گراؤنڈ رپورٹ

’پولیس چوکی کے سامنے ہوا ریپ اور انہیں بھنک تک نہیں لگی، اس سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوں گے‘

بتایا جا رہا ہے کہ 27 جون کو دہلی کے نریلا میں ایک 9 سالہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اہل خانہ کے مطابق، جس جگہ سے بچی کی لاش ملی اس کے بالکل سامنے پولیس چوکی ہے۔

مقتول لڑکی کے والد اور دادی۔ (تمام تصویریں: شروتی شرما/دی وائر)

مقتول لڑکی کے والد اور دادی۔ (تمام تصویریں: شروتی شرما/دی وائر)

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی کے نریلا علاقے میں ایک نو سالہ بچی کو مبینہ گینگ ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ معاملے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ واقعہ 27 جون کو پیش آیا، جب بچی اس رات تقریباً 9:30 بجے اپنے گھر سے غائب پائی گئی۔ کھوج بین کے دوران پتہ چلا کہ بچی کو آخری بار پڑوسی راہل کے ساتھ  دیکھا گیا تھا۔ کچھ دیر بعد گھر والوں کو بچی کی مسخ شدہ لاش گھر کے قریب جھاڑیوں سے ملی۔

لڑکی کے والد نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘میرے پڑوسی کا بیٹا راہل باہر کھیل رہی میری بیٹی کو موموز کھلانے کے بہانے اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ اس کے بعد سے بچی  کا کوئی سراغ نہ ملنے پر میں اپنی فیملی  اور پڑوسیوں کے ساتھ مل کر اس کوتلاش کرنے لگا۔ اس دوران گھر سے کچھ دور کھنڈر کے قریب بچی کی لاش ملی، جس کے چہرے کا ایک حصہ پتھر سے بری طرح کچل دیاگیا  تھا۔ بچی کو پہچاننا بہت مشکل تھا لیکن ہم نے کپڑے سےبچی  کو پہچان لیا۔’

(بائیں) وہ جگہ جہاں بچی کی لاش ملی اور اس کے سامنے پولیس چوکی۔

(بائیں) وہ جگہ جہاں بچی کی لاش ملی اور اس کے سامنے پولیس چوکی۔

پسماندہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے بچی کے والد  ایک ہسپتال میں صفائی کا کام کرتے  ہیں اور ماں دوسروں کے گھروں میں کام کرتی ہیں۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ بچی  کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا۔

غور طلب  ہے کہ جس جگہ سے بچی کی لاش ملی ہے وہ دہلی پولیس چوکی سے صرف 200 میٹر کے فاصلے پر ہے۔

بچی  کے اہل خانہ نے اسی رات پولیس کو واقعے کی اطلاع دی تھی۔ خاندان اور پڑوسیوں نےپاس کی ایک  دکان کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچی  کے ساتھ نظر آنے کے بعد ایک ملزم راہل گپتا (21) کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی تھی، جسےحراست میں لیا گیا۔ بعد میں اس نے پولیس کو دوسرے ملزم راکیش تیواری عرف دیودت (34) کے بارے میں بتایا۔

راہل کا گھر متاثرہ خاندان کے گھر کے بالکل ساتھ ہے۔ بچی  اسے چاچا کہہ کربلاتی تھی۔

نریلا پولیس اسٹیشن سے ملی جانکاری کے مطابق، دونوں ملزم پولیس کی گرفت میں ہیں اور کیس کی تحقیقات جاری ہے۔

اس معاملے کی جانچ کر رہےپولیس افسر آنند کمار نے دی وائر کو بتایا،’پولیس نے دونوں ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور بچی کے والد کے بیان کی بنیاد پر آئی پی سی کی دفعہ 363 (اغوا)، 302 (قتل) اور 376 ڈی (گینگ ریپ کے ساتھ پروٹیکشن آف چلڈرین فرام سیکسوئل آفنس ایکٹ (پاکسو) کی دفعہ 6 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دونوں ملزم سے پوچھ گچھ جاری ہے۔’

ملزم کا گھر (نیلے دروازے والا) اور متاثرہ خاندان کا گھر۔

ملزم کا گھر (نیلے دروازے والا) اور متاثرہ خاندان کا گھر۔

متاثرہ خاندان  پولیس کی کارروائی سے مطمئن نہیں

واقعہ کے بعد بچی کے اہل خانہ پولیس کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں۔ بچی کے والد کا کہنا ہے کہ ‘لاش ملنے کے بعد پولیس اسے لے گئی اور ہمیں پوسٹ مارٹم اور دیگر تحقیقات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اگلی شام لڑکی کی لاش حوالے کی گئی اور پولیس نے ہم سے کہا کہ اسے گھر نہ لے جا کر سیدھے شمشان گھاٹ لے جائیں۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘بچی  کی ماں کو اسے دیکھنا تھا… ایک آخری بار… وہ بڑی مشکل سے اسے گھر لےکر  آئے۔ لیکن پولیس نے اس وقت جو رسوم ہوتے ہیں، اس پربھی عمل کرنے کا وقت نہیں دیا۔ آخری رسومات عجلت میں کروا  دی  گئی، تاکہ معاملے کو ٹھنڈا کیا جاسکے۔’

