خاص خبر

دہلی انتخابات کے درمیان وشو ہندو پریشد کی مہم: راجدھانی میں 50 ہزار ترشول تقسیم کرنے کا ہدف

انتخابات کے دوران وی ایچ پی دہلی میں اس طرح کے 200 سے زیادہ پروگرام منعقد کر رہی ہے جس کے تحت 50000 سے زیادہ ترشول تقسیم کیے جانے ہیں۔ دہلی میں آخری بار ترشول تقسیم کرنے کی مہم ایک دہائی قبل چلائی گئی تھی۔

(تصویر بہ شکریہ: facebook/@ رام تیاگی ہندو)

(تصویر بہ شکریہ: facebook/@ رام تیاگی ہندو)

نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ مہم زور پکڑ رہی ہے اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) دہلی میں بڑے پیمانے پر ترشول تقسیم کر رہی ہے۔ سات سے آٹھ ہزار ترشول تقسیم کیےجا چکے  ہیں۔ انتخابات سے قبل 50 ہزار سے زائد ترشول تقسیم کرنے کا ہدف ہے۔ تاہم، وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ اس کا انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

دہلی اسمبلی کی میعاد 23 فروری 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔ تاریخوں کا باضابطہ اعلان جنوری کے پہلے ہفتے میں ہو سکتا ہے اور ووٹنگ فروری کے وسط میں ہو سکتی ہے۔

ترشول دکشا سماروہ  میں کم عمر کے لڑکے بھی حصہ لے رہے ہیں۔

ترشول دکشا سماروہ  میں کم عمر کے لڑکے بھی حصہ لے رہے ہیں۔

دہلی میں وی ایچ پی کا ‘ترشول دکشا سماروہ’

یہ مہم 15 دسمبر کو شروع کی گئی تھی، جب پہاڑ گنج میں پہلی تقریب منعقد کی گئی تھی۔ اگلی بڑی تقریب 19 جنوری 2025 کو ہونی ہے۔ کوئی بھی شخص ان پروگراموں میں آکر ترشول لے سکتا ہے۔ وی ایچ پی عام لوگوں کو وہاٹس ایپ کے ذریعے مدعو کر رہا ہے -‘آپ سبھی اپنا نام لکھوائیں  اور شستر(ہتھیار) دھارن کریں۔’

اس ترشول کو خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے تاکہ یہ آرمز ایکٹ کے دائرے میں نہ آئے۔ جون 2017 میں احمد آباد مرر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ، اس وقت کے وی ایچ پی کے جنرل سکریٹری مہادیو دیسائی نے خود بتایاتھا کہ 'ترشول کو ممنوعہ ہتھیاروں سے ایک سینٹی میٹر چھوٹا رکھا گیا ہے۔'

اس ترشول کو خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے تاکہ یہ آرمز ایکٹ کے دائرے میں نہ آئے۔ جون 2017 میں احمد آباد مرر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ، اس وقت کے وی ایچ پی کے جنرل سکریٹری مہادیو دیسائی نے خود بتایاتھا کہ ‘ترشول کو ممنوعہ ہتھیاروں سے ایک سینٹی میٹر چھوٹا رکھا گیا ہے۔’

ایک طرح سے یہ وی ایچ پی کے یوتھ ونگ بجرنگ دل میں بھرتی کا پروگرام بھی ہے۔ گپتابتاتے ہیں،’جو لوگ پہلے سے تنظیم میں ہیں انہیں (ترشول) دھارن کرنا ہی ہوتا ہے۔ جو تنظیم میں نہیں ہوتاہے اور دھارن کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے، اسے تنظیم میں شامل کر لیا جاتا ہے۔’

دہلی میں طویل عرصے کے بعد ترشول تقسیم کرنے کا کام ہو رہا ہے۔ پرانت منتری (صوبائی وزیر) کے مطابق،’2024 سے پہلے دہلی میں آخری بارترشول تقسیم کرنے کا کام 2012 (یا 2015) میں کیا گیا تھا۔’

وی ایچ پی کے ذریعے تقسیم کیا گیا ترشول اور پرانت منتری سریندر گپتا(تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

وی ایچ پی کے ذریعے تقسیم کیا گیا ترشول اور پرانت منتری سریندر گپتا(تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

کیا اتنے سالوں بعد انتخابات کے پیش نظر ترشول تقسیم کیے جا رہے ہیں؟ سریندر گپتا اس کی تردید کرتے ہیں،’بجرنگ دل کے قیام  سے ہی ترشول دکشا کا پروگرام ہو رہا ہے۔ دہلی میں بھی وقتاً فوقتاً ایسا ہوتا رہا ہے۔ یہ پروگرام ایسا ہی ہوتا ہے، پانچ دس سال میں ایک بار۔ کیونکہ جس  جنریشن (نسل) کو ہم نے پہلے (ترشول) دے دیا ہے، اس کے پاس تو رہتا ہی ہے۔’

گپتا مزید کہتے ہیں،’اگر انتخابات کو ذہن میں رکھ کر یہ  کر رہے ہوتے، تو ابھی  جب لوک سبھا انتخابات ہوئے تب کیوں نہیں کیا؟ اس سے پہلے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں کیوں نہیں کیا؟ ہندو سماج کے تحفظ کے لیے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا کارکن جو عہد لیتا ہے وہ انتخابات کی بنیاد پر نہیں لیتا۔’

تاہم، پہاڑ گنج کی تقریب میں اسی ایشو کی بازگشت سنائی دے رہی تھی جس کو بی جے پی انتخابی ایشو بنا رہی ہے یعنی بنگلہ دیشی درانداز۔

