ناگپور دیہی پولیس نے نقلی دواؤں کے ایک ریکیٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے بتایا کہ ہریدوار کے ایک ویٹرنری ہسپتال کی لیبارٹری میں ٹیلکم پاؤڈر اور اسٹارچ سے اینٹی بایوٹکس تیار کیے گئے تھے، جن کی سپلائی اتر پردیش، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر کے اسپتالوں سمیت پورے ہندوستان میں کی جاتی تھی۔
نئی دہلی: مہاراشٹر میں ناگپور دیہی پولیس نے نقلی دواؤں کے ایک ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے جو سرکاری اسپتالوں میں ٹیلکم پاؤڈر اوراسٹارچ سے بنےنقلی اینٹی بایوٹکس سپلائی کرتا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق،معاملے کی تفتیش کے دوران کئی گرفتاریاں کی گئیں اور انکشاف ہوا کہ کروڑوں روپے کے لین دین کے لیے حوالہ چینلوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ یہ نقلی دوائیں ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں تقسیم کی گئیں۔
اس معاملے میں دیہی پولیس کی طرف سے 20 ستمبر کو داخل کی گئی 1200 صفحات کی چارج شیٹ میں چونکانے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے کئی سرکاری اسپتالوں میں تقسیم کی جانے والی اینٹی بایوٹکس دوائیں اور کچھ نہیں بلکہ اسٹارچ کے ساتھ ٹیلکم پاؤڈر تھیں، جسے ہریدوار میں واقع ایک ویٹرنری اسپتال کی لیبارٹری میں بنایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، سرکاری اسپتالوں میں نقلی ادویات کی فراہمی کے علاوہ، اس میں ملوث لوگوں نے ممبئی سے اتر پردیش کے سہارنپور میں کروڑوں روپے منتقل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر حوالہ چینلوں کا بھی استعمال کیا۔ یہ رقم نقلی ادویات خریدنے کے لیے جعلسازوں کو منتقل کی گئی۔ پھر ان نقلی دواؤں کی سپلائی اتر پردیش، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر کے اسپتالوں سمیت پورے ہندوستان میں کی گئی۔
یہ چونکا نے والا واقعہ گزشتہ سال دسمبر میں سامنے آیا تھا، جب ڈرگ انسپکٹر نتن بھنڈارکر نے پایا کہ کلمیشور کے دیہی اسپتال میں فراہم کی جانے والی اینٹی بایوٹکس نقلی ہیں، جس کے بعد فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے ڈرگ انسپکٹر نے گزشتہ سال کلمیشور تھانے میں میں سپلائر اور ڈسٹری بیوٹرز کے خلاف کیس درج کرایا تھا۔ اس کے بعد سول سرجن آفس نے بھی ان کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ناگپور دیہی پولیس کی تفتیش میں چونکا نے والے حقائق سامنے آنے کے بعدریکیٹ چلانے والوں کے خلاف وردھا، ناندیڑ، تھانے اور مہاراشٹر کے دیگر مقامات پر اسی طرح کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
اس کیس کی تحقیقات کر رہےساونیر کے ایس ڈی پی او آئی پی ایس انل مہاسکے نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ہیمنت مولے کے خلاف جرائم درج کیے گئے تھے، جنہوں نے ناگپور کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے ٹینڈر میں حصہ لیا تھا۔ مولے کے علاوہ دو لوگوں مہر ترویدی اور وجئے چودھری کے خلاف بھی جرائم درج کیے گئے ہیں۔
اخبار کے مطابق، چودھری اسی طرح کے ایک اور فراڈ کیس میں پہلے ہی جیل میں ہیں۔ اسے دیہی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ دیہی پولیس نے چودھری سے پوچھ گچھ کے بعد ہریانہ میں کارروائی شروع کی کیونکہ اس نےنقلی دواؤں کے سپلائر کے طور پر گگن سنگھ کانام لیا تھا۔
مہاسکے نے کہا کہ بعد میں چودھری نے سہارنپور کے رابن تنیجہ عرف ہمانشو اور رمن تنیجہ کا نام بھی لیا۔ تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ‘تنیجہ بھائیوں کی طرف سے امت دھیمان کا نام لینے کے بعد ہم ہریدوار کی ویٹرنری لیبارٹری پہنچے۔ اتراکھنڈ ایس ٹی ایف کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد دھیمان جیل میں تھا۔ بعد میں وہ ہمارے کیس میں بھی گرفتار کیاگیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ریکیٹ چلانے والوں کےبینک کی تفصیلات اور لین دین میں کروڑوں روپے کے لین دین کا پتہ چلا ہے۔
Categories: خبریں