نشاد پارٹی کے کارکن پریشان ہیں۔ پارٹی قیادت عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہے اور اپنی نااہل اولادوں کو کارکنوں پر مسلط کر رہی ہے۔ کچھ لیڈروں نے وقت رہتے پارٹی چھوڑ دی، لیکن دھرماتما نشاد ایسا نہیں کرپائے۔ ایک نوجوان سیاسی کارکن کی خودکشی وسیع پیمانے پر غوروخوض کا تقاضہ کرتی ہے۔

دھرماتما نشاد۔ (تمام تصویریں بہ شکریہ: سوشل میڈیا)
گورکھپور: نشاد پارٹی کے قیام کے دوران اس سے وابستہ ہونے والے نوجوان لیڈر 29 سالہ دھرماتما نشاد نے 16 فروری کی صبح خودکشی کرلی۔ خودکشی کرنے سے پہلے انہوں نے فیس بک پر ایک لمبی پوسٹ لکھی، جس میں انہوں نے نشاد پارٹی کے صدر اور اتر پردیش میں کابینہ وزیر ڈاکٹر سنجے کمار نشاد، ان کے بیٹوں- سابق ایم پی پروین نشاد، ایم ایل اے شرون کمار نشاد اور جئے پرکاش نشاد کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
مہاراج گنج ضلع کی پنیارا پولیس نے دھرماتما نشاد کی خودکشی کے معاملے میں دھرم پور کے رہنے والے جئے پرکاش نشاد اور تین نامعلوم افراد کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 108 اور 351 (3) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
تاہم، پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر پربھی تنازعہ ہے۔
دھرماتما کے بڑے بھائی پرماتما نشاد کا الزام ہے کہ خوف اور دباؤ میں سینئر افسران نے ایف آئی آر سے ڈاکٹر سنجے نشاد اور ان کے دو نوں بیٹوں کا نام نکال دیا اور صرف جئے پرکاش نشاد کوہی نامزد کیا۔ جبکہ انہوں نے اپنے بھائی کی فیس بک پوسٹ کی بنیاد پر ڈاکٹر سنجے، ان کے دو بیٹوں اور جئے پرکاش کو نامزد کرتے ہوئے پنیارا پولیس اسٹیشن میں تحریردی تھی۔
دوسری جانب ڈاکٹر سنجے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے دھرماتما کی موت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ دھرماتما خودکشی نہیں کر سکتے۔ ان کی پوسٹ کے ذریعے میری، میرے خاندان اور میری پارٹی کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے دھرماتما نشاد کو ایک سرگرم کارکن بتایا اور کہا کہ انہوں نے دھرماتما کی ہر ممکن مدد کی تھی۔
دھرماتما مہاراج گنج ضلع کے پنیارا تھانہ حلقہ کے نشاد اکثریتی نرکٹہا گاؤں کے رہنے والے تھے۔ گاؤں کی تقریباً 80 فیصد آبادی نشاد برادری سے تعلق رکھتی ہے۔ دھرماتما کے والد کا بہت پہلے انتقال ہو گیا تھا۔ بڑے بھائی پرماتما نشاد آٹو چلاتے ہیں۔ دھرماتما نے ڈیڑھ سال قبل اسی گاؤں کی لڑکی انجلی نشاد سے محبت کی شادی کی تھی۔ سات ماہ قبل بیٹی پیدا ہوئی تھی۔
