خبریں

ہنڈن برگ رپورٹ میں جس فنڈ کا ذکر ہے، اس میں سرمایہ کاری سے سیبی چیف اور ان کے شوہر نے نہیں کیا انکار

ہنڈن برگ ریسرچ کی تازہ ترین رپورٹ میں سامنے آئے سیبی چیف مادھبی بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ کی اڈانی گروپ سے منسلک غیر ملکی فنڈوں میں حصہ داری کے الزامات کے بارے میں جوڑے نے کہا کہ انہوں نے مذکورہ سرمایہ کاری سنگاپور میں رہتے ہوئے ایک عام شہری کے طور پر کی تھی۔

سیبی چیف مادھبی بُچ اور گوتم اڈانی۔ (تصویر بہ شکریہ: وکی میڈیا)

سیبی چیف مادھبی بُچ اور گوتم اڈانی۔ (تصویر بہ شکریہ: وکی میڈیا)

نئی دہلی: ہنڈن برگ ریسرچ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ اڈانی گروپ کی مالی بے ضابطگیوں سے منسلک آف شور کمپنیوں میں مارکیٹ ریگولیٹرسیبی کی چیئرپرسن مادھبی بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ کی حصہ داری رہی  ہے۔ امریکی فرم کی پچھلی رپورٹ کے بعد سیبی کو ہی اڈانی گروپ کی مبینہ بدعنوانی اور بے ضابطگیوں کی چھان بین کرنی تھی، لیکن اب حالیہ رپورٹ کے بعد سیبی چیف  کو مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ، 10 اگست کو، مادھبی  بُچ اور دھول بُچ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات کی تردید کی۔

تاہم، اس نے رپورٹ میں مذکور  متنازعہ آف شور فنڈ سرمایہ کاری سے انکار نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سرمایہ کاری سنگاپور میں ایک عام شہری کی حیثیت سے کی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے، ‘ ہنڈن برگ رپورٹ میں جس  فنڈ  کا ذکر ہے اس میں ہم نے سال 2015 میں میں سرمایہ کاری کی تھی۔ اس وقت ہم دونوں عام شہری تھے اور سنگاپور میں رہتے تھے۔ یہ مادھبی کے سیبی میں شامل ہونے سے تقریباً دو سال پہلے کی بات ہے۔ اس فنڈ میں سرمایہ کاری کا فیصلہ اس لیے لیا گیا  تھاکہ فنڈ کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر انل آہوجہ،  دھول کے بچپن کے دوست ہیں اور وہ دونوں ایک دوسرے کو اسکول اور آئی آئی ٹی دلی سے جانتے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں سٹی بینک، جے پی مورگن اور تھری آئی گروپ پی ایل سی میں کام بھی کر چکے تھے۔ انل آہوجہ نے وضاحت کی ہے کہ کسی بھی وقت فنڈ کو اڈانی گروپ کی  کمپنی کے کسی بھی بانڈ، ایکویٹی یا ڈیریویٹیو میں نہیں لگایا گیا تھا۔‘

تاہم، اس بیان کے باوجوداڈانی معاملے میں مارکیٹ ریگولیٹر کے مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ پر تازہ ترین انکشافات سے پیدا ہونے والے سنگین سوال ختم  نہیں ہوئے ہیں اور اس سے اسٹاک مارکیٹ ریگولیٹر کی ساکھ مسلسل متاثر ہورہی ہے۔

انل آہوجہ اڈانی انٹرپرائزز کے ڈائریکٹر تھے: مہوا موئترا

اپوزیشن پارٹی ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) ایم پی مہوا موئترا نے بُچ کے بیان پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

موئترا نے کہا، ‘آپ نے یہ نہیں بتایا کہ انل آہوجہ  اڈانی انٹرپرائزز/اڈانی پاور کے ڈائریکٹر تھے اور اسی فنڈ کا استعمال  ونود اڈانی نے پیسے کی ہیرا پھیری کے لیے کیا تھا۔’

