خبریں

قانون کے طالبعلموں کو منو اسمرتی پڑھانے کی تیاری میں ڈی یو، احتجاج میں وی سی کو لکھا گیا خط

فیکلٹی آف لاء اپنے انڈرگریجویٹ پروگرام میں اس سنسکرت گرنتھ ‘منواسمرتی’ کو شامل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس کو جلا کر ہندوستان کے پہلے وزیر قانون ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے سماج میں رائج ذات پات کے نظام کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

گنگا ناتھ جھا کی تحریر کردہ منواسمرتی کا سرورق (تصویر بہ شکریہ: پرمل پرکاشن)

گنگا ناتھ جھا کی تحریر کردہ منواسمرتی کا سرورق (تصویر بہ شکریہ: پرمل پرکاشن)

نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کی فیکلٹی آف لاء میں منواسمرتی کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی اپنے انڈرگریجویٹ نصاب میں نیاشاستر(قانون) کے عنوان سے ایک مضمون کے تحت  قدیم سنسکرت گرنتھ کو شامل کر سکتی ہے۔ یونیورسٹی کے اس قدم پر کچھ فیکلٹی ممبران نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سنسکرت زبان کے مصنف گنگا ناتھ جھا کی تحریر کردہ’منو اسمرتی ود دی مہاشیہ آف میگھا تتھی‘ کو ایل ایل بی کے پہلےسمیسٹر میں پڑھانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اگست سے شروع ہونے والے آئندہ تعلیمی سیشن میں نظر ثانی شدہ نصاب کو لاگو کرنے کے ارادےسے جمعہ (12 جولائی) کونظرثانی شدہ نصاب کے دستاویز ڈی یو کی اکیڈمک کونسل آف اکیڈمک افیئرز کے سامنے  رکھا جائے گا۔

احتجاج میں  وائس چانسلر کو خط

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئےلاء فیکلٹی کی ڈین پروفیسر انجو ولی ٹِکو نے کہا، ‘منواسمرتی کو نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت متعارف کرایا گیا ہے،تاکہ سیکھنے میں ہندوستانی نقطہ نظر کو شامل کیا جا سکے۔ جس یونٹ میں اسے پڑھانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے وہ بذات خود ایک تجزیاتی یونٹ ہے۔‘

اس قدم پر احتجاج کرتے ہوئے سوشل ڈیموکریٹک ٹیچرز فرنٹ نے بدھ (10 جولائی) کو ڈی یو کے وائس چانسلر یوگیش سنگھ کو ایک خط لکھ کر کہا، ‘میرے علم میں آیا ہے کہ طالبعلموں کو منواسمرتی کو ‘تجویز کردہ متن’ کے طور پر پڑھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ یہ انتہائی قابل اعتراض  تجویزہے کیونکہ یہ متن خواتین اور پسماندہ طبقات کی ترقی اور تعلیم کے خلاف ہے۔‘

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی 85 فیصد آبادی پسماندہ افراد پر مشتمل ہے اور 50 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ ان کی ترقی کا انحصار ترقی پسند نظام تعلیم اور تدریسی طریقہ کار پر ہے، نہ کہ رجعت پسندی  پر۔ منو اسمرتی کے کئی حصوں میں خواتین کی تعلیم اور مساوی حقوق کی مخالفت کی گئی ہے۔ منواسمرتی کے کسی بھی حصے کو شامل کرنا ہمارے آئین کے بنیادی ڈھانچے اور ہندوستانی آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔‘

تین نئے کورسز شامل کرنے کی تیاری میں لاء فیکلٹی

لاء فیکلٹی یکم جولائی سے نافذ ہونے والے نئے فوجداری قوانین پر تین نئے کورسز شامل کرنے کے عمل میں ہے۔ انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) 1860، کوڈ آف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی) اور انڈین ایویڈنس ایکٹ، 1872 پر مبنی کورسز کو بھارتیہ نیائے سنہتا، انڈین سول پروٹیکشن کوڈ اور انڈین ایویڈنس ایکٹ پر مبنی کورسز سے بدل دیا جائے گا۔

نئے کورسز کا مسودہ فیکلٹی آف لاء کی نصاب کمیٹی نے گزشتہ ماہ تیار کیا تھا جسے جون کے آخر میں تعلیمی امور  کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے منظور کیا تھا۔