سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن نے جن دواؤں کو ناقص اور غیر معیاری قرار دیا ہے، ان میں پیراسیٹامول 500 ایم جی، ہائی بلڈ پریشر کی دوا ٹیلمیسارٹن، کف ٹن کف سیرپ، پین کلر ڈائیکلوفیناک، ملٹی وٹامن اور کیلشیم کی گولیاں شامل ہیں۔
نئی دہلی: ہندوستان میں تیار کی جانے والی دوائیں گزشتہ چند سالوں سے اپنے ناقص معیار کے حوالے سے سوالوں کے دائرے میں ہیں۔
دریں اثنا، سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) نے پایا ہے کہ ہندوستان میں تیار کردہ 50 جان بچانے والی دواؤں ، جس میں پیراسیٹامول 500 ایم جی، کچھ وٹامنز اور کیلشیم کی گولیاں اور کچھ بہت عام ادویات شامل ہیں،کی کوالٹی ناقص ہے۔
لائیو منٹ کے مطابق، جن دواؤں کو ناقص اور غیر معیاری پا یا گیا ہے، ان میں پیراسیٹامول 500 ایم جی کے علاوہ ٹیلمیسارٹن اینٹی ہائپر ٹینشن دوا ، کف ٹین کف سیرپ ،سیزر اٹیک پر قابو پانے کے لیے استعمال کی جانے والی کلونازیپم گولیاں، پین کلر ڈائیکلو فیناک، ملٹی وٹامن اور کیلشیم کی گولیوں کے نام شامل ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ان 50 ادویات میں سے 22 ہماچل پردیش میں تیار کی جاتی ہیں۔ اسٹیٹ ڈرگ اتھارٹی نے مبینہ طور پر متعلقہ فارماسوٹیکل کمپنیوں کو نوٹس بھیجا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ دوا کے پورے بیچ کو بازار سے واپس لے لیں۔
‘ملک میں تیار کی جانے والی ہر تیسری دوا میں سے ایک ہماچل میں تیار کی جاتی ہے’
اسٹیٹ ڈرگ کنٹرولر منیش کپور نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ انہیں منشیات کے ناکام نمونوں پر سی ڈی ایس سی او کی جانب سے الرٹ موصول ہوا ہے۔ ان کے مطابق، وقتاً فوقتاً ان کے ڈرگ انسپکٹر ادویات کے نمونے لیتے رہتے ہیں اور قصوروار دوا ساز کمپنیوں کے خلاف کاسمیٹک اینڈ ڈرگ ایکٹ کے تحت آگے کی کارروائی کی جاتی ہے۔
منیش کپور نے مزید کہا، ‘ملک میں تیار کی جانے والی ہر تیسری دوا میں سے ایک ہماچل میں تیار کی جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں ادویات کے معیار سے سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
معلوم ہو کہ سی ڈی ایس سی او نے واگھوڈیا (گجرات)، سولن (ہماچل پردیش)، جئے پور (راجستھان)، ہری دوار (اتراکھنڈ)، امبالہ، اندور اور حیدرآباد اور دیگر مقامات کے بازاروں سے جانچ کے لیے ان ادویات کے نمونے حاصل کیے تھے۔
لائیو منٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیرا سیٹا مول 500 ایم جی کی جو گولیاں ناقص یا خراب کوالٹی کی پائی گئی ہیں، وہ مدھیہ پردیش کے اجین کےاسکان ہیلتھ کیئر نے تیار کی تھیں۔
کئی دوائیں بغیر لیبل کے پائی گئیں، تو کچھ نقلی بھی پائی گئیں
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، ہماچل میں تیار کردہ ادویات کے ناکام نمونوں میں گلے میں انفیکشن، ہائی بلڈ پریشر(بی پی)، کینسر، درد، بیکٹیریل انفیکشن، السر، کھانسی، الرجی، وائرس انفیکشن، ایسیڈٹی،پین کلر، خارش اور بخار سے متعلق ادویات شامل ہیں۔ ان میں سے کئی دوائیں بغیر لیبل کے پائی گئیں اور ان میں سے کچھ نقلی بھی تھیں۔
غور طلب ہے کہ سال 2022 میں ہریانہ کی ایک کمپنی کی تیار کردہ چار ادویات کی وجہ سے گیمبیا میں 66 بچوں کی موت ہو گئی تھی ۔ تب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے یہ جانکاری دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ میڈن فارماسوٹیکل کے تیار کردہ کف سیرپ میں ڈائی تھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول تھے، جو انسانوں کے لیے زہریلے ہوتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے کمپنی کی ان چار ادویات کے خلاف الرٹ جاری کیا تھا۔
اس کے بعد گزشتہ سال مئی 2023 میں بھی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گیمبیا میں 70 بچوں کی موت انڈین ڈرگ مینوفیکچررز کی تیار کردہ ایک پراڈکٹ، جس میں زہریلے مادے (ٹاکسن) تھے، کے باعث گردے کو شدید نقصان پہنچنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
تاہم، ہندوستانی حکومت ان ادویات میں زہریلے مادے کی موجودگی سے مسلسل انکار کرتی رہی۔
Categories: خبریں