خبریں

بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر ضروری:شیعہ وقف بورڈ

مسٹررضوی نے یو این آئی سے کہا کہ بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)،سماج وادی پارٹی(ایس پی)کی سرکاروں میں ان کا منہ سرکاری وجوہات سے بند تھا، مگر اب ان کو بولنے کی آزادی ہے۔

babri-masjid-demolition-PTIلکھنؤ: اترپردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ نے ملک میں اتحاد،مسلمانوں کے تحفظ اور بھائی چارہ  کوبرقرار رکھنے کے لیے اجودھیا میں متنازع بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کو ضروری بتایا ہے۔بورڈ کے چار بار سے لگاتار چیئرمین رہے وسیم رضوی نے بابری مسجد پر اپنے بورڈ کے مالکانہ حق کا دعویٰ بھی کیاہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس مسجد کو بابر کی فوج کے شیعہ کمانڈر میر باقی نے تعمیر کرائی تھی۔اس لیے اس پر پہلا حق شیعہ مسلمانوں کا بنتا ہے،لیکن ملک میں اتحاد،مسلمانوں کے تحفط اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کے لیے شیعہ سینٹرل وقف بورڈ چاہتاہے کہ مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر ہو۔

ایک سوال کے جواب میں مسٹررضوی نے یو این آئی سے کہا کہ بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)،سماج وادی پارٹی(ایس پی)کی سرکاروں میں ان کا منہ سرکاری وجوہات سے بند تھا، مگر اب ان کو بولنے کی آزادی ہے۔اس لیے انہوں ے مسلمانوں کے تحفظ،بھائی چارہ اور ملک میں اتحاد کے لیے بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر تعمیر کی بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی وقف بورڈ کے حق میں آبھی جائے تو وہاں مندر کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی بابری مسجد کو ٹوٹنے سے نہیں بچاپایا۔مسٹر رضوی نے بتایا کہ اسلام کے قانون کے مطابق کوئی شخص یا ادارہ مسجد کا مالک نہیں ہوسکتا۔انہوں نے واضح کیاکہ مسجد کا مالک تو اللہ ہی ہوتا ہے،لیکن جب مسجد فساد کا سبب بن جائے تو اس کو چھوڑ دینا ہی ٹھیک ہوتاہے۔انہوں نے پیغمبر اسلام کی زندگی میں خود ان کے ذریعہ توڑی گئی ایسی ہی مسجد کا حوالہ دیا،انہوں نے کچھ ایسے فتووں کا بھی حوالہ دیا جن میں کہا گیا ہے کہ مسجد فساد کی جگہ پر نہیں ہونا چاہئے۔