خبریں

ہندوستان میں بے روزگاری کی بلند شرح نے نوکری کے نام پر فراڈ کو منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے

پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے کم ہونے اور غیر معیاری پروفیشنل کالجوں سے پاس ہونے والوں کی بھیڑ کے باعث فرضی نوکریوں کی پیشکشیں بڑے پیمانے پر لوگوں کو  گمراہ کر رہی ہے۔

(السٹریشن بشکریہ: پکسابے)

(السٹریشن بشکریہ: پکسابے)

وزارت محنت اور روزگار کے نیشنل کریئر سروس (این سی ایس) پورٹل نے 30 جولائی 2024 کو 20 لاکھ ایکٹو ویکنسی کو ریکارڈ کیا۔اکثر آسامیاں فنانس اور انشورنس کے سیکٹر میں ہیں۔ اس کے بعد آپریشن اور سپورٹ اور مینوفیکچرنگ کے سیکٹر میں۔

مالی سال 2023-24 کے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ پچھلے دو سالوں میں آئی ٹی سیکٹر میں بھرتیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ بھلے ہی  بھرتیوں میں اورگراوٹ  نہ آئے،لیکن  اس میں خاطر خواہ اضافے  کا امکان نہیں ہے۔ اس سال جون میں یو پی ایس سی سول سروسز (ابتدائی) امتحان 2024 میں 13.4 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے شرکت کی۔ وہ بہ مشکل  1000 نوکریوں کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں۔ مالیاتی سیکٹرایک  ڈیجیٹل تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے، اور جیسے جیسے آٹومیشن روایتی کرداروں کی جگہ لے رہی ہے، ملازمت کا تناسب اور مہارت کی ضروریات متاثر ہو رہی ہیں۔

پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے کم ہونے اور غیر  معیاری پروفیشنل کالجوں سے پاس ہونے والے طلباء کی بھیڑ  کے باعث فرضی نوکریوں کی پیشکشیں بڑے پیمانے پر لوگوں کو  گمراہ کر رہی ہے۔

کالج پاس آؤٹ نوجوان اور چھوٹے شہروں کے پیشہ ور، وبائی امراض کی وجہ سے بے روزگار ہوئے لوگ اور حتیٰ کہ ٹیک سیوی سینئر ایگزیکٹوزبھی ، ہزاروں لوگ زیادہ تنخواہ  اور بیرون ملک بحالیوں کی پیشکش کےجھانسے میں آ جاتے ہیں۔

ہندوستان میں بے روزگاری کی بلند شرح کا مطلب دھوکے بازوں کے لیے منافع بخش کاروبار ہے،  جو مایوس ہو چکے نوجوانوں کو فرضی نوکریوں کی پیشکش کر رہے ہیں۔

کینیڈا میں فرضی نوکری کے لالچ  میں آنے  والے لوگوں  کی مثالیں عام ہیں۔ لیکن یہ نوکری صلاح کار زیادہ وسیع اور گمراہ کن تکنیکوں کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔

حال ہی میں ایک 50 سالہ شخص کامعاملہ  سامنے آیا،جسے کنسلٹنسی نے کینیڈا میں نوکری دلانے کا وعدہ کیا تھا۔ کنسلٹنسی نے اسے ویزا کی منظوری کے لیے بینک اکاؤنٹ میں 5 لاکھ روپے رکھنے اور اس کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی ہدایت کی تھی۔ متاثرہ کے اکاؤنٹ میں 4 لاکھ روپے جمع کروانے کے بعد، کنسلٹنسی نے اس کی بینکنگ اسناد اپنے پاس رکھ لی  اور اسے ٹالتا رہا۔ کافی کوشش کے بعد متاثرہ کو معلوم ہوا کہ ملزم پہلے ہی پیسے نکال چکا ہے اور غائب ہو چکا ہے۔

ایک اور واقعہ میں، حیدرآباد کے ایک 23 سالہ طالبعلم نے نئی دہلی کی ایک کنسلٹنسی کے خلاف شکایت درج کرائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ اس نے اسے کینیڈا میں نوکری کے لیے نقلی  لیٹر دیا تھا۔ اس نے آن لائن اور نقد دونوں طرح سےادائیگی کی، جس کے نتیجے میں 14.5 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