دھرماتما نشاد پارٹی کے قیام سے پہلے ہی ڈاکٹر سنجے نشاد سے جڑے ہوئے تھے۔ بدعنوانی مخالف تحریک سے متاثر ہو کر دھرماتما عام آدمی پارٹی سے بھی جڑے تھے۔ اسی وقت، ڈاکٹر سنجے نشاد ایکتا پریشد سنگٹھن بنا کر نشادوں کی تمام ذیلی ذاتوں کو متحد کرنے اور انہیں درج فہرست ذات میں شامل کرتے ہوئے ان کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے تھے۔ نشاد گاؤں اور بستیوں میں جلسے کیا کرتے تھے۔ اس دوران دھرماتما نشاد ان کے رابطے میں آئے اور نشاد پارٹی کے قیام کے بعد انہیں یووا مورچہ کا ریاستی سکریٹری بنایا گیا تھا۔
ان کے فیس بک پروفائل سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ڈاکٹر سنجے اور نشاد پارٹی کی ترقی کی سمت کو لے کر کشمکش میں تھے۔ ڈاکٹر سنجے نشاد انہیں کبھی ‘سیاسی گرو’، ‘بابوجی’ کے طور پر نشادوں کے نجات دہندہ نظر آتے تو کبھی ایک ‘خود ساختہ مہامنا’ اور ‘اپنی پوجا کرانے والے’ رہنما۔
دھرماتما کی آخری پوسٹ کہتی ہے-
‘ڈاکٹر سنجے کمار نشاد اور ان کے بیٹوں کی بے چینی بڑھنے لگی کہ آخریہ معمولی سا لڑکا اتنا مشہور اور مقبول کیسے ہو رہا ہے۔ اسی بات کو لے کر پچھلے دو سالوں سے ڈاکٹر سنجے کمار نشاد اور ان کے بیٹے میرے خلاف سماجی اور سیاسی طور پر سازشیں کر تے ہوئے پہلے تو مجھے کمزور کرنے کی کوشش کی، پھر میرے ہی ساتھ کے نوجوان ساتھیوں کو بھڑکا کر میرے خلاف کھڑا کرنے کے لیے طرح طرح کے لالچ دینے کے ساتھ ساتھ مجھے اور میری ٹیم کے ممبران کو فرضی مقدمات میں پھنسانے کی کوشش کر نے لگے۔’

سنجے نشاد کے ساتھ دھرماتما۔
دوریاں
پچھلے دو سالوں میں نشاد پارٹی کے صدر اور دھرماتما کے تعلقات میں کئی اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔ اسمبلی انتخابات کے وقت دھرماتما ناراض ہو گئے اور پارٹی سے خود کو دور کر لیا۔ انہیں مناکر واپس لایا گیا اور انہوں نے شرون کمار نشاد کے لیے انتخابی مہم چلائی۔ شرون کمار نشاد الیکشن جیت گئے تو دھرماتما کا حوصلہ بڑھا اور وہ خود کو ‘مستقبل کے ایم ایل اے’ کے طور پر دیکھنے لگے۔
سات ماہ قبل پنیارا پولیس اچانک ان کے گھر آئی اور ان کی گاڑی لے گئی کیونکہ اس پر ‘ایم ایل اے’ لکھا ہوا تھا۔ دھرماتما کے بھائی پرماتما کا کہنا ہے کہ پولیس والوں نے کاغذات دکھانے کے بعد گاڑی لے جانے کو کہا لیکن آج تک گاڑی نہیں چھوڑی گئی۔
دھیرے دھیرے دھرماتما نشاد پارٹی سے مایوس ہو رہے تھے۔ انہوں نے بی جے پی-نشاد پارٹی اتحاد، نشاد ریزرویشن، نشاد پارٹی میں شخصیت پرستی اور اقربا پروری پر سوال اٹھائے۔
اسمبلی کے ضمنی انتخاب کے وقت انہوں نے 24 اکتوبر 2024 کو فیس بک پر لکھا – بی جے پی نے نہ تو ریزرویشن دیا اور نہ ہی نشاد پارٹی کو عزت دی۔ نشاد پارٹی کے کوٹے والی مجھوا اور کٹیہری سیٹیں بھی بی جے پی نےچھین لیں ۔ آخر کب تک نشادوں کو دھوکہ دیا جائے گا؟’
