Author Archives

انکت راج

(السٹریشن : دی وائر)

آر ٹی آئی کے 19 سال: پچھلے پانچ سالوں میں زیر التوا شکایتوں/ اپیلوں کی تعداد میں تقریباً دو لاکھ کا اضافہ

بارہ اکتوبر 2024 کو ملک میں آر ٹی آئی قانون کے نفاذ کے 18 سال ہو گئے۔ سترک ناگرک سنگٹھن (ایس این ایس) کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک کے انفارمیشن کمیشنوں میں چار لاکھ سے زائد شکایتیں زیر التوا ہیں۔ انفارمیشن کمشنرکے عہدے خالی پڑے ہیں اور کئی کمیشن کام کرنا بند کر چکے ہیں۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر میں بری طرح ناکام رہا ’تیسرا مورچہ‘، ’پراکسی‘ جماعتوں کو  عوام نے کیا مسترد

انتخابات کے دوران آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تیسرے محاذ کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، لیکن نتائج منفی رہے اور بی جے پی کے ‘پراکسی’ بتائے جا رہے ان میں سے کئی امیدواروں کے لیے ضمانت بچانا بھی مشکل ہوگیا۔

راہل گاندھی اور بھوپیندر سنگھ ہڈا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ہریانہ اسمبلی انتخابات: کہاں چُوک گئی کانگریس

لوک سبھا انتخابات 2024 میں ملنے والی برتری (دس میں سے پانچ سیٹ) کی وجہ سے کانگریس پُر اعتماد تھی۔ اس کے پاس کسانوں کی تحریک، پہلوانوں کی توہین اور اگنی پتھ اسکیم جیسے ایشوز بھی تھے، ووٹ کا فیصد بھی بڑھا، لیکن وہ اسے جیت میں تبدیل نہیں کر پائی۔

(تصویر بہ شکریہ: اڈانی گروپ، امبوجا سیمنٹ کی ویب سائٹ اور mwmines.com/السٹریشن :دی وائر)

راجستھان: سیمنٹ کی پندرہ کانوں کے لیے واحد بولی لگانے والے اڈانی ہی کیوں تھے، پردے کے پیچھے آخر کیا ہوا؟

مالی سال 2023-24 میں راجستھان میں چونا پتھر کے کل 21 بلاکوں کی نیلامی کی گئی تھی۔ ان میں سے 20 امبوجا سیمنٹ نے حاصل کی تھیں، اور کم از کم 15 کانوں کی نیلامی میں امبوجا سیمنٹ بولی لگانے والی واحد کمپنی تھی۔ ان میں سے 13 کو راجستھان حکومت نے رد کر دیا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: X/@tindposting)

اتراکھنڈ: رودرپریاگ کے کئی گاؤں میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی کی مہم کو وی ایچ پی کی حمایت

کہا جا رہا ہے کہ رودرپریاگ ضلع کے گاؤں میں گرام سبھا نے ایسے بورڈ لگائے ہیں۔ تاہم، گاؤں کے پردھان کے مطابق، یہ گاؤں والوں نے لگائےہیں۔ وشو ہندو پریشد نے اس مسئلے کو اپنی حمایت دے کر ماحول کو مشتعل کر دیا ہے۔

اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی

اڈانی گروپ کو دھچکا: راجستھان نے ’عوامی مفاد اور محصولات کے نقصان‘ کے باعث لائم اسٹون کے 13 کانوں کی نیلامی رد کی

ناگور ضلع میں واقع یہ کانیں تقریباً چھ ماہ قبل اڈانی گروپ کی کمپنی امبوجا سیمنٹ کو الاٹ کی گئی تھیں۔ لیکن حکومت نے پایا کہ ناگور میں نیلام ہونے والے دیگر بلاکوں کے مقابلے ان کانوں کو بہت کم بولی موصول ہوئی تھی۔

 (تصویر بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنز/فیس بک)

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے انتخابات پر آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم کی دستک

آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر ڈاکٹر ماجد احمد تالیکوٹی آئی آئی سی سی کی گورننگ باڈی کے انتخاب میں صدارتی عہدے کے امیدوار ہیں۔ سراج الدین قریشی، جو گزشتہ چار انتخابات سے اس عہدے پر ہیں، ڈاکٹر ماجد کی حمایت کررہے ہیں۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

ریزرویشن پر عدالت کا فیصلہ: کارکنوں نے ذیلی درجہ بندی کو خوش آئند قرار دیا، رہنماؤں نے اٹھائے سوال

ایک طرف یوگیندر یادو اور بیلا بھاٹیہ کا کہنا ہے کہ اس سے ریزرویشن کا فائدہ محروم ترین طبقے تک پہنچے گا، وہیں دوسری طرف کچھ لیڈر اسے ‘پھوٹ ڈالو اور راج کرو’ کا نام دے رہے ہیں۔

کملا ہیرس  اور ان کے حامی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@KamalaHarris)

