دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین کے تحت کسی بھی طرح کی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کی منظوری دینے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ اس لیے سونم وانگچک اور دوسرے لوگوں کو جنتر منتر پر بھوک ہڑتال کی منظوری نہیں دی جا سکتی۔
نئی دہلی: لداخ میں ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور ان کے ساتھیوں کو دہلی پولیس کی جانب سے جنتر منتر پربھوک ہڑتال کی منظوری نہیں ملی، اس کے بعد ان تمام لوگوں نے دہلی کے لداخ بھون میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، دہلی پولیس نے اتوار (6 اکتوبر) کواپیکس باڈی لیہہ کے کوآرڈینیٹر جگمت پلجور، جو اس مارچ کے کنوینر میں سے ایک ہیں، کو مطلع کیا کہ موجودہ قوانین کے تحت کسی بھی طرح کی غیر معینہ کی ہڑتال اور بھوک ہڑتال کی منظوری دینے کا کوئی جواز موجودنہیں ہے۔ اس لیے سونم وانگچک اور دیگر کو جنتر منتر پربھوک ہڑتال کی منظوری نہیں دی جا سکتی۔
PADYATRIS ON FAST AT LADAKH BHAVAN
So after trying everything possible to find a legitimate place for our anshan fast in New Delhi, we have finally decided to start our fast here at Ladakh Bhavan New Delhi where I was virtually detained for the last 4 days. Among us we have 75… pic.twitter.com/FeB2phQ2e5— Sonam Wangchuk (@Wangchuk66) October 6, 2024
ایڈیشنل پولیس کمشنر انیش رائے کے ایک خط میں کہا گیا ہے، ‘جیسا کہ درخواست سے واضح ہے، موجودہ قوانین، قواعد اور رہنما خطوط کے تحت کوئی ایسا اہتمام نہیں ہے جس کے تحت کسی بھی طرح کی ‘بھوک ہڑتال’ کی اجازت دی جاسکے، اجتماعی تقریب کی تو بات ہی چھوڑ دیں ۔’
رائے کے پلجور کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس پروگرام کے آغاز یا اختتام کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی گئی ہے، جو سپریم کورٹ کے جاری کردہ 2017 اور 2018 کے احکامات کی بنیاد پر بنائے گئے رہنما خطوط کے خلاف ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رہنما خطوط کے مطابق جنتر منتر پر کسی بھی مظاہرے کے لیے درخواست طے شدہ تقریب سے کم از کم 10 دن پہلے دی جانی چاہیے۔
مزید برآں، رہنما خطوط میں کہا گیا ہے کہ تقریب صبح 10 بجے سے شام 5 بجے کے درمیان ہونی چاہیے۔ لیکن دہلی پولیس کو سوشل اور الکٹرانک میڈیا کے ذریعے ‘ان پٹ’ موصول ہوئے ہیں کہ ‘مجوزہ پروگرام کی قیادت نے کہا ہے کہ یہ غیر معینہ مدت کے لیے ہے’ اور اس کا نتیجہ کچھ شرائط کی تکمیل پر مبنی ہوگا۔ اس سے بالکل واضح ہے کہ یہ مجوزہ بھوک ہڑتال طویل عرصے تک جاری رہنے والی ہے۔
ہندوستان میں گاندھی کے راستے پر چلنے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے: وانگچک
اس سلسلے میں وانگچک نے سوشل میڈیا پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ اپنے ملک میں گاندھی کے راستے پر چلنا اتنا مشکل کیوں ہے؟
سونم وانگچک نے اتوار کو ایکس پر لکھا، ‘ایک اور ناکامی، ایک اور مایوسی۔ بالآخر آج صبح ہمیں احتجاج کے لیے سرکاری طور پر طے شدہ مقام کے لیے یہ مایوس کن خط موصول ہوا۔ ہم ایک رسمی جگہ پر امن طریقے سے بھوک ہڑتال کرناچاہتے تھے۔ لیکن گزشتہ 2-3 دنوں سے ہمیں ایسی کوئی جگہ نہیں دی گئی۔ ہمیں لداخ بھون میں قید رکھا گیا ہے۔ ہم یہیں سے بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔’
سونم نے مزید کہا، ‘ہمارے سینکڑوں لوگ لیہہ سے دہلی چل کر آئے ہیں۔ ان میں خواتین، سابق فوجی اور 75 سال بزرگ بھی شامل ہیں۔ ہم سب لداخ بھون میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔’
ANOTHER REJECTION ANOTHER FRUSTRATION
Finally this morning we got this rejection letter for the officially designated place for protests.
If Jantar Mantar is not allowed then please tell us which place is allowed. We want to abide by all laws and still express our grievance in a… pic.twitter.com/FLnyCdA7KI— Sonam Wangchuk (@Wangchuk66) October 6, 2024
اس سے قبل، ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے جمعہ (4 اکتوبر) کی شام دہلی کے لداخ بھون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر انہیں اور ان کے ساتھیوں کو وزیر اعظم، صدر یا وزیر داخلہ جیسے اعلیٰ رہنماؤں سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ ایک بار پھر بھوک ہڑتال پر مجبور ہوں گے۔
وانگچک نے تب کہا تھا کہ انہیں صدر، وزیر اعظم یا مرکزی وزیر داخلہ سے ملاقات کے ان کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا، حالانکہ انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
HELLO! LONG TIME NO POST…
As I didn’t have phone access during detention.
Thank you all for your tremendous support.
We broke our fast based on the assurance from MHA that a meeting WITH India’s topmost leaders will happen in the next few days.
Here’s the memorandum we… pic.twitter.com/9pWZQ1cfNn— Sonam Wangchuk (@Wangchuk66) October 3, 2024
معلوم ہو کہ اس سے پہلے سونم وانگچک اور ان کے ساتھ مارچ کرنے والے سینکڑوں کارکنوں کو 30 ستمبر کی رات دہلی سے پہلے سنگھو بارڈر پر حراست میں لینے کے بعد وانگچک اور دیگر نے جیل میں ہی ہڑتال شروع کر دی تھی۔ یہ تمام لوگ تقریباً 48 گھنٹے بھوک ہڑتال پر تھے ۔
اس کے بعد دہلی پولس کے ذریعے راج گھاٹ لائے جانے کے بعد وانگچک اور دیگر نے 2 اکتوبر کی رات کو اپنی ہڑتال ختم کر دی تھی۔
معلوم ہو کہ وانگچک لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور اسے آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کی طرف مارچ کر رہے تھے۔ یکم ستمبر کو لیہہ سے شروع ہونے والا یہ مارچ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر لمبا تھا اور طے شدہ شیڈول کے مطابق اسے 2 اکتوبر یعنی گاندھی جینتی کو باپو کی سمادھی پہنچنا تھا۔ لیکن اس سے پہلے ہی پولیس نے مارچ کو روک دیا اور ان لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
اس دورے کا ایک مقصد لداخ کے حساسیت اور ماحولیاتی نظام کو بچانا بھی ہے، جس کے لیے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ کوئی بھی ترقیاتی پروجیکٹ اس کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا جائے، کیونکہ یہ خطہ پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
Categories: خبریں