سر سید کے دو صد سالہ جشن میں سابق صدر پرنب مکھرجی کو پوسٹر دکھا ےٴ۔ اور یہ اس وقت ہوا جب دہلی میں CBIکے ہیڈ کواٹر پر نجیب احمد کی ماں مختلف اداروں کے طلبہ-طالبات کے ساتھ احتجاج کر رہی ہیں ۔
علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خاں کی ولادت کا دو صد سالہ جشن یونیورسٹی کے اتھلیٹک گراؤنڈ میں 17 اکتوبر کو منایا گیا ۔سابق صدر پرنب مکھرجی اس جلسہ میں مہمان خصوصی تھے۔ جلسہ نے اس وقت ایک نیا رخ اختیار کر لیا جب مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے جے این یو کے طالب علم نجیب احمد کی گمشدگی پر اسٹیج پر تشریف فرما سابق صدر جمہوریہ کو احتجاجاً “نجیب کہاں ہے” (Where is Najeeb) کے پوسٹر دکھا ےٴ۔
واضح ہو کہ نجیب احمددہلی کی جواہر لال یونیورسٹی میں ایم ایس سی بایو ٹکنالوجی کے طالب علم ہیں ،جو پچھلے سال 15 اکتوبر سے اپنے ہاسٹل سے گمشدہ ہیں ۔ ان کی گمشدگی پرCBI جانچ کر رہی ہے، لیکن ابھی تک کوئی سراغ اس جانچ اجنسی کے ہاتھ نہیں لگا ہے۔
مسلم یونیورسٹی کے طلبہ وقتاً فوقتاً نجیب کی گمشدگی کے تعلّق سے آواز بلند کرتے رہے ہیں ۔ گزشتہ سال 31 دسمبر کو طلبہ یونین نے اپنی ‘ریل روکو مہم’ کے تحت دہلی- ہاوڑا ریل ٹریک کو جام کر کے سرکار اور انتظامیہ سے جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سال سر سید کے دو صد سالہ جشن میں سابق صدر پرنب مکھرجی کو پوسٹر دکھا ےٴ۔ اور یہ اس وقت ہوا جب دہلی میں CBIکے ہیڈ کواٹر پر نجیب احمد کی ماں مختلف اداروں کے طلبہ-طالبات کے ساتھ احتجاج کر رہی ہیں ۔
بی اے اکنامکس کے طالب علم عبد القوی عادل کا کہنا ہے کہ پرنب مکھرجی اس وقت صدر جمہوریہ تھے جس وقت نجیب احمد کو انکے ہاسٹل سے گم کیا گیا ، آج اس تقریب میں ہمارے احتجاج کا مقصد نجیب کی والدہ کے ساتھ کھڑے رہنا اور ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا ہے۔احتجاج کرنے والے دوسرے طالب علم کا کہنا ہے کہ جے این یو دہلی جانے سے پہلے نجیب احمد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم تھے، ہمارے بانی کے یوم ولادت پر یہ ہمارا فریضہ بنتا ہے کہ ہم نجیب احمد کے لیے آواز بلند کریں ۔
Categories: خبریں