کملا ہیرس کی آمد نے امریکی صدارتی انتخابات کو دلچسپ بنا دیا ہے

صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس کی آمد امریکی جمہوری نظام کی طاقت اور مستحکم معاشرے کی خوبصورتی کی دلیل ہے۔ ان کی ماں شیاملا 1958 میں امریکہ آئی تھیں اور صرف 66 سال بعد ان کی بیٹی اس کرہ ارض کی سب سے طاقتور مملکت کی صدر بن سکتی ہیں۔

 (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ/انکت راج/دی وائر)

کانوڑ تنازعہ: یوگی کے قریبی یشویر مہاراج نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن بتایا

‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔

 (فوٹو: امتحان کے دن دہلی میں غازی پور اگزام سینٹر کا ماحول؛ ایکس/انکت راج/دی وائر)

چنئی، پونے، چنڈی گڑھ، دہلی: وزیر اعظم کے ادارے میں بھرتی امتحان پر ملک بھر میں لگے نئے الزام

مراکز پر اجتماعی طور پر نقل کا ماحول تھا۔ نگراں اور ممتحن کہیں نظر نہیں آرہے تھے۔ کہیں سے نہیں لگ رہا تھا کہ حکومت ہند کے ایک بڑے سائنسی ادارے میں بھرتی امتحان ہو رہا ہے۔ گجرات کی کمپنی ایڈوٹیسٹ کے ذریعے کرائے گئے امتحانات پر ملاحظہ کیجیے دی وائر کی تفتیش کی یہ تیسری قسط۔

راجستھان  کے سیر سے نومنتخب ایم پی امرا رام(تصویر: انکت راج/دی وائر)

پوری دنیا میں لوگوں کو بانٹنے کی سیاست چل رہی ہے: کامریڈ امرا رام

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور آل انڈیا کسان سبھا کے لیڈر امرا رام راجستھان کی سیکر لوک سبھا سیٹ سے جیت کر پارلیامنٹ پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں مذہب اور ذات پات کی سیاست چل رہی ہے اور اس کا خمیازہ وہ لوگ بھگت رہے ہیں جو محروم طبقات کی بات کرنا چاہتے ہیں۔

(تصویر: فیس بک/ پی آئی بی/ انکت راج/ دی وائر)

پیپر لیک: یوگی حکومت نے کیا بلیک لسٹ، پھر بھی گجرات کی یہ کمپنی سنبھال رہی ہے مرکزی ادارے کا بھرتی امتحان

احمد آباد کی ایڈوٹیسٹ کمپنی کو یوپی حکومت نے بلیک لسٹ کیا ہے، لیکن اب یہ پی ایم نریندر مودی کی قیادت والی سی ایس آئی آر میں بھرتی امتحان کے دوسرے مرحلے کا انعقاد کر رہی ہے۔ اس امتحان کے کچھ امیدوار پہلے مرحلے کے دوران ہوئے نقل کے الزام میں جیل میں ہیں۔

آریہ سماج کے ایک پروگرام کے دوران ایڈوٹیسٹ کے بانی اور سارودیشک آریہ پرتینیدھی سبھا کے صدر سریش چندر آریہ کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی ۔ (تصویر بہ شکریہ: Edutest/Pixabay/narendramodi.in)

پیپر لیک: گجرات کی بلیک لسٹ کمپنی کو لگاتار مل رہے بی جے پی سرکاروں کے ٹھیکے

ایڈوٹیسٹ کے بانی سریش چندر آریہ ایک ہندو تنظیم کے صدر ہیں اور مودی ان کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر ونیت آریہ کو جیل بھی ہو چکی ہے، اس کے باوجود اسے امتحان کے ٹھیکے ملتے رہے ہیں۔ دی وائر کی خصوصی پڑتال کی پہلی قسط۔

(تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

گجرات بھرتی گھوٹالہ ماڈل: 11 پیپر لیک، 201 ملزم، سلیکشن بورڈ کے چیئرمین کا استعفیٰ اور خطاوار کوئی نہیں

گجرات کانگریس کے مطابق یہ بھرتی گھوٹالے سرکار کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور نریندر مودی کے قریبی اسیت وورا کو ایک بدنام زمانہ گھوٹالہ کے بعد سلیکشن بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ اسی طرح پیپر لیک معاملے میں جو پرنٹنگ پریس سرخیوں میں تھی، اس نے کبھی مودی کی کتاب بھی چھاپی تھی۔

Ankit-thumb

لگ بھگ جئے ہند: تعلیمی اداروں کا گلگوٹیاکرن اور اظہار رائے کی آزادی کے خطرے

گزشتہ دنوں تعلیمی اداروں سے متعلق دو معاملے سامنے آئے۔ پہلا معاملہ ایک پرائیویٹ یونیورسٹی ‘گلگوٹیا یونیورسٹی’ کے مبینہ سیاسی استعمال کا تھا، وہیں دوسرا معاملہ ممبئی کے ایک پرائیویٹ اسکول سے متعلق تھا، جس کی پرنسپل کو ان کے سیاسی خیالات کے اظہار کی وجہ سے نوکری سے نکال دیا گیا۔ ان دونوں معاملوں پر ویڈیو میں بات کی گئی ہے۔