وی ایچ پی کے مرکزی جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین 15 دسمبر کو پہاڑ گنج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے۔

وی ایچ پی کے مرکزی جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین 15 دسمبر کو پہاڑ گنج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے۔

وی ایچ پی کے مرکزی جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین، جنہوں نے اس تقریب میں کلیدی مقرر کے طور پر شرکت کی، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا، ‘لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ جی کی پہل سے، دہلی پہلی ریاست بن گئی ہے جس نے بنگلہ دیشی دراندازوں کی پہچان کرتے ہوئے انہیں ہندوستان سے  نکالنے کی کوشش شروع کی ہے۔ لیکن ہمیں شک ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کے اس قابل تحسین اقدام اور ہدایات پر ان کے انتظامی افسران سنجیدگی سے عمل کریں گے… بجرنگ دل کے سینکڑوں کارکن غیر قانونی بنگلہ دیشی دراندازوں کی نشاندہی کرنے اور انہیں نکال باہر کرنے کے لیےدہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کوتیار ہیں۔ ‘

تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے وی ایچ پی نے 18 دسمبر کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک خط بھی لکھا ہے۔

وشو ہندو پریشد کی طرف سے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو لکھا گیا خط۔

وشو ہندو پریشد کی طرف سے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو لکھا گیا خط۔

جہاں تک تقریب کے سیاسی سروکار کا سوال ہے تو خود سریندر گپتا نے ‘ترشول دکشا سماروہ’ کا ایک ایساپوسٹر شیئر کیا تھا، جس پر اسی  نعرے کا استعمال کیا گیا تھا، جو وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹر کے انتخابات کے دوران استعمال کیا تھا-ایک  رہیں گےتو سیف رہیں گے۔

سریندر گپتا کے ذریعےفیس بک پر شیئر کیے گئے پوسٹر کا اسکرین شاٹ۔

سریندر گپتا کے ذریعےفیس بک پر شیئر کیے گئے پوسٹر کا اسکرین شاٹ۔

ترشول دکشا کا مقصد

وی ایچ پی ترشول کی تقسیم کا یہ پروگرام کیوں چلاتی ہے؟ اس کے جواب میں سریندر گپتا کہتے ہیں،’ہمارے تمام دیوی دیوتاؤں کے ہاتھوں میں ہتھیار ہیں۔ وجئے دشمی کے دن ہم ہتھیاروں کی پوجا بھی کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ہندو کو علامت کے طور پر بھگوان مہاکال کا آشیرواد ترشول دھارن کرے۔’

اسٹیج سے ترشول لہراتے ہوئے جتھےدار ہرجیت سنگھ نے پہاڑ گنج میں کہا تھا، 'یہ آپ کو ایک دیا ہے، آپ کے گھر میں پانچ پانچ فٹ کے پانچ (ترشول) ہونے چاہیے۔ …آپ کھانا کم کھائیں، سستا موبائل خریدیں، کچھ بھی کریں، لیکن یہ عہد کریں کہ آپ کے گھر میں پانچ ترشول ہوں گے۔'

اسٹیج سے ترشول لہراتے ہوئے جتھےدار ہرجیت سنگھ نے پہاڑ گنج میں کہا تھا، ‘یہ آپ کو ایک دیا ہے، آپ کے گھر میں پانچ پانچ فٹ کے پانچ (ترشول) ہونے چاہیے۔ …آپ کھانا کم کھائیں، سستا موبائل خریدیں، کچھ بھی کریں، لیکن یہ عہد کریں کہ آپ کے گھر میں پانچ ترشول ہوں گے۔’

پندرہ  دسمبر کی تقریب میں ہندوتوا ٹی وی چینل سدرشن نیوز سے بات کرتے ہوئے وی ایچ پی کے دہلی کے ریاستی صدر  کپل کھنہ نے کہا تھا، ‘ہم نے  عہد کیا ہے کہ دہلی میں ودھرمیوں کے شیطانی دائرے کو ختم کریں گے۔ ہم نےعہد کیا ہے کہ دہلی میں دھرمیوں کے ذریعے پھیلائے جا رہے لو جہاد، لینڈ جہاد ، ان سب کوکرموں(بُرے کاموں) کو ختم کریں گے۔ ہم نے گئو رکشا  کا بھی عہد لیا ہے۔’

بدھ مت کے سنت راہل بھنتے ترشول دکشا سماروہ میں عہد دلاتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@BajrangDalOrg)

بدھ مت کے سنت راہل بھنتے ترشول دکشا سماروہ میں عہد دلاتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@BajrangDalOrg)

پہاڑ گنج میں ہتھیاروں کی تقسیم کی تقریب کے دوران عہد دلانے کا کام بدھ مت کے ایک سنت راہل بھنتے نے کیا، جن کی بنیادی تعلیم ہی عدم تشدد اور ہمدردی کے فلسفے پر مبنی ہے۔

جین نے اس دن کہا تھا کہ سنبھل کا تشدد ‘ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ’ تھا۔ ’ ہندوؤں کے مذہبی یاتراؤں  پرجہادی حملے کرواتے ہیں اور اگر قائم مندروں کا قانونی طور پر سروے کیا جاتا ہے تو بھی فرقہ وارانہ جنون پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اب بجرنگ دل کے کارکنان اس طرح کے حملوں کا جواب دینے کے لیے تیار ہو گئے ہیں’جین نے کہا تھا۔