خبریں

پارلیامنٹ میں بحث کے نام پر ہمارے آئینی حقوق کو نہیں چھینا جا سکتا : سپریم کورٹ

اگر حکومت کسی معاملے پر قانون نہیں بناتی ہے تو سپریم کورٹ اس کے لئے قدم اٹھا سکتا ہے۔

SupremeCourt_Parliamentنئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ کسی مسئلے پر پارلیامنٹ میں بحث کے نام پر اس کے آئینی حقوق کو نہیں چھینا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے کے سیکری، جسٹس اے ایم كھانولكر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اشوک بھوشن کی آئینی بنچ نے کہا کہ کسی معاملے پر پارلیامنٹ میں بحث کے نام پر عدالت کو اس معاملے کے عدالتی جائزے سے نہیں روکا جا سکتا ۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ’’اگر حکومت کسی معاملے پر قانون نہیں بناتی ہے تو سپریم کورٹ اس کے لئے قدم اٹھا سکتا ہے۔

ہم اس ملک میں لوگوں اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لئے اقدامات کریں گے‘‘۔ آئینی بینچ اس مسئلے پر غور کررہی ہے کہ کیا عدالت پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کو بنیاد بناکر حکم جاری کرسکتی ہے۔ سماعت کے دوران، بینچ اور اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دلیل دی کہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پر غور اور کارروائی پارلیامنٹ خصوصی استحقاق ہے۔ عدالت صرف پارلیامنٹ کی تشکیل سے متعلق قانون کا جائزہ لے سکتی ہے۔ مسٹر وینوگوپال نے کہا کہ آئین کے تحت اختیارات کا اشتراک کو اہمیت دی جانی چاہئے ۔

انہوں نے کہا، ’’سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت حاصل لامحدود اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کئی بار ایسے حکم جاری کرتا ہے جو مقننہ یا ایگزیکٹو کے دائرہ اختیار کی خلاف ورزی ہے‘‘۔ جسٹس چندرچوڑ نے جواب دیا، ’’حکومت نے اس طرح کی پالیسی کی سفارش کی ہے۔ہم نے صرف اس پر عمل کیا‘‘۔