گزشتہ 5 فروری کو ایک امریکی فوجی طیارہ 104 ملک بدر کیے گئے افراد کے ساتھ امرتسر میں ہندوستانی فضائیہ کے اسٹیشن پر اترا۔ ملک بدرکیے گئے ہندوستانی تارکین وطن کے اہل خانہ نے انکشاف کیا کہ امریکہ نے بنیادی طور پر ان لوگوں کو نشانہ بنایا ہے جو حال ہی میں غیر قانونی راستوں سے ملک میں داخل ہوئے تھے۔

امریکہ سے ڈی پورٹ کیے گئے ہرویندر سنگھ کے اہل خانہ۔ (تصویر بہ شکریہ: ارینجمنٹ)
امرتسر: ملک بدر کیے گئے ہندوستانی تارکین وطن کے اہل خانہ نے انکشاف کیا کہ امریکہ نے بنیادی طور پر ان لوگوں کو نشانہ بنایا ہے جو حال ہی میں غیر قانونی راستوں سے ملک میں داخل ہوئے تھے۔
بدھ (5 فروری) کی دوپہر امریکی فوج کا سی- 17 گلوب ماسٹر طیارہ 104 جلاوطنوں کے ساتھ امرتسر میں ہندوستانی فضائیہ کے اسٹیشن پراترا – یہ امریکہ کے باہر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھیجی گئی اس طرح کی پہلی پرواز تھی۔
ان میں امرتسر چھاؤنی کے محل گاؤں کا 20 سالہ اجئے دیپ بھی شامل ہے، جو صرف 15 دن پہلے ہی ‘ڈنکی’ روٹ سے امریکہ گیا تھا۔ اس کے دادا نے تصدیق کی کہ اجئے دیپ نے ملک بدر ہونے سے پہلے اپنی ماں سے بات کی تھی۔ ایئرپورٹ کے ایگزٹ گیٹ پر موجود ان کی ماں نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کردیا۔
ایک اور معاملہ ہوشیار پور ضلع کے ٹاہلی گاؤں کے ہرویندر سنگھ کا ہے جو ایک ماہ قبل غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوا تھا۔ اس کے گھر پر گاؤں والے اس کی بیوی اور بھائی کو تسلی دینے کے لیےجمع ہوئے تھے، جنہوں نے بتایا کہ انھوں نے ایک ٹریول ایجنٹ کو اس کے سفر کی سہولیات کے لیے 42 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔
بتادیں کہ 41 سالہ ہرویندر نے رواں سال 15 جنوری کو امریکی سرحد پار کی تھی، اس دوران ان کا ٹریول ایجنٹ ان کے اہل خانہ سے رابطے میں رہا۔
ان کی بیوی نے فون پر دی وائر کو بتایا،’ایجنٹ نے میرے شوہر کو ہدایت کی تھی کہ وہ بحفاظت اترنے کے بعد ہمیں مطلع کریں۔ اس کے بعد ہمارا رابطہ ٹوٹ گیا۔ ان تمام دنوں میں میں ٹریول ایجنٹ سے اپنے شوہر کے بارے میں پوچھتی رہی اور وہ مجھے یقین دلاتا رہا کہ وہ فون کرے گا۔ آج مجھے معلوم ہوا کہ انہیں ملک بدر کر دیا گیا ہے۔’
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ انہیں سفر کے طریقہ کار کے بارے میں گمراہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ایجنٹ نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ میرے شوہر ‘ایک نمبر’ (مقامی بول چال، جس کا ہےمطلب قانونی راستہ) کے ذریعے امریکہ پہنچیں گے۔ تاہم، اس نے انہیں ڈنکی روٹ سے امریکہ بھیج دیا۔’
انہوں نے کہا، ‘ہمارے خاندان کی مالی حالت اچھی نہیں ہے، لیکن ہم سود سمیت 42 لاکھ روپے بچانے میں کامیاب رہے۔ ہمیں امید تھی کہ ایک دن ہماری قسمت بدل جائے گی۔’
ہرویندر کی اہلیہ نے مطالبہ کیا کہ مرکز اور پنجاب حکومت کو فرضی ٹریول ایجنٹس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو کئی لوگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘حکومت کو ہمیں کچھ مالی امداد بھی دینی چاہیے۔ لوگ ٹریول ایجنٹوں کے جال میں پھنس کر اپنا سب کچھ کھودیتے ہیں۔’
