خاص خبر

ممبئی کی ووٹر لسٹ میں 11 لاکھ ڈپلیکیٹ نام، ناندیڑ میں کوچنگ سینٹر کے پتے پر درج سینکڑوں ووٹر

خبروں کے مطابق، ممبئی اور ناندیڑ کی ووٹر لسٹوں میں خامیاں پائے جانے کے بعد ریاستی الیکشن کمیشن نے ممبئی میں اعتراضات داخل کرنے کی آخری تاریخ 3 دسمبر تک بڑھا دی ہے۔ ممبئی میں 11 لاکھ سے زیادہ ڈپلیکیٹ اندراجات اور ناندیڑ میں کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے پتے پر سینکڑوں ووٹر  کے نام درج پائے گئے۔

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ممبئی اور ناندیڑ کی ووٹر لسٹوں میں بھاری گڑبڑیاں سامنے آئی ہیں۔ ممبئی میں 11 لاکھ سے زیادہ ڈپلیکیٹ اندراجات  اور ناندیڑ میں کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے پتے پر سینکڑوں ووٹر درج پائے گئے ہیں ۔ ان بے ضابطگیوں نے مہاراشٹر میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کی ڈیڈ لائن پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

آج تک اور دی کوئنٹ کی الگ الگ تحقیقاتی رپورٹس میں  یہ خامیاں سامنے آئی ہیں۔ اپوزیشن کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان ممبئی میں ریاستی الیکشن کمیشن نے اعتراضات داخل کرنے کی آخری تاریخ 27 نومبر سے بڑھا کر 3 دسمبر کر دی ہے۔

ممبئی: ایک ووٹر کا نام 103 بار درج

آج تک کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی میں تقریباً 1.03 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 10.64 فیصد یعنی 11.01 لاکھ نام ڈرافٹ لسٹ میں ایک سے زیادہ مرتبہ پائے گئے ہیں۔

ایک معاملےمیں ایک ہی ووٹر کا نام 103 بار رجسٹرڈ پایا گیا۔ حکام نے ان خامیوں کی وجہ پرنٹنگ کی غلطیوں، ووٹر کے پتے تبدیل کرنے اور مرنے والے افراد کے نام نہ ہٹانے کو قرار دیا۔

سب سے زیادہ ڈپلیکیٹ نام اپوزیشن جماعتوں کی اکثریت والے وارڈوں میں پائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق، سب سے زیادہ نقلی ناموں والے پانچ میں سے چار وارڈ پہلے شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) یا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار دھڑے) کے پاس تھے۔

ورلی کے وارڈ نمبر 199، جہاں سابق میئر کشوری پیڈنیکر کونسلر تھیں، 8,207 ڈپلیکیٹ ووٹر تھے۔

الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا ہے کہ بے ضابطگیاں بڑے پیمانے پر ہیں اور اسے درست کرنے میں وقت لگے گا۔ حکام نے اشارہ دیا ہے کہ اس عمل کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات، جنہیں سپریم کورٹ نے 31 جنوری 2026 تک مکمل کرنے کا حکم دیا تھا، اب فروری تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔

ناندیڑ: کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں درج’ووٹر’

دی کوئنٹ کی ایک اور تحقیقات میں ناندیڑ واگھالا میونسپل کارپوریشن کی ووٹر لسٹ میں چونکا دینے والے تضادات کا انکشاف ہوا ہے۔

وارڈ نمبر 5 میں 600 سے زیادہ ووٹرز کو دو کوچنگ انسٹی ٹیوٹ-آئی آئی بی کیریئر انسٹی ٹیوٹ اور آر سی سی پیٹرن کوچنگ کے پتے کے ساتھ رجسٹرڈ پایا گیا۔ مزید برآں، اس وارڈ میں 3,587 ووٹرز کے پتے ‘نا قابل اطلاق’ (این اے) کے طور پر درج تھے۔

آئی آئی بی کیرئیر انسٹی ٹیوٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر دشرتھ پاٹل نے دی کوئنٹ کو بتایا کہ فہرست میں شامل طلبہ کافی عرصے پہلے یہاں سے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا،’اس وقت، کلکٹر کو جتنا  زیادہ ہو سکے اتناووٹر ووٹر جوڑنے کا ہدف ملا تھا…

ایک بی ایل او نے بھی تصدیق کی کہ ووٹر رجسٹریشن کے اہداف کو پورا کرنے کے دباؤ میں اداروں کے پتے استعمال کیے گئے کیونکہ طلباء کے آدھار کارڈ پر ان کے مستقل (گاؤں) پتے درج تھے۔

سیاسی ردعمل

اپوزیشن جماعتوں نے ان بے ضابطگیوں کو لے کر ریاستی الیکشن کمیشن پر شدید حملہ کیا ہے۔

شیو سینا کے آدتیہ ٹھاکرے (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) نے کہا کہ ان غلطیوں کو نظر انداز کرنا ‘انتہائی قابل مذمت اور ناقابل قبول’ ہے اور اس سے انتخابی عمل پر سوال اٹھیں گے۔ انہوں نے اعتراضات داخل کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

ممبئی کانگریس کی صدر اور ایم پی ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ 11 لاکھ ڈپلیکیٹ ووٹروں کی فہرست کو عام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ‘ہزاروں ووٹرز کو غلط وارڈ میں منتقل کرنے سے انتخابی نتائج پر شدید اثر پڑ سکتا ہے۔’

دریں اثنا، ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور این سی پی لیڈر اجیت پوار نے بھی ان تضادات کو تسلیم کیا۔  انہوں نے کہا ،’ممبئی میں ڈبل، ٹرپل اور چار گنے ووٹروں کی تعداد تقریباً 11 لاکھ ہے۔ مہاراشٹر میں اس طرح کی ڈپل-ٹرپل ووٹنگ برداشت نہیں کی جائے گی۔’

پوار نے الیکشن کمیشن سے فوراً مداخلت کا مطالبہ کیا۔