہوتا ہے۔

اس ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے کیونکہ اس نے عدالت عظمیٰ کے گزشتہ سال کے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کے ارکان کا انتخاب ایک ایسی کمیٹی کے ذریعے کیا جائے جس پر حکومت کا اختیار نہ ہو،تاکہ ای سی آئی کی  آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ نئی تقرری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب 2024 کے اہم لوک سبھا انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کے آزادانہ کام کاج پر سوال اٹھ رہے ہیں ۔

تمام 543 پارلیامانی حلقوں میں ووٹنگ کی نگرانی کرنے اور آزادانہ اور منصفانہ ووٹنگ کو یقینی بنانے کے علاوہ، تینوں الیکشن کمشنروں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما انتخابی قانون کے جذبے پر لفظ بہ لفظ عمل کریں، خاص طور پر ماڈل ضابطہ اخلاق کا جو حکمران جماعتوں کی طرف سے حکومتی مشینری کا غلط استعمال نیز مذہب کو ووٹ حاصل کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کرنے اور ہیٹ اسپیچ کے استعمال پر روک لگاتی ہے۔

یہ اعلان اسی دن سامنے آیا ہے جب سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ملک میں بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپنی رپورٹ صدر دروپدی مرمو کو سونپی ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں۔ اس کے بعد بلدیات اور پنچایتوں کے انتخابات لوک سبھا انتخابات کے 100 دنوں کے اندر کرائے جائیں۔