ستمبر 2022 میں سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کو کیونجھر جیل میں بند گراہم اسٹینس کے قاتل دارا سنگھ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جس کے بعد چوہانکے اور موہن چرن ماجھی سمیت بی جے پی کے کئی لیڈر جیل حکام پر دباؤ بنانے کے لیے دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔
نئی دہلی: اڑیسہ کے نئے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی حلف برداری کے بعد سے ہی تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ بدھ (12 جون) کو ان کے حلف لینے کے فوراً بعدہی خبریں سامنے آئیں کہ انہوں نے سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کی حمایت کی تھی، جو بجرنگ دل کے کارکن دارا سنگھ کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
دارا سنگھ کو 1999 میں مسیحی مشنری گراہم اسٹینس اور ان کے دو بچوں کے قتل کے لے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، اپنے کٹر اسلامو فوبیا کے لیے مشہور چوہانکے دارا سنگھ کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے تھے۔ ستمبر 2022 میں چوہانکے کو کیونجھر جیل میں بند سنگھ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جس کے بعد سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر اور ماجھی سمیت ان کے ساتھ آئے بی جے پی لیڈروں نے جیل حکام پر دباؤ بنانے کے لیے دھرنا دیا تھا۔
معلوم ہو کہ 1999 میں دارا سنگھ نے ایک ہجوم کی قیادت کرتے ہوئے اس کار کو آگ کے حوالے کر دیا تھا، جس میں گراہم اسٹینس اور ان کے دو بیٹے سو رہے تھے۔ اس واقعے میں جذام (کوڑھ)کے مریضوں کے لیے آشرم چلانے والے اسٹینس اور ان کے دو بیٹے جل کر ہلاک ہو گئے تھے۔ اس قتل کے واقعہ کے سلسلے میں2003 میں کھوردھا کی نچلی عدالت نے دارا سنگھ کو موت اور 12 دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں، اڑیسہ ہائی کورٹ نے سنگھ کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔
واضح ہو کہ دارا سنگھ کو ایک مسلمان تاجر اور ایک مسیحی مشنری کے قتل کے دو دیگر مقدمات میں بھی مجرم قرار دیا گیا تھا اور عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سال 2022 میں چوہانکے جب سنگھ سے ملنا چاہتے تھے، تب کیونجھر جیل حکام نے کہا تھا کہ سنگھ کو صرف اپنے خاندان کے افراد اور وکلاء سے ملنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس کے بعد چوہانکے، مانجھی اور دیگر بی جے پی لیڈروں نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
سال 2022 میں بی جے پی کے چیف وہپ رہے ماجھی نے دی ہندو کو بتایا تھا، ‘…یہ صرف ایک مطالبہ ہے۔ اگر حالات کا تقاضہ ہوا تو ہم پارٹی میں ان کی (سنگھ کی) حمایت کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔’
قابل ذکر ہے کہ 52 سالہ ماجھی ایک سنتھال آدی واسی خاندان میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کے بہت ہی مختصر عرصے میں کیونجھر میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ بی جے پی میں کل وقتی سیاست میں آنے سے پہلے وہ سنگھ پریوار کے زیر انتظام سرسوتی شیشو مندر اسکول میں پڑھاتے تھے۔ انہوں نے سرپنچ کے طور پر شروعات کی اور بعد میں قبائلی اکثریتی کیونجھر اسمبلی سیٹ کی چار بار نمائندگی کی۔
تاہم، مانجھی 2009 اور 2014 میں اسمبلی انتخابات ہار گئے تھے۔
ایک ایم ایل اے کے طور پر انہوں نے کان کنی سے مالا مال کیونجھر میں ماحولیاتی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ وہ پچھلی اسمبلی میں بی جے پی کے چیف وہپ تھے اور 15 پرائیویٹ ممبر بل پیش کرنے سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بی جے پی کے 23 ایم ایل اے میں سب سے زیادہ سے بحث میں حصہ لیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ سنگھ پریوار میں ان کے پس منظر اور پچھلی اسمبلی میعاد کے دوران ان کی موجودگی نے ریاست کے دیگر سینئر بی جے پی لیڈروں کے مقابلے میں انہیں چیف منسٹر کے طور پر منتخب کرنے میں مرکزی قیادت کے فیصلے کو متاثر کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اڑیسہ حکومت کی سربراہی میں ماجھی کا پہلا دن ایک مذہبی نوٹ پر شروع ہوا تھا۔ جمعرات (13 جون) کی صبح اپنی پہلی کابینہ کی میٹنگ میں ماجھی حکومت نے پوری میں جگن ناتھ مندر کے چاروں دروازوں کو دوبارہ کھولنے اور 12ویں صدی کے مندر کے تحفظ کے لیے ایک کارپس فنڈ قائم کرنے کی تجویز کو منظوری دی۔
Categories: الیکشن نامہ