انگلیوں کے نشان اور آنکھ کی پتلیوں کے اسکین کا کلون تیار کرکے بن رہے فرضی آدھارکارڈ
نئی دہلی: فرضی آدھار کارڈ بنانے والےگروہ کا پردہ فاش ہوا ہے۔ یوآئی ڈی اےآئی نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس کےتکنیکی نظام کو کچھ غیرمعمولی سرگرمیوں کا پتا چلا، جس کے بعد یوپی ایس ٹی ایف کی مدد سے نقلی آدھار کارڈ بنانے کی سازش کو ناکام کردیاگیاہے۔
بتا دیں کہ سنیچر کو اتر پردیش اسپیشل ٹاسک فورس یعنی یوپی ایس ٹی ایف نے فرضی آدھارکارڈ بنانے کے الزام میں کان پور سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ یو آئی ڈی اے آئی نے اس بابت کہا ہے کہ کچھ غیرسماجی عناصر کے ذریعے نامزدگی کے لئے فنگر پرنٹ کا کلون بناکر آپریٹروں کے لاگ ان کا غلط استعمال کرنے کے معاملے سامنے آئے تھے۔ جس کے بعد ایس ٹی ایف کو اس کی جانچ سونپی گئی تھی۔اس معاملے میں 16 اگست کو ایس ٹی ایف کے سامنے شکایت درج کرائی گئی تھی۔
یو آئی ڈی اےآئی نے کہاہے کہ ہمارا تکنیکی نظام بہت مضبوط ہے۔ جس کی وجہ سے نامزدگی کے عمل میں کچھ بےقاعدگی اور غیرمعمولی سرگرمیوں کا پتا چلا تھا۔ یو آئی ڈی اے آئی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور یوپی ایس ٹی ایف کے روبرو اس طرح کے آپریٹروں اور رجسٹریشن کرنے والی ایجنسیوں پر قانونی کارروائی کرنے کے لئے شکایت درج کرائی۔
یوپی ایس ٹی ایف نے اپنے بیان میں کہاہے کہ مجرم انگلیوں کے نشان اور آنکھ کی پتلیوں کے اسکین کا کلون بنانے میں کامیاب ہو چکے تھے۔آئی جی ابھیتابھ یش اور ڈی آئی جی منوج تیواری کی قیادت والی ٹیم نے بتایا کہ یہ گروہ آدھارکارڈ بنانے میں کامیاب ہورہا تھا۔حالانکہ یو آئی ڈی اےآئی نے کہا کہ ان کے پاورفل تکنیکی نظام نے فرضی آدھار کارڈ بنانے کی کوشش کو ناکام کر دیا تھا اور مجرم اپنے ناپاک منصوبوں میں کامیاب نہیں ہو پائے تھے۔
یو آئی ڈی اےآئی نے کہا کہ اگر آپریٹر یا سپروائزر کے اس سازش میں شامل ہونے کی جانکاری ملتی ہے تو اس کو 5 سال کے لئے بلیک لِسٹ کیا جائےگا۔ اس کے علاوہ پچاس ہزار روپے جرمانے کے ساتھ قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
اتھارٹی نے اس معاملے میں کہا ہے کہ یو آئی ڈی اےآئی کی تنصیب کے بعد سے یو آئی ڈی اےآئی کے دستورعمل کی خلاف ورزی کے لئے 49000 سے زیادہ آپریٹروں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔
اتھارٹی نے کہا کہ دسمبر 2016 سے لےکر اب تک 61000سے زیادہ واردات پر10000روپے فی گھنٹہ جرمانہ لگایا گیا ہے۔ وہیں جولائی 2017 سے اس طرح کی466واردات سامنے آئی ہیں۔جس میں 50000روپے جرمانہ لگایا گیا ہے۔
نام کے ساتھ معلومات جاری کرنے والی کمپنیوں پر ہوگی کارروائی : روی شنکر پرساد
وزیر قانون واطلاعات ٹکنالوجی روی شنکر پرساد نے منگل کو کمپنیوں کو خبردارکیا ہے کہ کسی بھی شخص کی اس کے نام کے ساتھ معلومات شیئر کرنے پر ان کے خلاف کاروائی کی جائےگی۔ کسی بھی کمپنی کو یہ کام متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر نہیں کرنا چاہئے۔
دلی میں ایک قومی ہیکاتھان پروگرام شروع کرنے کے دوران پرساد نے کہا، کچھ معلومات بالکل ذاتی ہوتی ہیں اور ان کو کسی بھی حالت میں عام نہیں کیا جانا چاہئے۔ جو بھی کمپنیاں ایسی معلومات کے ساتھ کام کرتی ہیں میں ان کو پھر سے یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اگر کسی شخص کی اس کے نام کے ساتھ معلومات عام کی جاتی ہے تو وہ کارروائی کے لئے تیار رہیں۔ وہ اس سے تبھی بچ سکتی ہیں جب اس بارے میں ان کے پاس متعلقہ شخص کی رضامندی ہو۔
انہوں نے کہا کہ اچھی حکومت کےلئے سرکاربِگ ڈاٹا کے بہترین استعمال کے لئے پابند ہے۔ پرساد نے کہا، ڈاٹا استعمال کے دوران ہرایک شخص کے بنیادی حقوق کی سخت نگرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔ حالانکہ اعداد و شمار کے غلط استعمال سے سختی سے پیش آیا جائےگا تاکہ اعداد و شمارکا تجزیہ کرنے کی ایک قومی مہم کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
حکومت نے 2012 میں عوامی استعمال کے لئے ایک کھلے ڈاٹا منچ کی شروعات کی تھی۔ بعد میں اس نے لوگوں کے لئے ایک کھلا لائسنس جاری کیا۔
پرساد نے کہا، برائےمہربانی پریشان نہ ہوں۔سرکاری اعداد و شمار خفیہ ہوتے ہیں۔ اگر اعداد و شمار خفیہ ہیں تو یہ تمام طرح کے دباؤ سے آزاد ہیں۔ یہ تجدید کے لئے دستیاب ہونے چاہئے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں