خبریں

دہلی: کوچنگ سینٹر میں پانی داخل ہونے سے یو پی ایس سی کے تین طالبعلموں کی موت

سینٹرل دہلی کے اولڈ راجندر نگر میں واقع راؤ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل کی لائبریری بلڈنگ کے بیسمنٹ میں چلتی تھی۔ سنیچر کو ہوئی شدید بارش کی وجہ سےبیسمنٹ میں 10-12 فٹ تک پانی بھر گیا، جس کے بعد طالبعلموں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملا۔

احتجاج کر رہے طلبا۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی ویڈیو اسکرین گریب)

احتجاج کر رہے طلبا۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی ویڈیو اسکرین گریب)

نئی دہلی:سینٹرل دہلی کے اولڈ راجندر نگر میں ایک کوچنگ سینٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھرنے کی وجہ سے یو پی ایس سی کے تین امیدواروں کی ڈوبنے سے موت ہو گئی۔ شدید بارش کے دوران نالہ پھٹنے سے بیسمنٹ میں پانی بھر گیا تھا۔ کچھ دن پہلے دہلی میں ہی یو پی ایس سی کے ایک امیدوار کی موت آبی جماؤ والی  سڑک پر کرنٹ لگنے سے ہو گئی تھی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، حکام نے بتایا کہ سنیچر (27 جولائی) کی شام تقریباً 7 بجے دہلی فائر سروس کو راؤ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل کے بیسمنٹ میں پانی بھر جانے کی اطلاع ملی اور ریسکیو آپریشن کے لیے پانچ دمکل گاڑیوں کو تعینات کیا گیا۔ پھنسے ہوئے  طالبعلموں کو بچانے کے لیے غوطہ خور بھی تعینات کیے گئے ۔ دو طالبات کی لاشیں ایک ایک کرکے نکالی گئیں، پہلے رات 10:30 بجے اور پھر 11:20 بجے۔ تیسرے امیدوار کی لاش کی دریافت کی تصدیق اتوار (28 جولائی) کی صبح ہوئی۔

تینوں مہلوکین کی شناخت کیرالہ کے نوین دلون، اتر پردیش کے امبیڈکر نگر کی شریا یادو اور تانیا سونی کے طور پر کی گئی ہے۔ ڈی سی پی نے کہا کہ کوچنگ سینٹر، عمارت کے مینجمنٹ اور علاقے کے نکاسی آب کے نظام کے مینجمنٹ کے لیے ذمہ دار فرم/آفیشل کے خلاف راجندر نگر پولیس اسٹیشن میں بھارتیہ نیائے سنہتا کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘کوچنگ سینٹر کے مالک اور کوآرڈینیٹر کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تحقیقات کے دوران جن کے بھی نام سامنے آئیں گے انہیں سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کیسے پھنس گئے طالبعلم؟

بیسمنٹ میں یو پی ایس سی کوچنگ سینٹر کی لائبریری تھی، جہاں طالبعلم سیلف اسٹڈی کے لیے جاتے تھے۔ اولڈراجندر نگر کے سب سے قریب محکمہ موسمیات کے پوسا ویدر اسٹیشن نے سنیچر  کی شام 5:30 اور 8:30 کے درمیان 31.5 ملی میٹر بارش درج  کی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق، بیسمنٹ میں کچھ ہی دیر میں 10-12 فٹ پانی بھر گیا، جس کی وجہ سے طالبعلموں کوبھاگنے  کا کوئی موقع نہیں ملا۔ ایک فیکلٹی ممبر نے یہ بھی بتایا کہ جب پانی بھرنا شروع ہوا تو 112 پر کال کی گئی، لیکن ٹریفک جام کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔

ڈی سی پی سینٹرل ایم ہرش وردھن نے سنیچر کی شام کو کہا، ‘شام 7 بجے ہمیں اولڈ راجندر نگر علاقے میں ایک بیسمنٹ میں پانی بھرنے اور کچھ لوگوں کے اس میں پھنسے ہونے کے بارے میں کال موصول ہوئی۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ شام کے وقت اس علاقے میں شدید بارش ہوئی تھی  جس کی وجہ سے سڑکوں اور آس پاس کی عمارتوں میں بھی زیادہ آبی جماؤ ہوگیا تھا۔‘

اس واقعہ کے بعد دہلی کی میئر شیلی اوبرائے نے ایسے کوچنگ سینٹروں کے خلاف شہر بھر میں کارروائی کا حکم دیا ہے، جو بیسمنٹ میں تجارتی سرگرمیاں چلا کر عمارت سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

MCD

انہوں نے کہا، ‘دہلی بھر میں ایسے تمام کوچنگ سینٹر جو ایم سی ڈی کے دائرہ اختیار میں ہیں اور بیسمنٹ میں تجارتی سرگرمیاں چلا رہے ہیں، بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور اصولوں کے مطابق نہیں ہیں، ان کے خلاف فوراً سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ اس سانحے کے لیے ایم سی ڈی کا کوئی اہلکار ذمہ دار ہے یا نہیں اس کی نشاندہی کے لیے فوراً تحقیقات کی جانی چاہیے۔ اگر کوئی افسر قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف کڑی سے کڑی  کارروائی کی جائے گی۔‘

سیاسی بیان بازی جاری

اس واقعہ کے بعد، بی جے پی نے حکمراں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) پر سخت حملہ کیا اور اس واقعہ کے لیے علاقائی ایم ایل اے کی بے حسی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ راجندر نگر سے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے درگیش پاٹھک نے کہا، ‘ایک جگہ  نالہ پھٹ گیا تھا، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ پانی نکالنے کے لیے پمپ لگائے گئے ہیں۔ اگر نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا ہوتا تو دوسری عمارتوں میں بھی پانی جمع ہو جاتا، لیکن صرف ایک عمارت کا بیسمنٹ پانی میں ڈوبا ہے، کیونکہ نالہ صرف ایک جگہ سے پھٹا ہے۔‘

راجدھانی میں آبی جماؤ اور نالوں کو صاف کرنے کا مسئلہ سیاسی تنازعہ کا شکار رہا ہے، جہاں اپوزیشن بی جے پی اکثر عآپ کے زیر انتظام محکمہ تعمیرات عامہ اور دہلی میونسپل کارپوریشن پر مناسب اقدامات نہ کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے۔

پی ڈبلیو ڈی وزیر آتشی نے چیف سکریٹری کو سنیچر کے واقعہ پر 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی لاپرواہی کی وجہ سے یہ واقعہ ہواہے ،  ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہیے۔ جو بھی قصوروار پایا جائے اسے بخشا نہیں  جانا چاہیے اور ان کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر کارروائی کی جانی چاہیے۔‘

راجندر نگر قومی راجدھانی اور ملک میں کوچنگ سینٹروں اور پیئنگ گیسٹ کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، جہاں دور دراز سے طالبعلم  داخلہ امتحانات میں کامیابی کی امید میں آتے ہیں۔ گزشتہ سال جون میں مکھرجی نگر کے ایک کوچنگ سنٹر میں آگ لگنے سے 60 سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے تھے۔