افتتاح کے صرف پانچ مہینے بعد پہلی ہی بارش میں رام مندرکی چھت سے پانی ٹپکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے دعویٰ کیا ہے کہ چھت سے ٹپکنے والا بارش کا پانی مندر کے گربھ گرہ میں جمع ہو رہا ہے اور نکاسی آب کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
نئی دہلی: اترپردیش کے ایودھیا شہر میں آدھے ادھورے بنے رام مندر کے افتتاح کے پانچ ماہ بعد ہی اس کی طرز تعمیر پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے کیونکہ موسم کی پہلی بارش میں ہی مندر کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا ہے۔
مندر کے ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے سوموار (24 جون) کو دعویٰ کیاکہ مندر کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا ہے،اوراس میں وہ حصہ بھی شامل ہے جہاں رام للا کی مورتی نصب کی گئی ہے۔
داس نے حکام سے فوراً اقدامات کرنے کی اپیل کی اور متنبہ کیا کہ اگر مانسون کی آمدپر بھی یہی صورتحال قائم رہی تو مندر میں پوجا اور درشن کو روکنا پڑ جائے گا۔
لکھنؤ واقع موسمیاتی مرکز کی ہفتہ وار پیشن گوئی کے مطابق، آنے والے دنوں میں مشرقی اتر پردیش کے کچھ حصوں میں بارش کا امکان ہے۔
رام مندر کو 22 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی کے حکومت اسپانسر پران-پرتشٹھا کی تقریب کی صدارت کے بعد عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ اس تقریب کو بعض سرکردہ ہندو سنتوں اور اپوزیشن لیڈروں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ آدھے ادھورے مندر کا افتتاح کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
اپوزیشن نے مودی کی قیادت والی حکومت پر 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ہندوؤں کے جذبات کو کیش کرنے کے لیے مندر کا افتتاح کرنے کا الزام لگایا تھا۔
ایک طویل قانونی جنگ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہاں اس جگہ پر مندرکی تعمیر کی گئی جہاں کئی صدیوں سے بابری مسجد کھڑی تھی۔
جب جنوری میں مندرکا تعمیراتی کام شروع ہوا تو حکومت نے کہا تھا کہ اس کی بنیاد رولر کامپیکٹڈ کنکریٹ کی 14 میٹر موٹی تہہ سے بنائی گئی ہے اور زمین کو نمی سے بچانے کے لیے گرینائٹ کا استعمال کرتے ہوئے 21 فٹ اونچا چبوترہ بنایا گیا ہے۔
مندر کے احاطے میں ایک سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ، ایک واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، آگ سے بچاؤ کے لیے پانی کی فراہمی اور ایک خود مختار پاور اسٹیشن ہے۔
تاہم، جب داس نے مندر میں بارش کے پانی کے مبینہ رساؤ کی طرف توجہ مبذول کروائی- جسے روایتی ناگر طرز میں 1800 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے بنایا گیا ہے – اب خدشات اس کے نکاسی کے نظام کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے داس نے کہا کہ چھت سے ٹپکنے والا بارش کا پانی مندر کے گربھ گرہ میں جمع ہو رہا ہے اور اسے باہر نکالنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
داس نے کہا، ‘پہلی بارش کے ساتھ ہی مندر میں پانی کا رساؤ شروع ہو گیا ہے۔ مندر کے جس حصے میں رام للا براجمان ہیں ، وہاں اور اس کے آس پاس کی جگہوں میں بھی پانی کا رساؤ ہو رہا ہے۔ مندر کے اندر پانی جمع ہو گیا ہے۔ یہ معلوم کرنا ہوگا کہ مندر کے جس حصےکی تعمیر مکمل ہوچکی ہے وہاں کیاکمی ہے۔ پانی کے رساؤ کی وجہ کیا ہے؟
داس کا تبصرہ مندر کی تعمیر کے لیے بنائے گئے ٹرسٹ کمیٹی کے چیئرمین نرپیندر مشرا کے اس بیان کےایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پورے مندر کے احاطے کی تعمیر کا کام مارچ 2025 تک مکمل ہونے کا امکان ہے، جبکہ پہلی اور دوسری منزل کا کام اس جولائی اور دسمبر کے اواخر تک پورا ہو جائے گا۔
پجاری نے ڈھانچے کی تکمیل کے لیے مقررہ ٹائم لائن کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ مندر کے پہلے سے تعمیر شدہ حصوں پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔
داس، جو 1992 سے یعنی عارضی رام مندرکے وقت سے ہی پوجا کا کام سنبھال رہے ہیں، نے کہا، ‘پانی نکالنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ پانی اوپر سےلیک ہو رہا ہے۔’
مندر اور اس کی تعمیرکا کام دیکھنے والےشری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ نے ابھی تک داس کی جانب اٹھائےگئے سےرساؤ کے مسئلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ایودھیا انتظامیہ نے بھی اس سلسلے میں کوئی وضاحت جاری نہیں کی ہے۔
کانگریس نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اس معاملے کو اٹھایا ہے اور بی جے پی حکومت پر رام کے نام پر ‘کرپشن’ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
اے این آئی کو دیے ایک بیان میں مشرا نے کہا کہ مندر کے ڈیزائن یا تعمیر میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
داس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مشرا نے کہا، ‘میں ایودھیا میں ہوں۔ میں نے پہلی منزل سے بارش کا پانی گرتے دیکھا۔ یہ متوقع ہے کیونکہ گرو منڈپ دوسری منزل کے طور پر آسمان کے سامنے کھلا ہے اور شیکھر کے پورا ہونے سے یہ کھلا پن چھپ جائے گا۔ میں نے نالے سے کچھ رساؤ بھی دیکھا کیونکہ پہلی منزل پر یہ کام جاری ہے۔ پورا ہونے پر نالے کو بند کر دیا جائے گا۔’
مشرا نے مزید کہا کہ ‘گربھ گرہ میں کوئی نکاسی آب نہیں ہے کیونکہ تمام منڈپوں میں پانی کی نکاسی کے لیے ڈھلان کی پیمائش کی گئی ہے اور گربھ گرہ میں پانی کو مینیوئل طریقے سے جذب کر لیا جاتا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھکت گن (عقیدت مند) بھگوان کا ابھیشیک (پانی چھڑکنا)بھی نہیں کر رہے ہیں۔
سابق نوکرشاہ نے کہا، ‘ڈیزائن یا تعمیر سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کھلے منڈپوں میں بارش کا پانی گر سکتا ہے،اس پر بحث ہوئی تھی، لیکن ناگر تعمیراتی اصولوں کے مطابق انہیں کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔’
بعد میں خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے داس نے کہا کہ یہ بہت حیران کن ہے کہ مندر کی چھت سے پانی رس رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہاں اتنے سارے انجینئر ہیں… کسی نے ایسی باتوں کے بارے میں نہیں سوچا ہوگا۔’
بارش کی وجہ سے مندر میں مبینہ طور پر صرف پانی کا رساؤ ہی حکام کے لیے تشویش کا باعث نہیں ہے۔ شہر میں بنائی گئی بعض سڑکوں کے حصے بھی پہلی بارش میں بہہ گئے، جس کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یوپی کانگریس کے آفیشل ایکس ہینڈل سمیت کئی سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایودھیا دھام ریلوے اسٹیشن کی 20 میٹر لمبی باؤنڈری وال، جس کا دسمبر میں مودی نے افتتاح کیا تھا، بارش کی وجہ سے گر گئی۔
دیوار گرنے کی تصویریں اور ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے یوپی کانگریس نے کہا، ‘یہ بی جے پی کاوکاس نہیں، بلکہ کرپشن کا وکاس ہے۔’
تاہم حکام نے واضح کیا کہ ویڈیو میں دکھائی گئی دیوار مرکزی اسٹیشن کی عمارت کا حصہ نہیں تھی بلکہ ریلوے اور نجی زمین کے درمیان واقع تھی۔
شمالی ریلوے کے لکھنؤ ڈویژنل ریلوے منیجر نے ایک بیان میں کہا، ‘دیوار دوسرے سرے پر عام لوگوں کی طرف سے کی گئی کھدائی اور نجی علاقے میں آبی جماؤ کی وجہ سے گر گئی۔ ریلوے فوراً ایکشن لے گا۔’
بتادیں کہ نئے ریلوے اسٹیشن کا افتتاح وزیر اعظم مودی نے دسمبر 2023 میں رام مندر کے افتتاح سے پہلے کیا تھا۔ دوبارہ بنائے گئے ایودھیا ریلوے اسٹیشن کے پہلے مرحلہ — ایودھیا دھام جنکشن ریلوے اسٹیشن – کو 240 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا تھا۔
تین منزلہ جدید ریلوے اسٹیشن کی عمارت لفٹ، ایسکلیٹر، فوڈ پلازہ، پوجا کی ضروریات کے لیے دکانیں، کلاک روم اورچائلڈ کیئر روم ساتھ ساتھ ویٹنگ روم جیسی جدید سہولیات سے آراستہ ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔
Categories: خبریں