ہرویندر سنگھ نے کہا، ‘جب ہمیں ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور ہمارے پیروں میں زنجیریں ڈالی گئیں تو ہمیں لگا کہ ہم تارکین وطن کے کسی اور کیمپ میں جا رہے ہیں۔ ہمیں تب تک اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ ہمیں کہاں لے جایا جار ہا ہے،جب تک کہ ہم امریکی فوجی طیارے میں سوار نہیں ہوگئے اور ہمیں تایا گیا کہ ہمیں ملک بدر کیا جا رہا ہے۔’
امریکی فوجی طیارے سے ہوائی اڈے پر اترنے والے ہندوستانیوں میں 12 نابالغ – ان میں سے ایک کی عمر چار سال تھی – اور 25 خواتین شامل تھیں۔
امریکہ میں شادی کرنے والی ایک خاتون کے اہل خانہ نے امرتسر ہوائی اڈے پر انتظار کرتے ہوئے بتایاکہ انہیں میڈیا کے ذریعے اپنی بیٹی کی ملک بدری کا علم ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ 26 سالہ منجیت کور (بدلا ہوا نام) کو لینے امرتسر ہوائی اڈے پر پہنچے ان کے ماموں اور بھائی نے بتایا کہ وہ شادی کے لیے امریکہ گئی تھی۔
کور کے ماموں اور ان کے بھائی نے کہا، ‘وہ 2 جنوری 2025 کو شینگن ویزا پر اسپین کے راستے روانہ ہوئی اور 20 دنوں کے اندر امریکہ پہنچ گئی۔ اس کی خالہ، جو امریکہ میں اچھی طرح سے آباد ہیں، نے اس کی شادی طے کی تھی۔ اس کا منگیتر سات سال سے کیلیفورنیا میں ہے۔ ہم نے سوچا کہ وہ بحفاظت پہنچ گئی ہے اور جلد ہی اس کے ساتھ مل جائے گی، لیکن ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اسے ایک ماہ کے اندر ملک بدر کر دیا جائے گا۔’
کسانوں کے پس منظر سے تعلق رکھنے والے اس خاندان نے بتایا کہ ان کی اس سے آخری بار دس دن پہلے بات ہوئی تھی اور وہ اس کی شادی کی تیاری کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم نے اسے امریکہ بھیجنے کے لیے تقریباً 40 لاکھ روپے خرچ کیے، جس کا کچھ حصہ اس کے منگیتر نے ادا کیا تھا۔’
دبئی میں مقیم ایجنٹ نے کئی جلاوطن افراد کے سفر کا انتظام کیا: پنجاب کے این آر آئی امور کے وزیر
سیکورٹی ایجنسیوں نے ہوائی اڈے پر ڈی پورٹ ہونے والوں سے ان کے امریکہ کے سفر کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ ہوائی جہاز کے امرتسر میں اترنے کے بعد پنجاب اور آس پاس کے علاقوں سےآئے لوگوں کو حکام کی طرف سے دی گئی گاڑیوں میں احاطے سے باہر جانے کی اجازت دینے میں چار گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔
گجرات سے تعلق رکھنے والے 33 افراد ہوائی اڈے پر ہی ٹھہرے رہے، کیونکہ انہیں گاندھی نگر کے لیے ڈائریکٹ یاکنیکٹنگ پرواز لینی تھی۔ حکام نے بتایا کہ گجرات سے 33 افراد کو لے کر ایک طیارہ جمعرات کی صبح امرتسر سے احمد آباد ہوائی اڈے پر اترا ۔
اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (جی) آر ڈی اوجھا نے کہا کہ ان کی آمد کے فوراً بعد 33 تارکین وطن، جن میں کچھ بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، کو پولیس کی گاڑیوں میں گجرات میں ان کے آبائی مقامات پر لے جایا گیا۔
پنجاب کے این آر آئی امور کے وزیر کلدیپ سنگھ دھالیوال نے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ گہری دوستی کا دعویٰ کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کی اور ان سے ملک بدری کا معاملہ واشنگٹن کے ساتھ اٹھانے پر زور دیا۔
