خبریں

فارما اور ہیلتھ کیئر کی 30 کمپنیوں نے مل کر 900 کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈ خریدے

الیکشن کمیشن کی جانب  شائع کی گئی جانکاری کی مدت میں کل 12155 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے گئے تھے۔ اس رقم کا تقریباً 7.4 فیصد فارما اور ہیلتھ کیئر کمپنیوں نے خریدا تھا۔ اس میں سے یشودا سپر اسپیشلٹی ہسپتال نے اپریل 2022 میں سب سے زیادہ چھ مرحلوں میں 80 بانڈ خریدے، جن کی قیمت  80 کروڑ روپے ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/Pixabay)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/Pixabay)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے ملی الیکٹورل بانڈ کی جانکاری کو اپنی ویب سائٹ پر جمعرات کو پبلک کر دیا ہے۔ اس ڈیٹا سے کئی اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،کم از کم 30 فارما اور ہیلتھ کیئر کمپنیوں نے 5 کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈ خریدے، جن کی قیمت تقریباً 900 کروڑ روپے ہے۔ یہ جاری کیے گئے اعداد و شمار میں مذکورہ 12155 کروڑ روپے کی کل رقم کا تقریباً 7.4 فیصد ہے۔

الیکٹورل بانڈکے ان سرفہرست خریداروں میں یشودا سپر اسپیشلٹی ہاسپٹل (162 کروڑ روپے)، حیدرآباد کی ڈاکٹر ریڈیز لیبارٹری (80 کروڑ روپے)، احمد آباد کی ٹورینٹ فارماسیوٹیکل (77.5 کروڑ روپے)، حیدرآباد کی نیٹکو فارما (69.25 کروڑ روپے) اور حیدرآباد – ہیٹرو فارما اور اس کی ذیلی کمپنیاں شامل ہیں۔

ان کمپنیوں کے علاوہ بایوکون لمیٹڈ کے بانی کرن مجمدار شا نے بھی 6 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ہیں۔ صنعت سے الیکٹورل بانڈ کے دوسرے بڑے خریداروں میں سیپلا (39.2 کروڑ روپے) کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔

کون ہیں الیکٹورل بانڈ کے بڑے خریدار؟

سب سے بڑا خریدار یشودا سپر اسپیشلٹی ہسپتال تھا، جس نے اپریل 2022 میں سب سے زیادہ چھ مرحلوں میں 80 بانڈ خریدے، جن کی قیمت 80 کروڑ روپے ہے۔ تاہم شائع شدہ اعداد و شمار سے یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس الیکٹورل بانڈ کا خریدار حیدرآباد کا اسپتال تھا یا غازی آباد کا اسپتال، کیونکہ اس میں دونوں کا نام ایک ہی ہے۔

مبینہ طور پر 550 کروڑ روپے کی بے حساب آمدنی پر انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے چھاپوں کے بعد ہیٹیرو فارما نے اپریل 2022 اور جولائی اور اکتوبر 2023 میں الیکٹورل بانڈ خریدے۔ ہیٹیرو فارما فارماسیوٹیکل سامان کی تیاری کے ساتھ ساتھ امراض قلب، کینسر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کے لیے ادویات بنانےکے لیے بھی معروف ہے۔

ڈاکٹر ریڈیز  لیبارٹریز جنرک، برانڈیڈ جنرک اور بایولوجکس کے بازار میں ایک بڑا نام ہے۔ تاہم، یہ کمپنی ایکٹو فارماسیوٹیکل سامان (اے پی آئی) تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ وبا کے دوران حکومت نے اے پی آئی  کی مقامی تیاری پر زور دیا اور اپنی پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم کے ذریعے اسے تیار کرنے والی کمپنیوں کو مالی مدد فراہم کی۔

کووڈ 19 ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے بھی دیا چندہ

صحت کی دیکھ بھال کے شعبے سے چھٹا سب سے بڑا الیکٹورل بانڈ خریدار، ڈیویز لیبارٹری ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے اے پی آئی مینوفیکچررز میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ نیٹ کو اور ٹورینٹ فارماسیوٹیکل دونوں قلب  اور ذیابیطس کی ادویات کے لیے مشہور ہیں۔

حیدرآباد واقع ویکسین مینوفیکچررز بھارت بایوٹیک (10 کروڑ روپے) اور بایولوجیکل ای (5 کروڑ روپے)، جنہیں کووڈ 19 ویکسین کے لیے حکومت کی منظوری ملی تھی، ان کمپنیوں کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔

بتا دیں کہ لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو 12 مارچ تک الیکٹورل بانڈ کی خریداری سے متعلق معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔ کمیشن کو 15 مارچ کی شام 5 بجے تک اس معلومات کو اپنی ویب سائٹ پر عام کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ کمیشن نے یہ ڈیٹا 14 مارچ کی شام کوپبلک کیاہے۔

جیسا کہ  دی وائر نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ  الیکٹورل بانڈ کے بڑے خریداروں کے طور پر درج کئی کمپنیاں مرکزی ایجنسیوں کی جانچ کے دائرے میں ہیں اور انہیں درج معاملوں اور چھاپوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری خبروں میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ کمپنیوں نے اپنے سالانہ منافع سے کہیں زیادہ مالیت کے الیکٹورل بانڈ خریدے تھے۔