خبریں

کشمیری ہندوستان اور پاکستان کی دشمنی میں پس رہے ہیں: فاروق عبداللہ

 میں ہندوستان اور پاکستان کی قیادت سے پھر ایک بار اپیل کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ہٹ دھرمی اور انا کو ترک کرکے غیر مشروط مذاکراتی عمل شروع کرے تاکہ تمام حل طلب معاملات بشمول مسئلہ کشمیر پر بات ہو۔

FarooqAbdullah_PTIسری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے منقسم کشمیر کے آر پار اٹانومی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 70سال سے دونوں طرف سے کشمیری ہندوستان اور پاکستان کی دشمنی میں پس رہے ہیں۔ خونی لکیر کھنچ جانے کی وجہ سے لاتعداد لوگ اپنے عزیز و اقارب سے بچھڑ گئے ہیں اور ہزاروں اپنے قریبی رشتہ داروں کو دیکھنے کی آس لئے اس دنیا سے بھی چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان اور پاکستان کی قیادت سے پھر ایک بار اپیل کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ہٹ دھرمی اور انا کو ترک کرکے غیر مشروط مذاکراتی عمل شروع کرے تاکہ تمام حل طلب معاملات بشمول مسئلہ کشمیر پر بات ہو۔ فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز شمالی کشمیر کے ضلع کپوارڑہ کے سرحدی اور دورافتادہ علاقوں کے 4روزہ دورے کے دوران کیرن میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر عبداللہ نےسرحد کے آر پار تمام روایتی راستوں کو کھولنے اور سرحدوں کو نرم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے ہندوستان اور پاکستان سے سوالیہ انداز میں کہا کہ سرحدوں پر کب تک تناؤ، کشیدگی اور خون خرابہ جاری رہے گا؟ کب تک آر پار قیمتی جانوں کا اتلاف ہوتا رہے گا؟ کب تک آپس میں بچھڑے ہوئے عزیز و اقارب ایک دوسرے سے ملنے کا انتظار کریں گے؟

انہونے مزید کہا کہ ہندوستان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ جموں وکشمیر کے اصل مالک یہاں رہنے والے پشتینی باشندے ہیں اور یہاں کے عوام اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں،طاقت کے بلبوتے پر ہماری ریاست کے لوگوں کو جمہوری اور آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ہماری حق کی آواز دبائی جاسکتی ہے۔

دریں اثنا خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ نے اتوار کے روز یہ کہا کہ حکومت ہند کی طرف سے کشمیر مصالحت کے لیے مقرر کیے گئے دینیشور شرما سے ان کو زیادہ امید نہیں ہے۔اس مسئلے کا حل کشمیر کی خودمختاریت کو تسلیم کیے بنا ممکن نہیں ۔

 (خبررساں ایجنسی  یواین آئی اردو کے ا ن پٹ کے ساتھ)