بچی کی ماں کا کہنا ہے کہ کسی بھی  قیمت پر انہیں انصاف چاہیے۔ ‘مجرموں کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔ ان درندوں نے میری بیٹی کے ساتھ درندگی کرنے  کے بعد  جتنی بے رحمی سے اس کی جان لی، اس کے بعد انہیں جینے کا کوئی حق نہیں ہے،’انہوں نے کہا۔

پڑوس میں رہنے والے لوگ پولیس چوکی کے اتنے قریب ہونے کے باوجود اس واقعہ کے پیش آنے  پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’ایک بچی  کی عصمت دری کی جاتی ہے اور اس کا سر پتھر سے کچل کر قتل کر دیا جاتا ہے، لیکن چوکی پر موجود پولیس کو اس کی کوئی سن گن نہیں لگتی۔ اگر پولیس اسی طرح بے حس بنی رہی تو مجرموں کے حوصلے بلند رہیں گے۔’

ان کا کہنا ہے کہ جو حادثہ آج اس نو سال کی بچی کے ساتھ ہوا،وہی  کل ان کی بچیوں کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

ان کی تشویش  یوں ہی  نہیں ہے۔ جب دی وائر کی ٹیم اس معاملے میں مقامی لوگوں سے بات کر رہی تھی،تو آس پاس آٹھ سے بارہ سال کی لڑکیاں موجود تھیں اور انہیں مسلسل گھر کے اندر جانے کو کہا جا رہا تھا۔ ’تم لوگ باہر کیا کر رہی ہو؟ دیکھا نہیں 9 سال کی  بچی کے ساتھ کیا ہوا؟ گھر کے باہر رہو گی تو تمہارے ساتھ بھی یہی ہوگا۔‘ایک خاتون وہاں موجود لڑکیوں کو ڈانٹ کر کہہ رہی تھیں۔

ملزمین کے بارے میں پڑوس کے لوگوں  کا کہنا ہے کہ وہ نشہ آور اشیا کا استعمال کرتے  ہیں۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مذکورہ جرم کے دوران وہ نشے میں تھے یا نہیں۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس علاقے میں ہر قسم کی منشیات باآسانی دستیاب ہیں اور وہاں کے نوجوان اس کی گرفت میں ہیں۔

ایک مقامی رہائشی نے کہا، ‘پولیس منشیات کی خرید و فروخت کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کرتی۔ لڑکوں کے نشے میں دھت گھومنے کی وجہ سے یہ جگہ لڑکیوں اور عورتوں کے لیے بالکل بھی محفوظ نہیں ہے۔ خواتین کے ساتھ چھیڑخانی کے واقعات آئے روز منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ راہ  چلتی خواتین پرچھینٹا کشی عام سی بات ہے۔’

فروری 2022 کے مہینے میں نریلا علاقے میں ایک 14 سالہ لڑکی کے ساتھ دو لوگوں نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کرنے کے بعدقتل کر دیا تھا۔ لڑکی کی لاش نریلا صنعتی علاقہ میں ایک بند دکان سے ملی تھی۔ اس معاملے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

دہلی میں خواتین کے تحفظ کا مسئلہ

سال 2012 کے نربھیا کیس کے بعد دہلی میں خواتین کے تحفظ کو لے کر کئی طرح کے دعوے کیے گئے تھے، ضابطے اور قانون  میں تبدیلیاں کی گئی تھیں، ریپ کے مقدمات کی سماعت کے لیے فاسٹ ٹریک عدالتیں بنائی گئیں، ان سب کے باوجود خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں کوئی کمی واقع  نہیں ہوئی۔

دسمبر 2023  میں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق،  سال 2022 میں ملک بھر میں خواتین کے خلاف جرائم کے 445256 مقدمات درج کیے گئے، جو کہ سال 2021 کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ تھا۔

وہیں سال 2022 میں 14247 واقعات کے ساتھ دہلی میں خواتین کے خلاف جرائم کی شرح سب سے زیادہ 144.4 تھی جو کہ ملک کی اوسط شرح 66.4 سے کہیں زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ قومی راجدھانی میں ایسے معاملات 2021 میں 14277 اور 2020 میں 10093 تھے۔

سال 2022 کے دوران بچوں کے خلاف جرائم کے کل 162449 مقدمات درج کیے گئے جو کہ سال 2021 (149404 مقدمات) کے مقابلے میں 8.7 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سال دہلی میں پاکسو کے تحت 1529 معاملے درج کیے گئے تھے۔