دراصل ایک دن سردار جعفری نےشبانہ کے والدین کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ کوئی ڈھنگ کا نام رکھو۔جعفری صاحب نے ہی کئی نام تجویز کیے۔ان ناموں میں شبانہ کا انتخاب کیا گیا ۔
نئی دہلی: آج جس معروف اداکارہ کو ہم شبانہ اعظمی کے نام سے جانتے ہیں ،11سال کی عمر تک ان کومنی کے نام سے جانا جاتا تھا۔دراصل شبانہ کو 11برس کی عمر تک والدین منی کہہ کر بلاتے تھے۔ایک دن اُردو کے معروف ادیب اور شاعرسردار جعفری نےشبانہ کے والدین کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ کوئی ڈھنگ کا نام رکھو۔جعفری صاحب نے ہی کئی نام تجویز کیے۔ان ناموںمیں سے شبانہ کا انتخاب کیا گیا ۔
شبانہ اعظمی 18ستمبر 1950کو دلی میں پیدا ہوئیں۔کوئن میری ہائی اسکول اور سینٹ زیویر کالج سے تعلیم حاصل کر نے کے بعد پونہ فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔اپنی بے مثال اداکاری کے لیے متعدد قومی ایوارڈ حاصل کیے۔ایک سماجی کارکن کے طور پر بھی وہ بہت فعال ہیں۔
شبانہ کی پیدائش کے وقت کیفی صاحب کی مالی حالت اچھی نہیں تھی،اس کے باوجود انہوں نے بیٹی کی اچھی تعلیم کے لیے کافی محنت کی۔خودشوکت دو مہینے کی شبانہ کو پرتھوی تھیٹر لے کر جاتی تھیں ۔تین سال تک انہوں نے شبانہ کی پرورش کی ذمہ داری کو اسی طرح ساتھ نبھایا۔اس کے بعد کیفی صاحب نے فیصلہ کیا کہ وہ شبانہ کو بڑے اسکول میں ہی پڑھائیں گے ،چاہے اس کے لیے انہیں کتنی ہی محنت کرنی پڑے۔شبانہ کی والدہ شوکت کا بیان ہے کہ شبانہ کی تعلیم کے لیے ہی کیفی صاحب نے فلموں میں گانے لکھنے شروع کیے۔
ویڈیو : شبانہ اعظمی : حیات و خدمات
شبانہ اپنے والدین سے بہت متاثر رہی ہیں ، اس سلسلے میں وہ ایک جگہ لکھتی ہیں کہ ” جب میں جھونپڑ پٹی کے لوگوں میں کام کررہی ہوتی ہوں یا عورتوں کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھاتی ہوں یا پھر فرقہ پرستی کے خلاف جد و جہد میں حصہ لیتی ہوں تو ابا کی کوئی نہ کوئی نظم میری رہنمائی کرتی ہےاور مجھےقوت بخشتی ہے۔
فلم،ٹی وی اور تھیٹرمیں اپنی بے مثال اداکاری کے لیے دنیا بھر میں معروف شبانہ آج بھی فلموں کے انتخاب میں محتاط نظر آتی ہیں۔ حال ہی میں ان کی فلم “نیرجا ” بہت پسند کی گئی ۔ان کی یادگار فلموں میں انکر،نشانت،ارتھ،منڈی اورپارجیسی فلمیں قابل ذکر ہیں۔متعددایوارڈاور پدم شری جیسے اعزاز سے سرفراز اس اداکار ہ کا ماننا ہے کہ فلموں کے ذریعےمعاشرےمیں مثبت تبدیلی کا کام کیا جا سکتا ہے۔کیوں کہ فلم ابلاغ کا ایک بڑا اور مؤثرمیڈیم ہے۔
Categories: ادبستان