انہوں نے ہوائی اڈے پر صحافیوں کو بتایا کہ ‘یہ دونوں ممالک کے درمیان بہت سنگین مسئلہ ہے۔ یہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ میری پی ایم مودی سے اپیل ہے کہ وہ ان (ٹرمپ) سے بات کریں اور نوجوانوں کی ملک بدری کے بارے میں بات کریں۔ پی ایم مودی نے 2019 میں ٹیکساس میں ٹرمپ کے لیے مہم بھی چلائی تھی اور نعرہ لگایا تھا – ‘اب کی بار، ٹرمپ سرکار’۔
اگرچہ سرکاری طور پر اس کا کوئی اعلان نہیں ہوا ہے، لیکن مودی 13 فروری کو ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن جائیں گے۔
دھالیوال نے کہا کہ انہوں نے ڈی پورٹ کیے گئےافراد سے ملاقات کی تھی اور دعویٰ کیا کہ وہ اچھی حالت میں ہیں۔ تاہم، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں ہتھکڑی لگائی گئی تھی، تو انہوں نے سوال کو ٹال دیا اور کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کیونکہ وہ اترنے کے بعد ہی ان سے ملے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کہ ڈی پورٹ کیے گئے لوگوں کی پہلی کھیپ میں پنجاب، ہریانہ، گجرات اور دیگر ریاستوں کے نوجوان شامل تھے۔ انہوں نے کہا، ‘وہ طویل پرواز کے بعد تھک گئے تھے، لیکن ہم نے انہیں کھانا اور چائے فراہم کی۔’
ان کے مطابق، بہت سے ڈی پورٹ کیے گئے نوجوانوں نے دبئی میں مقیم ایجنٹ کے ذریعے فون پر اپنے سفر کا انتظام کیا تھا۔ کچھ کے پاس کینیڈا کے ویزے بھی تھے لیکن انہوں نے امریکہ میں داخل ہونے کا انتخاب کیا۔
انہوں نے کہا، ‘اس وقت وزیراعظم مودی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ ان خدشات کو دور کریں۔’
دیگر ممالک نے امریکی فوجی پروازوں سے ملک بدری پر احتجاج کیا ہے
بڑے پیمانے پر غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے وعدے پر مہم چلانے والے ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے فوجی طیارے تعینات کیے ہیں۔
اب تک، فوجی طیاروں نے جلاوطن افراد کو پیرو، ہونڈوراس اور گوئٹے مالا پہنچایا ہے۔
کولمبیا نے ابتدائی طور پر فوجی طیاروں پر ملک بدر ہونے والوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں ٹرمپ نے کولمبیا کی برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی۔
کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے کہا کہ ملک بدری کی پچھلی پروازیں ہمیشہ سویلین طیاروں پر ہوتی تھیں اور فوجی نقل و حمل سے ملک بدر کیے جانے والوں کے وقار کی خلاف ورزی ہوتی تھی۔ مذاکرات کے بعدکولمبیا نے ڈی پورٹ کیے گئے لوگوں کو قبول کرنا دوبارہ شروع کیا، لیکن انہیں کولمبیا کی فضائیہ کے طیاروں میں واپس بھیج دیا گیا۔
برازیل نے بھی ملک بدر کیے گئے برازیلیوں کو لے جانے کے لیے گلوبل ایکس سے چارٹر کی گئی شہری پرواز پر’غیر انسانی’ حالات پر احتجاج کیا۔ احتجاج کے بعد برازیل نے اعلان کیا کہ وہ مستقبل میں ملک بدری کی پروازوں کے بارے میں امریکی سفارت خانے کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
میکسیکو نے بھی فوجی طیاروں پر جلاوطن افراد کو لینے سے انکار کر دیا ہے، لیکن انہیں دوسرے طیاروں پر واپس جانے کی اجازت دے دی ہے۔
وہیں، ہندوستانی حکومت نے گزشتہ 48 گھنٹوں سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، حتیٰ کہ امرتسر میں ملک بدر کیے گئے لوگوں کا طیارہ اترنے کے بعد بھی۔
Categories: خبریں, عالمی خبریں