ناگپور میں تشدد کے بعد مہاراشٹر پولیس نے چھ لوگوں کے خلاف سیڈیشن اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک مقامی عدالت نے اس معاملے میں گرفتار 17 لوگوں کو 22 مارچ تک پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔

ناگپور میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیےتعینات پولیس اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: ناگپور میں تشدد کے بعد مہاراشٹر پولیس نے چھ لوگوں کے خلاف سیڈیشن اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ اطلاع حکام نے جمعرات (20 مارچ) کو دی۔
رپورٹ کے مطابق، ڈی سی پی سائبر کرائم لوہت متانی کے مطابق سائبر پولیس کی ایف آئی آر میں مائنارٹی ڈیموکریٹک پارٹی کے سٹی چیف فہیم خان سمیت 6 افراد کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، چھترپتی سمبھاجی نگر ضلع انتظامیہ کی ہدایت کے بعد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے خلد آباد میں اورنگ زیب کے مقبرے کے دونوں طرف ٹن کی چادریں لگا دی ہیں۔
بدھ (19 مارچ) کی رات کو ڈھانچے کے دونوں طرف ٹن کی چادریں اور تار کی باڑ لگائی گئی۔
واضح ہو کہ سوموار (18 مارچ) کی رات وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کی جانب سے منعقد احتجاج کے بعد ناگپور کے کچھ حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تشدد کے دوران کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
اس واقعہ پر اپوزیشن لیڈروں نے مہاراشٹر میں بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راوت نے پہلے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس واقعے کو ان کی حکومت کی مکمل ناکامی قرار دیا تھا۔
عدالت نے 17 ملزمین کو 22 مارچ تک پولیس کی حراست میں بھیجا
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق، ایک مقامی عدالت نے ناگپور تشدد کے سلسلے میں گرفتار 17 لوگوں کو 22 مارچ تک پولیس کی حراست میں بھیج دیا ہے۔ ملزمین کو جمعرات کی شب مجسٹریٹ میمونہ سلطانہ کے سامنے پیش کیا گیا، جس کے دوران پولیس نے ان کی سات روزہ ریمانڈ مانگی۔
ان لوگوں کو گنیش پیٹھ پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ملزمین کے خلاف الزامات ‘سنگین نوعیت’ کے ہیں اور اس لیے ان سے حراست میں پوچھ گچھ کی ضرورت ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیاکہ چونکہ ایک ہجوم تشدد میں ملوث تھا، اس لیے پولیس کے لیے اس مرحلے پر ہر ملزم کے مخصوص کردار کا پتہ لگانا ممکن نہیں ہوگا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کیس کی تفتیش ابتدائی مرحلے میں ہے اور ابھی مکمل تفتیش ہونا باقی ہے۔
اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر میگھا برنگے نے کہا کہ جرم کے ماسٹر مائنڈ اور کلیدی مجرموں کا سراغ لگانے کے لیے ملزمین سے حراست میں پوچھ گچھ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزمین نے شہریوں میں دہشت پھیلائی تھی اور کچھ پولیس اہلکاروں پر حملہ بھی کیا تھا۔
تاہم، ملزمان کے وکیلوں نے پولیس کے دعوؤں کی مخالفت کی اور کہا کہ گرفتار کیے گئے افراد کا کوئی خاص کردار نہیں بتایا گیا اور یہاں تک کہ مجرمانہ سازش کا الزام بھی اس مقدمے میں شامل نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس نے بغیر کسی ثبوت کے لوگوں کو بے ترتیب ڈھنگ سے گرفتار کیا۔
Categories: خبریں