خاص خبر

گجرات حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ مسلم تاجر ہندو علاقے میں اپنی دکان کھول سکیں: ہائی کورٹ

وڈودرا کے ہندو اکثریتی علاقے میں ایک مسلمان تاجر نے دکان خریدی تھی، لیکن اسے کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اب گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو یہ یاد دلاتے ہوئے  کہ امن و امان برقرار رکھنا اس کا فرض ہے، مسلم تاجر کے مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو یاد دلاتے ہوئے کہ امن و امان برقرار رکھنا اس کا فرض ہے، حکام کو ہندو اکثریتی علاقے وڈودرا میں اپنی قانونی ملکیت والی دکان سے کاروبار کرنے میں مسلم تاجر کودرپیش پریشانی کا ازالہ کرنے کی ہدایت دی  ۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس ایچ ڈی سوتھار کی بنچ کی طرف سے دیا گیا یہ حکم درخواست گزار اونالی ڈھولکا والا کو راحت کی خبر لے کر آیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر مقامی لوگوں کی طرف سے مسلسل رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ہے، کیونکہ انہوں نے انہیں اپنی دکان کھولنے منع کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، درخواست گزار نے 2016 میں چمپانیر دروازہ کے قریب دو ہندو بھائیوں سے دکان قانونی طور پر خریدی تھی۔ تاہم، وہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد ہی 2020 میں سیل ڈیڈ رجسٹر کروا سکے، کیونکہ یہ علاقہ گجرات میں غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی کی ممانعت اور ڈسٹربڈ ایریازمیں کرایہ داروں کی بے دخلی کے قانون ، 1991(ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ) کے تحت آتا ہے، جو جائیداد کے لین دین پر پابندی لگاتا ہے اور لین دین کے لیے ضلع کلکٹر کی اجازت کو لازمی بناتا ہے۔

دریں اثنا، انہیں دکان کے پڑوسیوں کی طرف سے مسلسل مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، کچھ مقامی لوگوں نے ایک مسلمان کو جائیداد کی فروخت کو چیلنج کیا  تھااور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھاکہ کسی مسلمان کو علاقے میں جائیداد خریدنے کی اجازت دینا پولرائزیشن کا باعث بن سکتا ہے اور آبادی کا توازن بگڑ سکتا ہے۔

فروری 2023 میں ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا اور اور اس طرح کے اعتراض کو ‘پریشان کن’ قرار دیتے ہوئے دونوں فریقین میں سے ہر ایک پر 25000 روپے کا جرمانہ عائد کیا،کوں کہ مالک کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور اس کی خریدی ہوئی جائیداد کو استعمال کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل بھی خارج کر دی گئی۔

تاہم، مقامی لوگوں نے پھر بھی ڈھولکا والا کو دکان استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے مبینہ طور پر دکان کے گیٹ پر ملبہ ڈال دیا تاکہ یہ  کھل نہ سکے۔

انہوں نے ایک بار پھر ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور پولیس تحفظ طلب کیا تاکہ وہ دکان کی عمارت کی مرمت کر واسکیں اور احاطے سے کاروبار کر سکیں۔ انہوں نے شکایت کی کہ انہوں نے کئی بار پانی گیٹ پولیس سے تحفظ کا مطالبہ کیا، لیکن مبینہ طور پر کوئی مدد نہیں ملی۔

ان کے کیس کی سماعت کرنے کے بعد جسٹس ایچ ڈی سوتھار نے کہا، ‘مقدمہ کے حقائق اور ضمیمہ-اے میں درخواست گزار کی شکایت پر غور کرتے ہوئے متعلقہ جواب دہندہ اتھارٹی کو قانون کے مطابق درخواست گزار کی شکایت کا ازالہ کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے، کیونکہ امن و امان کو برقرار رکھنا ریاست کا فرض ہے۔ اگر کوئی منفی نتیجہ نکلتا ہے، تو درخواست گزار مناسب فورم کے سامنے مناسب کارروائی دائر کرنے کے لیے آزاد ہیں۔’