2014کے آخری 6مہینوں میں سرکار نے 15ٹوئٹر اکاؤنٹ کو رپورٹ کیا تھا،وہیں 2017کے پہلے 6 مہینوں میں رپورٹ کیے گئےا کاؤنٹ کی تعداد 341تک پہنچ گئی ہے۔
نئی دہلی :مرکزی حکومت پربار بار یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ اظہار رائےکی آزادی کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔واضح ہو کہ سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے مواد کو لے کر حکومتوں کی طرف سے جانکاری مانگےجانے پر ٹوئٹر کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے اس سال مرکزی حکومت کی طرف سے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انفارمیشن ہٹانےاوراکاؤنٹ چلانے والے شخص کی معلومات کے سلسلے میں درخواست کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمارسے معلوم ہوتا ہے کہ سال 2014 کے آخری 6 مہینے میں حکومت نے 15 ٹوئٹر اکاؤنٹ کو رپورٹ کیا تھا،وہیں سال 2014 کے مقابلے 2017 کے پہلے 6مہینے میں رپورٹ کئے گئے اکاؤنٹ کی تعداد بڑھ کر 341 تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں حکومت کی طرف سے ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے والے کی معلومات لینےاور انفارمیشن ہٹانے کے لئے آئے درخواستوں کی تعداد بتائی گئی ہے۔یہ معلومات ٹوئٹر کی 11 ویں رپورٹ میں سامنے آئی ہے، جس کو یہ سوشل میڈیا کمپنی سال میں دو بار جاری کرتی ہے۔
اس رپورٹ میں پوری دنیا کی تمام حکومتوں کی جانب سے بھیجےجانے والے درخواستوں کی تعداد بتائی گئی ہے۔سال 2014 کے آخری 6مہینے میں حکومت کی طرف سے ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے والےکی معلومات لینے کے لئے 41 درخواست آئے تھے، وہیں اس سال کی پہلی ششماہی میں یہ تعداد بڑھ کر 261 تک پہنچ چکی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق دنیا کے تمام ممالک میں ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے والے شخص کی معلومات لینے اور اکاؤنٹ سے معلومات ہٹوانے کے لئے حکومت کی طرف سے بھیجے گئے درخواستوں میں بھارت چھٹے نمبر پر ہے۔
2016میں جولائی سے دسمبرکے مقابلے میں،جنوری 2017 سے جون 2017 تک، ہندوستانی ایجنسیوں نے اکاؤنٹ چلانے والے شخص کی جانکاری لینے کےلیے55 فیصد اور 6 فیصد مزید درخواست بھیجی ہیں۔
حالاں کہ ٹوئٹر نے یہ واضح کیا ہے کہ 90 فیصد معاملوں میں جب یہ معلومات فراہم کرتے ہیں تو تفصیلات فراہم نہیں کرتے،صرف ای میل یا موبائل نمبر ہی فراہم کرتے ہیں۔
Categories: حقوق انسانی, خبریں