اس سے قبل چیمبور کے آچاریہ اور مراٹھی کالج میں ڈریس کوڈ کے تحت حجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی، اب 27 جون کو جاری نئے کوڈ میں طالبعلموں کے جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
نئی دہلی: ممبئی کے چیمبور واقع آچاریہ اور مراٹھی کالج میں حجاب کے بعد اب جینز اور ٹی شرٹ پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ کالج نے طالبعلموں کے لیے نیا ڈریس کوڈ جاری کیا ہے جس کے مطابق وہ اب جینز اور ٹی شرٹ پہن کر کالج کیمپس میں نہیں آسکتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، کالج انتظامیہ کی جانب سے 27 جون کو جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ طالبعلموں کو کٹی جینز، ٹی شرٹ، جسم کو نمایاں کرنے والے لباس اور جرسی پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ طلباء کو کیمپس میں مہذب لباس پہننا ہوگا۔ وہ ہاف شرٹ یا فل شرٹ اور ٹراؤزر پہن سکتے ہیں۔
کالج کی پرنسپل ڈاکٹر ودیاگوری لیلے کے دستخط شدہ اس نوٹس میں ڈریس کوڈ کے حوالے سے کئی دیگر ہدایات بھی دی گئی ہیں، جیسے کہ طالبات کوئی بھی ہندوستانی یا مغربی لباس پہن سکتی ہیں۔ طلباء کو کوئی ایسا لباس نہیں پہننا چاہیے جو مذہب یا ثقافتی تفاوت کو ظاہر کرتا ہو۔ اس کے علاوہ طالبعلموں کو نقاب، حجاب، برقع، اسٹول، ٹوپی، بیج وغیرہ گراؤنڈ فلور پر کامن روم میں جاکر اتارنا ہو گا اور اس کے بعد ہی وہ پورے کالج کیمپس میں گھوم سکیں گے۔
معلوم ہو کہ اس سے قبل کالج انتظامیہ نے حجاب پر پابندی عائد کی تھی، جس کا معاملہ بامبے ہائی کورٹ تک پہنچا تھا۔ لیکن تب عدالت نے یہ کہتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا کہ وہ کالج کے فیصلے میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔
کیا ہےپورا معاملہ؟
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ، یہ معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب پیر (1 جولائی) کو جینز اور ٹی شرٹ پہنے طالبعلموں کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
کئی طلباء نے اس سلسلے میں گوونڈی سٹیزن ایسوسی ایشن کے عتیق خان سے رابطہ کیا تھا۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کالج نے حجاب پر پابندی لگا دی تھی۔ اس سال انہوں نے جینز اور ٹی شرٹ پر پابندی عائد کر دی ہے، جو نہ صرف کالج جانے والے نوجوان بلکہ ہر کوئی مذہب اور جنس سے بالاتر ہوکر پہنتا ہے۔ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ انتظامیہ ایسا ناقابل عمل ڈریس کوڈ لا کر طالبعلموں پر کیا تھوپنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تاہم، ان نئی ہدایات کے بارے میں کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ طالبعلموں کو کارپوریٹ دنیا کے لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ طلباء مہذب کپڑے پہن کر کالج آئیں، کیونکہ نوکری میں آنے کے بعد ان سے ایسےہی کپڑے پہننے کی توقع کی جائے گی۔
کالج کی پرنسپل ڈاکٹر لیلے نے بتایاکہ داخلے کے وقت طالبعلموں کو ڈریس کوڈ کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا اس لیے وہ سمجھ نہیں پا رہی ہیں کہ اب اس میں کیا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘سال کے 365 دنوں میں سے طلباء کو مشکل سے 120-130 دن کالج میں رہنا پڑتا ہے۔ ان دنوں کےلیے ڈریس کوڈ پر عمل کرنے میں انہیں کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟’
تاہم، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کیمپس میں طلبہ کے غیر مہذب رویے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے جس کی وجہ سے انتظامیہ کو نیا ڈریس کوڈ لانا پڑا۔
ڈریس کوڈ جاری کرنے کے حوالے سے انتظامیہ سوالوں کے گھیرے میں
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تعلیمی سیشن میں اس کالج نے جونیئر سیکشن کی طالبات کے لیے یونیفارم متعارف کرایا تھا، جس میں حجاب پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس کے خلاف نو طالبعلموں نے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ لیکن گزشتہ ماہ ہی ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ یہ مسئلہ وسیع تر تعلیمی مفاد کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔
اس سے پہلے بھی مئی کے مہینے میں چیمبور کالج اپنے ڈگری سیکشن کے طلبہ کے لیے ڈریس کوڈ جاری کرنے کے لیے خبروں میں رہا تھا۔
طالبعلموں کے مطابق، انتظامیہ نے تب برقع، نقاب، حجاب، یا کسی بھی مذہبی شناخت جیسے بیج، ٹوپی یا اسٹال پر پابندی لگا دی تھی۔ اب 27 جون کو جاری کردہ نئے کوڈ میں جینز اور ٹی شرٹس پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
Categories: خبریں