سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پردھان منتری آواس یوجنا، جل جیون مشن اور مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم جیسی 50 سے زیادہ فلیگ شپ اسکیموں کے لیے مرکز کی جانب سے جاری کیے گئے 2.46 لاکھ کروڑ روپے میں سے تقریباً 62 فیصد ریاستی ایجنسیوں کے پاس 31 دسمبر تک بیکار پڑے تھے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/jatinderjeetu)
نئی دہلی: سرکاری اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پردھان منتری آواس یوجنا، جل جیون مشن اور مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) جیسی 50 سے زیادہ فلیگ شپ اسکیموں کے لیے مرکز کی طرف سے جاری کردہ 2.46 لاکھ کروڑ روپے میں سے تقریباً 62 فیصد یا تقریباً 1.54 لاکھ کروڑ روپے ریاستی ایجنسیوں کے پاس 31 دسمبر تک بیکار پڑے رہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ، پہلی بار، 2025-26 کے مرکزی بجٹ میں نئی تفصیلات شامل کی گئی ہیں، جو 500 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کی منتخب مرکزکی جانب سے اسپانسر اسکیموں (سی ایس ایس ) کے سلسلے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ سنگل نوڈل ایجنسی (ایس این اے) کھاتوں کے تحت بیلنس فنڈ کو ظاہر کرتی ہے۔
اخراجات کے سکریٹری منوج گوئل نے کہا کہ اس کا مقصد اخراجات کی نگرانی کرنا اور متعلقہ مرکزی وزارتوں اور ریاستوں جیسی عمل آوری ایجنسیوں کو ترقیاتی کاموں میں تیزی لانے کی ترغیب دینا ہے۔ سی ایس ایس مرکز اور ریاست کی طرف سے مشترکہ طور پر ایک مقررہ تناسب میں فنڈ کی جانے والی اسکیمیں ہیں اور ہر سی ایس ایس کو نافذ کرنے کے لیے ریاست ایک ایس این اے نامزد کرتی ہے۔
گوول نے کہا کہ بجٹ میں تمام سی ایس ایس کی تفصیلات نہیں ہیں، لیکن اس میں کچھ بڑی اسکیموں کا ذکر ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ اسکیموں میں ریاستوں یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بہت زیادہ فنڈز دستیاب ہیں۔ لہذا، ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔’
اس کے لیے ڈیٹا پبلک فنانشل مینجمنٹ سسٹم (پی ایف ایم ایس ) سے لیا گیا ہے، جو کہ تمام اسکیموں کے لیے مرکز کا مالیاتی انتظام کا پلیٹ فارم ہے۔
انہوں نے کہا، ‘لہٰذا ہم اس کی نگرانی کر رہے ہیں اور ہم اور ان اسکیموں کے لیے ذمہ دار مرکزی حکومت کی وزارتوں ریاستوں سے گزارش کر رہے ہیں کہ وہ دیکھیں کہ ان کو دی گئی رقم بینک اکاؤنٹ میں نہ رہے، بلکہ اس مقصد کے لیے استعمال ہو جس کے لیے اسے منظور کیا گیا تھا۔’
اعداد و شمار کے مطابق، ایجوکیشن کے لیے مرکز نے 2024-25 کے بجٹ تخمینہ (بی ای ) میں اسکیم کے بجٹ کو 37500 کروڑ روپے سے کم کر کے نظر ثانی کے (آر ای ) مرحلے میں 37010 کروڑ روپے کر دیا تھا۔ 31 دسمبر، 2024 تک مرکز نے اس اسکیم کے تحت ریاستوں کو 17605.05 کروڑ روپے جاری کیے تھے، جس میں ریاست کے حصے سمیت 11516.03 روپے کی بھاری رقم اب بھی دستیاب ہے۔
اسی طرح پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی ) اربن کے لیے نظرثانی شدہ بجٹ کا تخمینہ 23712.04 کروڑ روپے سے کم کر کے 11609.04 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، کیونکہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پاس ابھی بھی 6012.39 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم خرچ نہیں کی گئی تھی۔
جل جیون مشن (جے جے ایم) یا نیشنل رورل ڈرنکنگ واٹر مشن کے تحت مالی سال 25 کے بجٹ کا تخمینہ 70162.90 کروڑ روپے تھا، جسے نظرثانی کے مرحلے میں کم کر کے 22694 کروڑ روپے کردیا گیا۔ مرکز نے 31 دسمبر 2024 تک 21871.80 کروڑ روپے کا اپنا حصہ جاری کیااور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پاس کل 13782.82 کروڑ روپے دستیاب تھے۔
تاہم، جے جے ایم کے تحت مرکز کا حصہ ریاستی خزانے میں نہیں بلکہ متعلقہ ایسکرو اکاؤنٹس میں منتقل کیا جاتا ہے۔
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی پروگرام کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024-25 کے بجٹ تخمینہ اور نظر ثانی تخمینہ دونوں 86000 کروڑ روپے تھے۔ مرکز نے 31 دسمبر 2024 تک ریاستوں کو 79625.97 کروڑ روپے جاری کیے اور اس تاریخ تک ریاستوں کے پاس غیر استعمال شدہ فنڈز 4351.55 کروڑ روپے تھے۔
غور طلب ہے کہ2021-22 سے مرکزی حکومت ایس این اے ماڈل کے توسط سے سی ایس ایس فنڈنگ کو لاگو کر رہی ہے، جس کا مقصد ریاستوں کو فنڈ مہیا کرنے میں شفافیت کو بڑھانا ہے۔ بجٹ دستاویز میں کہا گیا کہ ،’اس کا مقصد ریاستوں کو اخراجات کی رفتار کی بنیاد پر منصوبہ بندی کے فنڈ کی بروقت ریلیز کو یقینی بنانا ہے۔’
Categories: خبریں