خبریں

دہلی: فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کر رہے جیاں دریج اور اینی راجہ کو حراست میں لیا گیا

فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہو رہے ایک خاموش مظاہرے کے دوران کئی افراد کو حراست میں لیا گیا۔ اس مظاہرے میں شامل ماہر اقتصادیات جیاں دریج نے دی وائر کو بتایا کہ انہوں نے نعرے بازی نہیں کی، وہ خاموشی سے بینراٹھائے کھڑے تھے، پھر بھی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔

پولیس وین میں جیاں دریج (بائیں) اور اینی راجہ  اور دیگر مظاہرین کے ساتھ جیاں دریج (دائیں)۔ تصویر: دی وائر اور اسپیشل ارینجمنٹ۔

پولیس وین میں جیاں دریج (بائیں) اور اینی راجہ  اور دیگر مظاہرین کے ساتھ جیاں دریج (دائیں)۔ تصویر: دی وائر اور اسپیشل ارینجمنٹ۔

نئی دہلی: فلسطینیوں کے کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دہلی میں ہو رہے ایک خاموش احتجاج کے دوران ماہر اقتصادیات جیاں دریج اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی رہنما اینی راجہ سمیت کئی کارکنوں کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا ۔

جمعہ (9 اگست 2024) کو فلسطین میں جنگ بندی (سیز فائر )کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مارچ نکالا گیا تھا، جو خان مارکیٹ سے شروع ہوکر اسرائیلی سفارت خانے کی طرف  جا رہا تھا۔ کارکنوں نے اپنے احتجاج کے بارے میں پولیس کو پیشگی اطلاع دے دی تھی۔ لیکن جیسے ہی یہ خاموش مارچ اے پی جے عبدالکلام گول چکر کے قریب پہنچا، دہلی پولیس نے کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

جیاں دریج نے پولیس وین کے اندر سے دی وائر کو بتایا،’ہم نے نعرے بھی نہیں لگائے، ہم صرف بینراٹھائے خاموشی سے کھڑے تھے، لیکن پولیس نے پھر بھی ہمیں حراست میں لے لیا۔’

احتجاج میں شامل دانشوروں نے ہندوستانی  حکومت سےاسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات فوراً ختم کرنے کی اپیل کی۔

بتادیں کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل مسلسل فلسطین پر حملے کر رہا ہے۔ مظاہرے میں شامل کئی افراد نے اسرائیلی حملوں کو ‘نسل کشی’ قرار دیا۔

مظاہرین نے حراست میں لیے جانے کے بعد ایک بیان میں کہا، ‘غزہ میں جاری نسل کشی میں ہندوستانی حکومت کے ساتھ ساتھ کچھ سرکاری اور نجی شعبے کی کمپنیوں کے ملوث ہونے کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ ہم نے اڈانی ڈیفنس اور ایرو اسپیس لمیٹڈ کے بارے میں سنا ہے، لیکن اس کے علاوہ  دیگرقصوروار بھی ہیں – میونیشنز انڈیا اور پریمیئر ایکسپلوسیوز اور ساتھ ہی  حکومت ہندبھی، جنہوں نے نہ صرف اسرائیل کو ملٹریائزڈ کارگو کی فراہمی کی منظوری دی ہے، بلکہ ہندوستانی مزدوروں کو روزگار کے لیے اسرائیل بھیجے جانے کی بھی اجازت  دی ہے، ایک ایسا قدم جو ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالتا ہے۔‘

مظاہرین نےمزید کہا،’ہندوستان مختلف بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا پابند ہے جو اسے جنگی جرائم میں ملوث ممالک کو فوجی ہتھیاروں کی فراہمی سے منع کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسی برآمدات کا استعمال بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں میں کیا جا سکتا ہے۔ جینو سائیڈ  کنونشن کے تحت ہندوستان کو نسل کشی روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کنونشن پر ہندوستان  نے دستخط  کیا ہے اوراس کی  توثیق کی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہندوستان اسرائیل کو فوجی سازوسامان یا ہتھیار فراہم نہیں کر سکتا اگر اس بات کا سنگین خطرہ ہو کہ یہ ہتھیار جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔‘

مظاہرین کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ‘ہم ہندوستانیوں سے غیر قانونی قبضے کی حمایت کرنے والی کمپنیوں اور مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور بی ڈی ایس تحریک کے مطابق اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہندوستانی عوام فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور جنگ بندی کا مطالبہ جاری رہے گا۔‘