خبریں

ایس بی آئی کے اعداد و شمار میں تضاد، خریدے گئے الیکٹورل بانڈ کے مقابلے کیش کرائے گئے بانڈ کی رقم زیادہ

جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کرائے گئے بانڈ کی کل رقم 12769 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جبکہ خریدے گئے بانڈ کل 12155 کروڑ روپے کے تھے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/jatinderjeetu)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/jatinderjeetu)

نئی دہلی : الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کرائے گئے بانڈ کی کل رقم 127690893000 روپے  یا 12769 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جو کہ کمپنیوں اور افراد کے ذریعے خریدے گئے 121555132000 روپے یا 12155 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ سے  کہیں زیادہ ہے۔

سماجی کارکن انجلی بھاردواج نے دی وائر کو بتایا کہ یہ تضاد اس لیے ہو سکتا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے صرف 12 اپریل 2019 سے شروع ہونے والا ڈیٹا جاری کیا ہے۔ الیکٹورل بانڈ اس کی خریداری کی تاریخ سے 15 دن کے لیے قانونی ہوتے ہیں، اس لیے یہ ممکن ہے کہ اپریل کے اوائل میں خریدے گئے کچھ بانڈز کو فریقین نے 12 اپریل کے بعد کیش کرایا ہو – اس لیے ان کے کیش کرانے کا ڈیٹا اب دستیاب ہے۔، لیکن ان کی  فروخت کا ڈیٹا نہیں ہے۔

تاہم، اس دلیل کو اس تضاد کی وضاحت صرف اسی صورت میں سمجھا جا سکتا ہے جب اسٹیٹ بینک آف انڈیا اس کی تصدیق کرے اور الیکٹورل بانڈ اسکیم کے پہلے سال کے تمام گمشدہ ڈیٹا کو جاری کیا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ 15 فروری کو سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو رد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ووٹرز کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کیا حکمران جماعتوں اور کاروباری گھرانوں یا کارپوریٹ مفادات کے درمیان کوئی باہمی لین دین ہوا ہے۔ چوں کہ ایس بی آئی نے بانڈ کی خرید اور انہیں پارٹی کے ذریعے کیش کرانے کی دو الگ الگ فہرستیں دی ہیں، اس لیے یہ بتانا ممکن نہیں کہ کس نے کس پارٹی کو کتنا چندہ دیا تھا۔

جمعہ کو سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ ڈیٹا میں بانڈ نمبر جاری نہ کرنے پر بینک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بانڈ سے متعلق تمام تفصیلات فراہم کرنے کو کہا ہے۔

جیسا کہ  دی وائر نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ  الیکٹورل بانڈ کے بڑے خریداروں کے طور پر درج کئی کمپنیاں مرکزی ایجنسیوں کی جانچ کے دائرے میں ہیں اور انہیں درج معاملوں اور چھاپوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری خبروں میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ کمپنیوں نے اپنے سالانہ منافع سے کہیں زیادہ مالیت کے الیکٹورل بانڈ خریدے تھے۔