دیوالی کے بعد جب نشاد ریزرویشن کا اعلان نہیں کیا گیا تو ان کا غصہ بڑھ گیا۔ 9 نومبر کو ڈاکٹر سنجے کمار نشاد کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے لکھا – ‘میں آپ کو پچھلے دس سالوں سے سن رہا ہوں۔ لیکن آج تک سماج کو ریزرویشن نہیں ملا ہے۔ میری ایک بات مان لیجیے۔ تین ماہ کے اندر بی جے پی ریزرویشن دینے پر مجبور ہو جائے گی۔’
تمام سوالوں کے درمیان دھرماتما لوک سبھا انتخابات میں سنت کبیر نگر سیٹ سے ڈاکٹر سنجے کمار نشاد کے بیٹے پروین نشاد کے لیے انتخابی مہم چلانے آئے۔ اس سال 13 جنوری کو دھرماتما نے نشاد پارٹی کے فاؤنڈیشن کنونشن میں شرکت کی اور پارٹی کی طرف سے چلائی جا رہی آئینی حقوق کی یاترا میں بھی حصہ لیا۔
ذاتی زندگی کے مسائل
اس دوران ان کی ذاتی زندگی بھی الجھنوں سے بھری ہوئی تھی۔ سیاسی سرگرمی اور ایم ایل اے بننے کی خواہش پر بہت پیسہ خرچ ہو رہے تھے۔ دھرماتما کی ماں نے بتایا کہ ان کی ایک بیگھہ زمین فروخت ہوگئی۔ پارٹی کے اندر کچھ لوگوں نے ان کی محبت کی شادی پر بھی سوال اٹھائے۔
اس طرح دھرماتماتمام الجھنوں اورکشمکش میں الجھ گئے۔ انہوں نے 28 اپریل 2024 کو پوسٹ میں لکھا؛
سیاست ایک بھوکی بھینس کی مانند ہو گئی ہے جو معاشرے کی تمام باہمی دوستی اور بھائی چارے کو کھا رہی ہے۔
دھرماتما کے قریبی راجہ نشاد کہتے ہیں کہ میرا دوست عزت نفس والا تھا۔ وہ کسی سے نہیں ڈرتا تھا لیکن بہت جذباتی تھا۔ وہ جھوٹ اور سازشوں کو برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ راجہ نشاد نے 2019 میں نشاد پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
وہ کہتے ہیں، ‘پارٹی کے ‘نیچرل کارکن’ گہرے ڈپریشن میں ہیں۔ اگر کوئی آواز اٹھاتا ہے تو اسے جذباتی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور سازش کے ذریعے اسے وہاں سے جانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ پارٹی قیادت عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہے اور اپنی نااہل اولادوں کو کارکنوں پر مسلط کر رہی ہے۔ نوجوان لیڈروں کی بڑی تعداد گھٹن محسوس کر رہی ہے۔ میں وقت پر نکل گیا، لیکن دھرماتما بھائی باہر نہ نکل پائے۔’
دھرماتما کی خودکشی کے بعد نشاد پارٹی سوالوں کی زد میں ہے۔ گورکھپور میں حال ہی میں تشکیل دی گئی او بی سی پارٹی نے دھرماتما نشاد کی بیوی انجلی نشاد کو مینہداول سے انتخابی میدان میں اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ بی ایس پی سے بی جے پی میں شامل ہونے والے سابق راجیہ سبھا ممبر جئے پرکاش نشاد نے ایک بڑی ماہی گیر کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جئے پرکاش نشاد نشاد برادری میں نشاد پارٹی کی گرفت کو کمزور کرنے کے لیے پچھلے دو سالوں سے مسلسل مہم چلا رہے ہیں۔
لیکن ایک نوجوان سیاسی کارکن کی خودکشی صرف نشاد پارٹی یا نشاد کی سیاست تک محدود نہیں ہے۔ یہ وسیع پیمانے پر غوروخوض کا متقاضی ہے۔
(منوج سنگھ گورکھپور نیوز لائن ویب سائٹ کے ایڈیٹر ہیں۔)