خبریں

سہ لسانی پالیسی تنازعہ کے درمیان مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں کہا – کسی ریاست پر کوئی بھی زبان تھوپی نہیں جائے گی

وزیر مملکت برائے تعلیم سکانت مجمدار نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ ‘سہ لسانی فارمولے میں زیادہ لچیلا پن ہوگا’ اور طلباء کے ذریعے سیکھی جانے والی زبانیں ‘ریاست، علاقے اور یقیناً طالبعلم کی اپنی پسند پر منحصر ہوں گی۔’

تصویر: ہریش شرما / پکسابے۔

تصویر: ہریش شرما / پکسابے۔

نئی دہلی: قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے نفاذ اور سہ لسانی فارمولے کے نفاذ کو لے کر مرکز اور تمل ناڈو حکومت کے درمیان جاری رسہ کشی کے درمیان مرکزی حکومت نے ایوان کو مطلع کیا ہے کہ ‘کسی ریاست پر کوئی بھی زبان مسلط نہیں کی جائے گی۔’

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ایم پی جان برٹاس کے ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیرمملکت برائے تعلیم سکانت مجمدار نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ‘سہ لسانی  فارمولے میں زیادہ لچیلا پن  ہوگا’ اور طلباء کے ذریعے سیکھی جانے والی زبانیں ‘ریاست، علاقے اور یقیناً طلبہ کی اپنی پسند پر منحصر ہوں گی۔’

اپنے جواب میں مجمدار نے کہا، ‘این ای پی 2020 کے پیرا 4.13 میں یہ اہتمام  ہے کہ سہ لسانی  فارمولے  کو آئینی دفعات، عوام، خطوں اور یونین کے عزائم اور کثیر لسانی نیز قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئےلاگو کیا جانا جاری رہے گا۔ تاہم،سہ لسانی  فارمولے میں زیادہ لچیلا پن  ہوگا اور کسی ریاست پر کوئی بھی زبان مسلط نہیں کی جائے گی۔ ‘

وہ کہتے ہیں،’بچوں کو جو تین زبانیں سیکھنی ہیں، وہ ریاستوں، علاقوں اور یقیناً طالبعلموں  کا انتخاب ہوں گی، جب تک کہ تین میں سے کم از کم دو زبانیں ہندوستان کی ہوں۔’

وزیر نے کہا کہ یہ پالیسی طلباء کو ‘اپنی مادری زبان یا مقامی زبان میں تعلیم حاصل کرنے’ کا اختیار فراہم کرتی ہے۔

مجمدار نے کہا، ‘یہ پالیسی مادری زبان میں اعلیٰ معیار کی نصابی کتابیں دستیاب کرانے اور اساتذہ کو پڑھانے کے دوران دو لسانی نقطہ نظر کو اپنانے کی ترغیب دینے کا بھی اہتمام کرتی ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حکومت اسکول اور اعلیٰ تعلیمی سطحوں پر ہندوستانی زبانوں میں پڑھنے کا مواد فراہم کر رہی ہے تاکہ طلبہ کو اپنی مادری زبان/مقامی زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا اختیار حاصل ہو۔ ‘

یہ بیان بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرقیادت مرکزی حکومت اور دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کی زیر قیادت تامل ناڈو حکومت کے درمیان این ای پی کے ایک حصے پر جاری تنازعہ کے درمیان آیا ہے، جس میں تین زبانوں کی پالیسی کا نفاذ بھی شامل ہے۔

این ای پی کے اس حصے نے خدشہ پیدا کیا ہے کہ بی جے پی اسے ہندی کو فروغ دینے کے اپنے طویل مدتی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔  ڈی ایم کے نے سخت موقف اپنایا ہے اور این ای پی کے نفاذ کی مخالفت کی ہے۔

وہیں، مرکزی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ پارٹی سیاست کے لیے زبان کا استعمال کر رہی ہے اور ریاست کے طلباء کو ملک گیر تعلیمی ماڈل سے محروم کر رہی ہے۔

Categories: خبریں

Tagged as: , , ,