اردو میڈیم طلباء کی تعداد مراٹھی اور ہندی میڈیم بچوں سے بھی زیادہ
ممبئی20:ممبئی میں میونسپل کارپوریشن کے زیراہتمام پرائمری ،اپرپرائمری اورسیکنڈری جماعتوں کے طلباء کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور اردومیڈیم کے بچوں نے مراٹھی کے اسکولوں اور بچوں کو پیچھے چھوڑدیا ہے جوکہ اردوداں طبقہ کے لیے ایک خوش آئند بات ہے ۔ اس کا انکشاف اور کسی نے نہیں شیوسینا لیڈر اور ممبئی کے میئر وشواناتھ مہاڈیشورنے کیا ہے اور مسلمان مادری زبان پر فخر کرتے ہیں ،حالانکہ اردوایک قومی زبان ہے اور اس کی مٹھاس کے قائل ہیں۔
واضح رہے کہ بی ایم سی کے تحت میونسپل اسکولوں میں ہندی ،مراٹھی ،اردو، انگریزی ،گجراتی سمیت جنوبی ہندکی کنٹرڈتیلگو اور تمل زبانوں کے بچے زیرتعلیم ہیں اورسرکاری اعدادوشمار کے مطابق ان کی تعداد لاکھوں میں ہے جبکہ حیرت انگیز طورپر اردوزبان کے طلباء کی تعداد مراٹھی مادری زبان کے طلباء سے زیادہ ہوچکی ہے۔ کیونکہ مراٹھی داں طبقہ بھی بچوں کوانگریزی میڈیم سے تعلیم دلانے کو ترجیح دے رہا ہے،لیکن ایسا لگتا ہے کہ مراٹھی والے انگریزی میڈیم کی دوڑ میں اور آگے نکلنے کے چکر میں ہیں اور اپنی زبان اور ثقافت کو نظرانداز کررہے ہیں ، جس کا الزام اردوداں طبقہ پر عائد کیا جاتا ہے۔
ممبئی میونسپل کارپوریشن میں ہندی ،انگریزی اور اردوجیسی قومی زبانوں کے ساتھ مراٹھی اور علاقائی زبانوں کے بچے بھی زیرتعلیم ہیں۔میئر کا کہنا ہے کہ مراٹھی داں طبقہ انگریزی ذریعہ تعلیم کو ترجیح دیتا ہے جبکہ اردووالوں کا ایک بڑا طبقہ اردوذریعہ تعلیم کو ترجیح دیتا ہے جن میں متوسط اور پسماندہ طبقے شامل ہیں۔
بی ایم سی کے اعداد وشمار کے مطابق ممبئی شہر میں اردومیڈیم کے 201 اسکولوں میں طلباء کی تعداد امسال ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے اور دوسرے نمبر پر ہندی ذریعہ تعلیم کے بچے ہیں جن کی تعداد تقریباً 81ہزار پہنچ گئی اور تیسرا نمبر61ہزار طلباء کے ساتھ انگریزی میڈیم کے بچوں کا ہے اور حیرت انگیز طورپر مراٹھی میڈیم بچوں کی تعدادصرف 47ہزار 940پہنچی ہے اور عجیب بات یہ ہے کہ کارپوریشن میں برسراقتدار شیوسینا اور ایم این ایس کی مراٹھی مانس کے لیے مہم کا کوئی نتجہ نہیں نکلاہے۔حالانکہ شہر بھر میں مراٹھی کے 328اسکول اور ان میں 50اسکولوں میں بچوں کی تعداد میں کمی کے سبب انہیں بند کیا جارہا ہے۔
Categories: خبریں