موئترا کا مزید کہنا ہے، ‘آہوجہ کے بیان کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ آپ اس بات کی تصدیق نہیں کرتی ہیں  کہ پوری اکائی  جی ڈی او ایف کا اڈانی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کے علاوہ آہوجہ کے بیان کی تصدیق کون کرے گا کیونکہ آپ خود یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ آپ پوری جانکاری حاصل  نہیں کر سکتی ہیں۔‘

موئترا نے پوچھا کہ کیا انہوں نے سپریم کورٹ کی کمیٹی کو مطلع کیا ہے کہ وہ جی ڈی او ایف میں شیئر ہولڈر تھے، ان کے پاس ایک اکائی تھی، جس کی جانچ کی  جانی تھی؟‘

انہوں نے سیبی چیف  سے سوال کیا کہ چیئرمین کی حیثیت سے گوتم اڈانی سے ملاقات کرنے کا آپ کا ایجنڈہ کیا تھا؟

بُچ جوڑے نے کہا ہے کہ سیبی اپنے لیے الگ بیان جاری کرے گا۔ اتوار (11 اگست) کی شام کو دو صفحات پر مشتمل بیان انہوں نے اپنے خلاف الزامات کے حوالے سےجاری کیا ہے۔

مادھبی اور دھول بُچ نے کہا ہے، ‘ہنڈن برگ کو ہندوستان میں کئی طرح کی   خلاف ورزیوں کے لیے وجہ بتاؤ نوٹس دیا گیا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب دینے کے بجائے انہوں نے سیبی کی ساکھ پر حملہ کیا اور سیبی چیئرمین کی کردار کشی کرنے کی کوشش کی۔‘

انہوں نے اگورا پارٹنرز میں سرمایہ کاری اور بلیک اسٹون میں دھول بُچ کی تقرری پر بھی اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دھول کی تقرری کا تعلق سیبی کے چیئرمین کے طور پر مادھوی بُچ کی تقرری سے نہیں تھا۔

مادھبی بُچ نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا: راہل گاندھی

دریں اثنا، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اتوار کو کہا کہ سیبی چیئرمین کے خلاف الزامات نے ادارے کی ایمانداری  پر سنگین سوال اٹھائے ہیں۔

گاندھی نے ایک ایکس  پوسٹ میں لکھا ہے، ‘ملک بھر کے ایماندار سرمایہ کاروں کے پاس حکومت کے لیے بہت سے سوالات ہیں – سیبی کی چیئرپرسن مادھوی پوری بچ نے ابھی تک استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ اگر سرمایہ کار اپنی محنت سے کمائی گئی رقم کھو دیتے ہیں، تو کس کو جوابدہ ٹھہرایا جائےگا – پی ایم مودی، سیبی چیئرپرسن یا گوتم اڈانی؟’

انہوں نے مزید لکھا، ‘نئے اور انتہائی سنگین الزامات کے سامنے آنے کے پیش نظر، کیا سپریم کورٹ ایک بار پھر اس معاملے کا از خود نوٹس لے گی؟ اب یہ پوری طرح سے واضح ہو گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی جے پی سی کی تحقیقات سے اتنے خوفزدہ کیوں ہیں اور اس سے کیا انکشاف ہو سکتا ہے۔

سیبی نے سرمایہ کاروں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی

اس دوران، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) نے سرمایہ کاروں سے ‘پرسکون’ رہنے کی اپیل کی ہے۔

سیبی نے کہا ہے، ‘سرمایہ کاروں کو پرسکون رہنا چاہیے اور ایسی خبروں پر ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے احتیاط برتنی چاہیے۔ سرمایہ کاروں کو پتہ  ہونا چاہیے کہ ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ میں ایک اعلانیہ شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی جن بانڈزکا ذکر کر رہی ہے،ان میں شارٹ  پوزیشن رکھ سکتی ہے۔‘

سیبی کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی سیبی نے باقاعدہ جانچ کی ہے۔ 24 میں سے 22 کیسز کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے، ‘سیبی کے پاس مفادات کے تصادم سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے کافی اندرونی میکانزم موجود ہیں، جس میں  ڈسکلوزر فریم ورک اور معاملات سے  الگ ہونے کا اہتمام شامل ہے … چیئرپرسن نے مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ سے متعلق معاملوں سے بھی خود کو الگ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔‘