الیکٹورل بانڈ کے حوالے سے ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ کم از کم 20 ایسی نئی کمپنیوں نے بانڈ کے توسط سے تقریباً 103 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے، جو تین سال سے بھی کم عرصے سے وجود میں ہیں۔ قانون کے مطابق ایسی کمپنیاں سیاسی چندہ نہیں دے سکتی ہیں۔
نئی دہلی: الیکٹورل بانڈ کے حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم از کم 20 ایسی نئی کمپنیوں نے بانڈ کے ذریعے تقریباً 103 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے، جن کا وجود تین سال سے بھی کم عرصے سےہے۔ قانون کے مطابق، ایسی کمپنیاں سیاسی چندہ نہیں دے سکتی ہیں۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، جس وقت ان کمپنیوں نے اپنے پہلا الیکٹورل بانڈ خریدا، ان میں سے پانچ کمپنیاں ایک سال سے بھی کم عرصے سے وجود میں تھیں۔ وہیں ان میں سے سات ایک سال پرانی تھی اور آٹھ نے صرف دو سال پورے کیے تھے۔
غور طلب ہے کہ ان میں سے بہت سی کمپنیاں 2019 میں اس وقت شروع کی گئی تھیں جب ہندوستانی معیشت کساد بازاری سے گزر رہی تھی یا وبائی امراض کے درمیان تھی۔ ان کمپنیوں نے اپنی قیام کے چند ماہ بعد ہی کروڑوں روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے۔
خبر کے مطابق، 1985 سے تین سال سے کم پرانی کمپنیوں کو سیاسی چندہ دینے پر پابندی ہے۔ یہ اصول اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا تھا کہ شیل کمپنیاں محض سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کے لیے قائم نہ ہوں اور اس طرح منی لانڈرنگ کا ذریعہ نہ بنیں۔
دی ہندو کی رپورٹ میں درج 20 کمپنیوں میں سے 12 کا صدر دفتر حیدرآباد میں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان 12 کمپنیوں نے مل کر 37.5 کروڑ روپے کا چندہ دیا اور اس میں سے تقریباً 75 فیصد بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس )، باقی دیگر پارٹیوں تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)، کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کھاتے میں آئے۔
Categories: خبریں