خبریں

اپنی ریٹائرمنٹ تقریب میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج نے کہا – ہمیشہ آر ایس ایس کا ممبر رہا ہوں

کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس چترنجن داس نے اپنے ریٹائرمنٹ پروگرام میں کہا کہ اب وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو زیادہ وقت دینا چاہتے ہیں، جس سے وہ بچپن سے وابستہ ہیں۔

جسٹس چترنجن داش۔ (تصویر بہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب)

جسٹس چترنجن داش۔ (تصویر بہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب)

نئی دہلی: سوموار (20 مئی) کو کلکتہ ہائی کورٹ میں اپنی ریٹائرمنٹ تقریب میں جسٹس چترنجن داس نے کہا کہ وہ اب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو زیادہ وقت دینا چاہتے ہیں، جس کے ساتھ وہ بچپن سے وابستہ رہے ہیں، اور جج رہنے کے دوران بھی اس کے ممبر بنے رہے۔

بار اینڈ بنچ رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘آج مجھے اپنے اصلی روپ میں آنا ہے۔ میں ایک تنظیم کا بے حد مشکور ہوں جس کے ساتھ میں بچپن سے جوانی تک وابستہ رہا ہوں۔ میں نے بہادری، ایمانداری، دوسروں کے ساتھ مساوی رویہ رکھنا اور سب سے بڑھ کر – آپ جہاں کہیں بھی کام کریں، حب الوطنی اور کام کے تئیں عزم کا احساس رکھنا سیکھا ہے۔ مجھے تسلیم کرنا پڑے گا کہ میں آر ایس ایس کا رکن تھا اور ہوں۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘میں نے اپنے کام کی وجہ سے تقریباً 37 سال تک تنظیم (آر ایس ایس) سے خود کو دور رکھا تھا۔ میں نے کبھی بھی اپنی تنظیم کی رکنیت کو اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال نہیں کیا، کیونکہ یہ ہمارے اصولوں کے خلاف ہے۔ میں نے سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا ہے، چاہے وہ کمیونسٹ ہوں، چاہے وہ بی جے پی، کانگریس سے ہوں یا ٹی ایم سی سے ہوں۔ میرا کسی سے کوئی تعصب نہیں… میرے سامنے سب برابر تھے۔ میں نے دو اصولوں پر انصاف دینے کی کوشش کی، ایک ہمدردی اور دوسرا یہ کہ قانون انصاف کرنے کے لیے جھک سکتا ہے، لیکن انصاف کو قانون کے مطابق نہیں بنایا جا سکتا۔’

جسٹس داس نے غیر جانبداری برقرار رکھنے کا دعویٰ کیا، حالانکہ سپریم کورٹ سمیت ان کے فیصلوں کے مبصرین نے ہمیشہ ان سے اتفاق نہیں کیا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں، جسٹس داس اس بنچ کا حصہ تھے جس نے نوعمر لڑکیوں کے لیے ‘اپنی جنسی خواہشات پر قابو پانے’ کے لیے ایک ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا تاکہ معاشرے کی جانب سے انھیں ‘لوزر’ نہ سمجھا جائے۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلے کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھاکہ ‘اس طرح کے فیصلے لکھنا بالکل غلط ہے۔’

اڑیسہ کے رہنے والے جسٹس داس نے 1986 میں بطور وکیل کام کرنا شروع کیا تھا۔ 1999 میں وہ اڑیسہ جوڈیشل سروس میں داخل ہوئے اور ریاست کے مختلف حصوں میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پھر انہیں اڑیسہ ہائی کورٹ کا رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) مقرر کیا گیا۔ 10 اکتوبر 2009 کو انہیں اڑیسہ ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر ترقی دی گئی اور 20 جون 2022 کو ان کا تبادلہ کلکتہ ہائی کورٹ میں کر دیا گیا۔

جسٹس داس کلکتہ ہائی کورٹ کے دوسرے جج ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اپنے سیاسی جھکاؤ کا اعلان کیا۔

اس سے قبل اسی ہائی کورٹ کے جج رہے ابھیجیت گنگوپادھیائے، جو اس سال مارچ میں عدالت سے استعفیٰ دے کر فوراً بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ اب وہ لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