مئی میں وزارت خارجہ نے بیرون ملک سے نوکری  کے متلاشیوں کو – خاص طور پر کمبوڈیا، تھائی لینڈ، میانمار اور لاؤس جیسےجنوب مشرقی ایشیا کے ممالک سے- ‘ڈیجیٹل سیلز اینڈ مارکیٹنگ ایگزیکٹو’ جیسے عہدوں کے لیے گمراہ کن نوکریوں کی پیشکش کو قبول کرنے سے متعلق خطرات کے حوالے سے صلاح جاری کی تھی۔ حقیقی  دکھانے کے لیے بھرتی کے عمل میں ایک انٹرویو اور کچھ ٹیسٹ بھی شامل ہوتے  ہیں۔ بھرتی ہونے والوں کو زیادہ تنخواہ، ہوٹل بکنگ کے ساتھ ساتھ واپسی کی ہوائی ٹکٹ اور ویزا کی سہولیات کی پیشکش کی جاتی ہے۔ متاثرین کو غیر قانونی طور پر تھائی لینڈ سے سرحد پار لاؤس لے جایا جاتا ہے اور سخت پابندی والے حالات میں گولڈن ٹرائنگل اسپیشل اکنامک زون میں کام کرنے کے لیے یرغمال بنا لیا جاتا ہے۔ مجرمانہ گروہوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے، نوکری کے متلاشی کو خود کو غیر قانونی آن لائن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے  مجبور کیا جاتا ہے۔

انٹرنیٹ براؤز کرتے ہوئے آپ کو گھر سے کام کرنے کے بہت سارے پروجیکٹ دیکھنے کومل جائیں گے۔ نوکریوں کے لیےجعلساز متاثرین کو گھر سے کام کرنے کے آسان طریقوں کا وعدہ کرکے لالچ دیتے ہیں، جس میں یوٹیوب ویڈیو کو ‘لائیک’ کرنے جیسے آسان کام شامل ہوتے ہیں۔ نوکری کے لیے جعلساز عام طور پر انٹرویو شیڈول کرنے یا ‘کِٹ’ فراہم کرنے کے لیے رقم جمع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ متاثرہ سے رقم جمع کروانے کے بعدجعلساز غائب ہو جاتے ہیں۔ اگر وہ نوکری کے متلاشیوں میں سے 5 فیصد کو بھی ٹھگتے ہیں توبھی بڑا منافع کماتے ہیں۔

جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک ملک گیر گھوٹالہ ہے اور شمالی دہلی میں  سائبر پولیس اس دھوکہ دہی کی آخری  حد تک جانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بڑے پیمانے پراپنی سازش میں  جعلسازوں نے ایک فرضی فرم بھی قائم کیا تھا اور بینک کی طرف سے فزیکل تصدیق کے لیے بھیجے گئے افراد کو دھوکہ دینے کے لیے ایک دفتر کی جگہ کرائے پر لی تھی۔

دھوکہ دہی کرنے والوں کے حق میں ایک اور بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ شکایت درج کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ وہ یہ ظاہر کرنے میں شرم محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ ٹائمز جابز کے بزنس ہیڈ سنجے گوئل کہتے ہیں، ‘یہ حیران کن ہے… لیکن جنرل مینیجر، ڈائریکٹر کی سطح کے لوگ بھی دھوکہ کھا جاتے ہیں۔’

ہندوستان میں کئی  بڑے کارپوریشنوں کو ایسے جعلسازوں کے خلاف خبردار کرنے کے لیے نوٹیفیکیشن جاری کرنا پڑا ہے جو کمپنی کے نام، برانڈ اور لوگو استعمال کر رہے ہیں اور امیدواروں کو ‘سکیورٹی ڈپازٹ’ کرنے کی شرط کے ساتھ انٹرویو کے لیے بلا رہے ہیں۔

رواں سال کے شروع میں ویسٹرن ریلوے نے ایک فرضی بھرتی ریکیٹ کا پردہ فاش کیا تھا، جس کے تحت ملزمان نے نوکری کے جھوٹے وعدوں کے ذریعے 300 امیدواروں سے 21 کروڑ روپے کی ٹھگی کی  تھی۔

تحقیقات اور تعزیری اقدامات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت نوکریوں کے گھوٹالے  کے بحران  کو کم کرنے کے لیے کثیر الجہت حکمت عملی اپنائے۔ ملازمت کے متلاشیوں کو مشاورت فراہم کرنے، سوالات کے لیے ہیلپ لائن مدد فراہم کرنے، کسی بھی مشکوک بھرتی کرنے والے تک رسائی کو روکنے اور اس طرح کے گھوٹالوں سے متاثرہ افراد کو قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک سسٹم  بھی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

(ویشالی اسٹریٹجک اور اقتصادی امور کی تجزیہ کار ہیں۔)