خبریں

حال ہی میں سرخیوں میں آئے سلکیارا ٹنل سے وابستہ نو یُگ انجینئرنگ کمپنی نے 55 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے

نو یُگ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ پر 26 اکتوبر 2018 کو انکم ٹیکس کے چھاپے پڑے تھے۔ اس کے چھ ماہ بعد اس نے 30 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ کی پہلی قسط خریدی۔

سلکیارا ٹنل کے دہانے پر کارکن۔ (فائل فوٹو: X/@KirenRijiju)

سلکیارا ٹنل کے دہانے پر کارکن۔ (فائل فوٹو: X/@KirenRijiju)

نئی دہلی: حیدرآباد کی نو یُگ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ نے 55 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے ہیں۔

نو یُگ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ خود کو ‘نو یُگ گروپ کی فلیگ شپ کمپنی، ایک انجینئرنگ اور کور انفراسٹرکچر کمپنی کے طور پر بیان کرتی ہے جس نے صنعت میں اپنے لیے ایک مضبوط مقام حاصل کیا ہے۔’

یہ وہی انجینئرنگ کمپنی ہے جو حال ہی میں اس وقت سرخیوں میں تھی جب اتراکھنڈ میں سلکیارا-بارکوٹ سرنگ منہدم ہو گئی تھی، جس میں 41 مزدور 16 دن اس وقت تک پھنسے رہے، جب تک کہ انہیں ریٹ ہول مائنرس  نےباہر نہیں نکال لیا۔

سلکیارا ٹنل مودی حکومت کے چاردھام پروجیکٹ کا حصہ ہے، جس کا مقصد ہر موسم کے لحاظ سے سڑکوں کو جوڑنا ہے۔

سال 2020 کے وسط میں نو یُگ کو حکومت کا پر عزم رشی کیش-کرن پریاگ ریل لنک پروجیکٹ بھی ملا تھا ۔

اس کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ کئی بڑے اور باوقار منصوبوں کے لیے ذمہ دار ہے، جن میں گنگا پر پل، پیر پنجال درے کے ذریعے سے شمالی کشمیر تک ہر موسم میں  رابطے کو یقینی بنانے کے لیے قاضی گنڈ سے بنیہال تک ہائی وے پروجیکٹ شامل ہے۔ اس نے برہم پترا ندی پر ڈھولا-سادیہ پل بھی بنایا ہے، جس کا افتتاح وزیر اعظم مودی نے 2017 میں کیا تھا۔

یہ ناگپور-ممبئی سمردھی ایکسپریس وے پر کام کرنے والوں میں سے ایک ہے، جس کے ایکسپریس وے کے پہلے مرحلے کا افتتاح پی ایم مودی نے دسمبر 2022 میں کیا تھا۔

اکتوبر 2018 میں آئی ٹی کا چھاپہ اور اقتدار میں آئی تبدیلی سے پریشانی

نئی دہلی کے انکم ٹیکس حکام کی 20 رکنی ٹیم نے 26 اکتوبر 2018 کو نو یُگ پر چھاپہ مارا تھا۔ اس پر انکم ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی اور منی لانڈرنگ کا الزام تھا۔

چھ ماہ بعد 18 اپریل 2019 کو کمپنی نے 30 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے۔

نو یُگ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین سی وشویشور راؤ اور منیجنگ ڈائریکٹر سی سری دھر کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: کمپنی کی ویب سائٹ)

آندھرا پردیش میں 2019 میں حکومت بدلی۔ اسی سال 22 اکتوبر کو یہ بتایا گیا کہ تیلگو دیشم پارٹی کی حکومت میں تبدیلی کے بعد کمپنی کو کم از کم ‘ تین ناکامیوں ‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اس میں بڑے پولاورم ڈیم پروجیکٹ کا نہ ملنا بھی شامل تھا۔

نو یُگ کو یہ ٹھیکہ  2017 میں ملا تھا جب ٹی ڈی پی کے چندرابابو نائیڈو وزیر اعلیٰ تھے، لیکن جگن ریڈی کے اقتدار میں آنے کے بعد نو یُگ کو اس پروجیکٹ سے ہٹا دیا گیا ، جس فیصلے کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے بھی 22 اکتوبر 2019 کو برقرار رکھا تھا۔

اتفاق سے، 10 اکتوبر 2019 کو نو یُگ نے 15 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے تھے۔

خبروںکے مطابق، کہا جا رہا ہے کہ اڈانی گروپ کئی سالوں سے آندھرا پردیش میں کرشنا پٹنم پورٹ کمپنی پر نظریں جمائے ہوئے تھا جو ریاست میں ٹی ڈی پی کی حکومت کے وقت نو یُگ گروپ کی کمپنی کے پاس چلی گئی تھی۔ لیکن وقت کے ساتھ چیزیں بدل گئیں۔ اڈانی نے ایک بار پھر اپنی قسمت آزمائی اور 2021 میں کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیا۔

اس کے بعد 10 اکتوبر 2022 کو نو یُگ نے 10 کروڑ روپے کے اور بانڈ خریدے۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)