خبریں

نیٹ – یوجی امتحان کے دوبارہ کرانے کے خلاف سپریم کورٹ میں مرکز کا حلف نامہ، کہا – ایماندار طالبعلم ہوں گے متاثر

وزارت تعلیم نے کورٹ میں داخل کردہ حلف نامے میں صرف یہ تسلیم کیا ہے کہ نیٹ-یوجی امتحان میں بے ضابطگی، دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ حکومت نے پیپر لیک کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔

احتجاجی مظاہرہ کے دوران طالبعلم۔ (تصویر: انکت راج/دی وائر)

احتجاجی مظاہرہ کے دوران طالبعلم۔ (تصویر: انکت راج/دی وائر)

نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں  بتایا ہے کہ وہ 2024 کی نیشنل ایلیجبلٹی کم انٹرنس ٹیسٹ (نیٹ) کا دوبارہ انعقاد نہیں کرانا چاہتی ہے۔ حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ امتحان کو پوری طرح سے رد کرنے سے اس سال امتحان دینے والے لاکھوں ایماندار امیدواروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزارت تعلیم نے جمعرات (5 جولائی) کو سپریم کورٹ میں داخل کردہ اپنے حلف نامے میں صرف یہ تسلیم کیا ہے کہ نیٹ – یوجی کے انعقاد کے دوران ‘بے ضابطگیوں، دھوکہ دہی، بدعنوانی’ کے معاملات تھے۔ حکومت نے پیپر لیک کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ حلف نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘کسی کل ہند امتحان میں بڑے پیمانے پر رازداری کی خلاف ورزی کے ثبوت کی عدم موجودگی میں پورے امتحان کو رد کرنا منطقی نہیں ہوگا۔’

وزارت کے حلف نامے میں کہا گیا ہے، ‘بڑی تعداد میں جن طالبعلموں نے بغیر کسی مبینہ غیر منصفانہ طریقے کو اپنائے امتحان دیے ہیں، ان کے مفادات کو بھی خطرے میں نہیں ڈالا جانا چاہیے۔امتحان کو پوری طرح  سے رد کرنے سے 2024 میں امتحان میں دینے والے لاکھوں ایماندار امیدواروں کو شدید نقصان  ہوگا۔’

یہ پہلا موقع ہے جب مرکزی حکومت نیٹ – یوجی امتحان دوبارہ کرنا ہےیا نہیں، اس حوالے سے سرکاری طور پر اپنا موقف پیش کر رہی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے امیدواروں کو ہونے والی پریشانیوں کی اخلاقی ذمہ داری قبول کی تھی، لیکن امتحان کے دوبارہ کرانے پر حکومت کے موقف کو واضح نہیں کیا تھا۔

یہ حلف نامہ ایسے وقت میں داخل کیا گیا ہے جب سپریم کورٹ 5 مئی کو منعقد ہونے والے نیٹ – یوجی امتحان کے انعقاد میں بے ضابطگیوں کا الزام لگانے والی عرضیوں کی شنوائی کرنے والی ہے۔

بہار حکومت نے مرکز سے کہا – پیپر لیک کے واضح اشارے موجود ہیں

حال ہی میں، بہار حکومت نے وزارت تعلیم کو لکھے اپنے خط میں کہا تھا کہ اس کی تحقیقات سے ‘پیپر لیک ہونے کے واضح اشارے ملتے ہیں’۔ بتایا جاتا ہے کہ بہار کے اکنامک آفینس یونٹ (ای او یو) نے اپنی تحقیقات کے دوران سوالنامے کی مبینہ فوٹو کاپی کی جلی ہوئی باقیات سے برآمد68 سوالوں (ایک اندازے کے مطابق 200 میں سے) کا ملان نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ذریعے شیئر کیے گئے اصل سوالنامے کے ساتھ کیا تھا۔ اس کی بنیاد پر ای او یو نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ 5 مئی کو منعقد امتحان سے پہلے نیٹ – یوجی کاپیپر لیک ہو گیا تھا۔

جھارکھنڈ پولیس نے سب سے پہلے بہار پولیس کو 4 مئی کو ممکنہ نیٹ – یوجی پیپر لیک کے بارے میں الرٹ کیا تھا۔ پٹنہ پولیس نے فوراً جواب دیا، لیکن ابتدائی طور پر مشتبہ افراد کے مقامات کا پتہ لگانے میں مشکلیں پیش آئیں۔

اگلے دن بہار کے 27 مراکز پر امتحان ہوا۔ 5 مئی کی دوپہر تک شاستری نگر پولیس اسٹیشن کو کچھ سراغ ملا، جس سے پتہ چلا کہ راج بنشی نگر کے ایک مکان میں کچھ مشتبہ افراد جمع ہوئے تھے۔ تین ٹیمیں تشکیل دی گئیں؛ ایک نے گھر پر چھاپہ مار کر جلا ہوا سوالنامی  برآمد کیا۔ دوسرے نے ایک مقامی اگزام سینٹر کا دورہ کیا اور ایک امیدوار اور اس کے والد کو گرفتار کیا؛  اور تیسرے نے ایک اہم مشتبہ جونیئر انجینئر یادویندو کو پکڑ لیا۔

یادیویندو سے پوچھ گچھ کے بعد پولیس نے مزید تین امیدوار اور چار ‘نقل مافیا’ کو گرفتار کیا۔ تمام 13 ملزمین کے بیان سب انسپکٹر تیج نارائن سنگھ نے 5 مئی کو ہی ریکارڈ کیے تھے۔

وزارت تعلیم کی درخواست پر سی بی آئی نے نیٹ – یوجی پیپر لیک ہونے کے الزامات کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے لی ہے اور بہار کے ای او یو  نے اپنے تمام ثبوت اور کیس ڈائری ایجنسی کو سونپ دی ہے۔