سی ایم این چندربابو نائیڈو کا یہ تبصرہ مندر کی دیکھ بھال کرنے والے تروملا تروپتی دیواستھانم (ٹی ٹی ڈی) بورڈکے ذریعے ‘غیر ہندو مذہبی’ سرگرمیوں میں حصہ لینے اور ان کی پیروی کرنے پر 18 ملازمین کے تبادلے کے دو مہینے بعد آیا ہے۔

تروملا میں سی ایم چندربابو نائیڈو۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ncbn)
نئی دہلی: آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندربابو نائیڈو نے جمعہ (21 مارچ) کو کہا کہ تروملا کے بھگوان سری وینکٹیشور مندر میں صرف ہندوؤں کو ہی کام پر رکھا جانا چاہیے اور دوسرے مذاہب کے ملازمین کا تبادلہ کیا جائے گا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، وزیر اعلیٰ جمعہ کو اپنے پوتے این دیوانش نائیڈو کی سالگرہ کے موقع پر مندر پہنچے تھے۔
ایسے میں یہ تبصرہ مندر کی دیکھ بھال کرنے والے تروملا تروپتی دیواستھانم (ٹی ٹی ڈی) بورڈکے ذریعے ‘غیر ہندو مذہبی’ سرگرمیوں میں حصہ لینے اور ان کی پیروی کرنے والے 18 ملازمین کے تبادلے کے بعدتقریباً دو ماہ بعد آیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘اگر دوسرے مذاہب کے لوگ ابھی بھی مندر میں کام کر رہے ہیں، تو انہیں احترام کے ساتھ دوسری جگہوں پر منتقل کیا جائے گا۔ اگر عیسائی یا مسلمان ہندو مقامات پر کام جاری نہیں رکھنا چاہتے تو ان کے جذبات کا احترام کیا جائے گا اور انہیں دوسری جگہ منتقل کردیا جائے گا۔’
چیف منسٹر نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ دیولوک، ایم آر کے آر اور ممتاز بلڈرز جیسے ہوٹل ڈیولپرز کو تروپتی میں35 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کررہے ہیں۔ یہ الاٹمنٹ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی سابقہ حکومت نے کی تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام ‘مندر نگر کے تقدس کی حفاظت’ کے لیے کیا گیا ہے۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ریاست کے کئی گاؤں مقامی بھگوان وینکٹیشور مندر کا مطالبہ کر رہے ہیں، چندر بابو نائیڈو نے کہا کہ اس مقصد کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے ایک ٹرسٹ قائم کیا جائے گا۔
نائیڈو نے میڈیا سے کہا،’ان دانم (کھانے کی تقسیم) پروگرام آنجہانی (چیف منسٹر) این ٹی راما راؤ کے دور میں شروع کیا گیا تھا اور اب پران دانم (زندگی کا عطیہ) پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ تیسرے پروگرام کے طور پر ہم مندر بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور ایک ٹرسٹ صرف بھگوان کی خدمت کے لیے بنایا جائے گا۔’
انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کے دارالحکومتوں میں بھگوان وینکٹیشور کے مندر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
سی ایم نائیڈو نے کہا، ‘ہم جلد ہی اس مقصد کے لیے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو خط لکھیں گے۔’
معلوم ہو کہ یکم فروری کو تروملا سے تبادلہ کیے گئے 18 ملازمین میں سے 6 ٹی ٹی ڈی کے مختلف تعلیمی اداروں میں اساتذہ تھے۔ دیگر میں ایک ڈپٹی ایگزیکٹو آفیسر (ویلفیئر)، ایک اسسٹنٹ ایگزیکٹو آفیسر، ایک اسسٹنٹ ٹیکنیکل آفیسر (الیکٹریکل)، ہاسٹل کا عملہ، دو الیکٹریشن اور دو نرس شامل تھے۔
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بھگوان وینکٹیشور کے عقیدت مند خادموں کی حیثیت سے تمام ٹی ٹی ڈی ملازمین قدیم روایات اور اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے اور عقیدت مندوں کے عقیدے اور جذبات کی حفاظت کرتے ہوئے مندر کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ حکم ٹی ٹی ڈی کی جانب سے بورڈ کی میٹنگ میں غیر ہندوؤں کو منتقل کرنے اور سیاسی تقریروں پر پابندی لگانے کے فیصلے کے کچھ مہینے بعد آیا ہے۔
ایک اہلکار نےبتایا، ‘تمام 18 لوگوں کو باہمی رضامندی سے طے شدہ عہدوں پر بھیجا گیا ہے۔ فی الحال تروملا میں کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والا کوئی ملازم کام نہیں کر رہا ہے۔’
Categories: خبریں