خبریں

کوئلے کے استعمال کو ختم کرنے کی قواعد سے حاشیے کی آبادی سنگین مسائل سے نبرد آزما: اسٹڈی

نیشنل فاؤنڈیشن فار انڈیا کی ایک تحقیق میں کوئلے کی کان کنی کے شعبے میں کام کرنے والے لوگوں میں صحت سے متعلق  خدشات، اقتصادی اور ذات پات کی بنیاد پر عدم مساوات جیسے سنگین پہلوؤں کا انکشاف ہوا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: این ایف آئی)

(تصویر بہ شکریہ: این ایف آئی)

نئی دہلی : نیشنل فاؤنڈیشن فار انڈیا (این ایف آئی) کی ایک ہمہ گیراور جامع تحقیق میں انکشاف ہوا ہے  کہ کوئلے کے استعمال کو ختم کرنے کا عمل حاشیے کی  آبادی کو سنگین مسائل سے دو چار کرتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج پر مبنی ایک رپورٹ بھی  بدھ (26 جون) کو  جاری کی گئی ہے۔

اس تحقیق  میں شامل چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ اور اڑیسہ کے 1209 خاندانوں میں سے 41.5 فیصد خاندان دیگر پسماندہ طبقات (اوبی سی)، 23 فیصد درج فہرست قبائل (ایس ٹی) اور 17 فیصد درج فہرست ذات (ایس سی) سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ صرف 15.5 فیصد خاندان جنرل کٹیگری سے آتے  ہیں۔

آبادی کے بڑے حصے— بالخصوص ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کی تعلیم تک رسائی محدود پائی گئی، جن میں سے کئی  نے صرف بنیادی  تعلیم  حاصل کی ہے اور اکثر ایسے ہیں جو  خواندہ بھی نہیں ہیں۔

ایٹ دی کراس روڈز: مارجنلائزڈ کمیونٹیز اینڈ دی جسٹ ٹرانزیشن ڈائیلما‘کے سرنامے سے سامنےآئی یہ تحقیق ہندوستان میں ‘کول ٹرانزیشن(کوئلے کے استعمال کو بتدریج ختم کرنا)’کے سماجی و اقتصادی مضمرات  کے باب میں این ایف آئی  کی جانب سے2021 میں کی گئی تحقیق کی اگلی کڑی  ہے۔

تین ہندوستانی ریاستوں چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ اور اڑیسہ کے دو دو اضلاع کو اس تحقیق  میں شامل کیا گیا تھا۔ ان اضلاع میں1209 خاندانوں کا سروے کیا گیا اور 20 فوکس گروپ ڈسکشن (ایف ڈی جی) کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں ایس سی- ایس ٹی اور اور حاشیے کی آبادی ،  جو تعلیمی  اور صحت کے لحاظ سے بھی انتہائی پسماندہ ہیں ، کو بڑے پیمانے پر شامل کیا گیا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں اس شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کے صحت سے متعلق خدشات،اقتصادی اور ذات پات کی بنیاد پر عدم مساوات جیسے سنگین پہلوؤں کا انکشاف کیا گیا ہے۔

اس تحقیق میں کوئلے کی کان کنی سے ہونے والی آلودگی کے رابطے میں طویل عرصے تک رہنے کے باعث مقامی آبادی میں بڑے پیمانے پر سانس اور جلد کی بیماریاں پائی گئیں۔ایف ڈی جی میں شامل کم از کم 75فیصد لوگوں نے کرونک  برونکائٹس، دمہ اور جلد کے مختلف مسائل کے بارے میں بتایا۔

اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے آئی کہ کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار بند کرنے کی وجہ سے کوئلے پر انحصار کرنے والے علاقوں میں بڑے پیمانے پر میں نوکریوں کےختم ہونے اور اقتصادی مسائل پیدا ہونے  کےامکان  ہیں۔ اس سے نہ صرف کوئلے کے کان کنوں اور کارکنوں پر براہ راست اثر پڑے گا بلکہ اس کا اثر وسیع تر مقامی معیشت پر بھی پڑے گا۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وسائل اور مواقع تک حاشیے کی آبادی کی رسائی میں نمایاں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے درج فہرست ذات (ایس سی)، درج فہرست قبائل (ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) جیسے حاشیے کے طبقے خاص طور پر متاثر ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں انتہائی منصفانہ طریقے سےکول ٹرانزیشن کےہدف کے حصول سےمتعلق  متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں عام طور پر کم تعلیم یافتہ کارکنوں کے لیےٹریننگ کی ضرورت اور متبادل ذریعہ معاش کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔

رپورٹ میں کمیونٹی سینٹرک مخصوص پالیسیوں، مضبوط ادارہ جاتی میکانزم اور سرکاری محکموں کے درمیان مربوط کوششوں کی اہمیت کو بھی نشان زد کیا گیا ہے۔ یہ مطالعہ اس طبقے کے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک ممکنہ فریم ورک بھی پیش کرتا ہے، جس میں ایسے نئے اقتصادی مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا ہے جو کوئلے پر انحصار  نہ کرتے  ہوں۔ اس کے علاوہ کوئلے کی کان کنی کے صحت پر مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے ماحولیات کو بہتر بنانے کے اقدامات کو فروغ دینے کی بات بھی کہی گئی  ہے۔

رپورٹ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتی ہے کہ کول ٹرانزیشن   کی پالیسیاں جامع  اور ہمہ گیر  ہوں اور حاشیے کی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھیں۔

تحقیق  کی شریک مصنف اور این ایف آئی کی ریسرچ ایسوسی ایٹ پوجا گپتا نے بتایا، ‘مطالعے میں شامل مختلف اضلاع میں لوگوں کی آمدنی کی سطح مختلف ہے اور انہیں باقاعدگی سے مزدوری نہیں ملتی  ہے۔’

انہوں نے بتایاکہ سروے اور فیلڈ وزٹ کے دوران یہ پایا گیا کہ بنیادی فلاحی اسکیموں تک لوگوں کی بہت کم رسائی تھی، جس کی وجہ سے یہ کمیونٹی اور  زیادہ غیر محفوظ نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ایک واضح منصوبہ بندی کے بغیر، بند ہونے والے صنعتوں میں کام کرنے والے کارکن اور مزدور اچانک بے روزگار ہو سکتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ ان کے لیے مناسب مدد یا متبادل روزگار کے مواقع دستیاب نہ ہوں۔ ایسی صورت حال میں متاثرہ کمیونٹی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔’

این ایف آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بیراج پٹنائک نے کہا، ‘مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوئلے پر منحصر علاقوں میں تعلیم اور روزی روٹی کے مواقع تک رسائی میں ذات پات کی بنیاد پر غیر برابری  موجود ہے۔ حاشیے کی آبادی پر کول ٹرانزیشن کے سماجی و اقتصادی اثرات سے نمٹنے کے لیے کمیونٹی کے لیے مخصوص پالیسیوں اور مضبوط ادارہ جاتی میکانزم کی فوری ضرورت ہے۔’