نئی دہلی : وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح 5.7 فی صد تک پہنچنا تشویش کاموضوع ہے اور اس سے معیشت کے سامنے چیلنجز آئیں گے۔ مرکزی شماریات کے دفتر کی جانب سے جاری مالی سال کے اپریل سے جون کی سہ ماہی کی جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو جاری کئے جانے کے بعد مسٹر جیٹلی نے صحافیوں کو بتایا کہ مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں گراوٹ اس کا سب سے بڑا عنصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والی سہ ماہیوں میں پالیسیوں اور سرمایہ کاری دونوں سطح پر کام کرنا ہوگا تاکہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو بہتر بنایا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی معیشت میں توقع سے کہیں زیادہ بہتری آرہی ہے اور ان تمام عوامل کو ذہن میں رکھنا ہے، گھریلو سرکاری سرمایہ کاری زیادہ ہونی چاہئے اور آمدنی کا رخ بھی مثبت ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سروس سیکٹر میں اصلاحات اور مینوفیکچررنگ سیکٹر میں گراوٹ کی وجہ بنیادی طور پرجی ایس ٹی ہے۔ زیادہ تر مینوفیکچررز نے اسٹوریج میں کمی کردی جس سے خریداری بڑھ گئی اور اسٹوریج بھی تقریبا ختم ہوگیا۔
دریں اثنا، جی ڈی پی کے اعداد و شمار سے متعلق صنعتی تنظیم فکی نے کہا کہ ترقی کے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں سست روی آئی ہے۔ اس کے علاوہ،جی ایس ٹی پر عمل درآمد گی کی غیر یقینی صورتحال نے پہلی سہ ماہی میں ترقی کی شرح کو متاثر کیا ہے۔ اگرچہ تنظیم آنے والے مہینوں میں ان اثرات کے ختم ہونے کے تئیں پر امید ہے۔ فکی نے کہا کہ مجموعی ترقی اب بھی بہتر ہے اور موجودہ مالی سال کے دوسری سہ ماہی میں اقتصادی حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔
Categories: خبریں